|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2016

لندن: جرمنی کے شہر برلن میں کرسمس بازار میں لوگوں پر ٹرک چڑھا دینے کے الزام میں غلطی سے پکڑے جانے والے پاکستانی شخص کو پاکستان میں موجود اپنے اہل خانہ کے تحفظ کا خدشہ لاحق ہوگیا۔ نوید بلوچ نامی نوجوان کا کہنا ہے کہ مند میں موجود اس کے گھر والوں کو دھمکی آمیز فون کالز موصول ہورہی ہیں۔ جرمنی میں پناہ لینے والے بلوچستان کا نوید بلوچ بتاتا ہے کہ حادثے والے روز وہ اپنے دوست کے گھر سے نکلنے کے بعد سڑک پار کررہا تھا جب اس نے ایک پولیس کی گاڑی کو تیزی سے اپنی سمت آتے دیکھا جس پر اس نے تیز رفتار سے چلنا شروع کردیا۔ نوید بلوچ کے مطابق اس کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لے لیا اور پولیس اسٹیشن لے جا کر برہنہ کر کے تصاویر کھینچیں۔ 24 سالہ نوجوان کے مطابق جب اس نے مزاحمت کی تو پولیس نے اسے تھپڑ مارنا شروع کردیئے، پولیس کی جانب سے رہا کرنے کے بعد سے نوید بلوچ پولیس کے فراہم کردہ کسی خفیہ مقام پر موجود ہے۔ نوید بلوچ کے مطابق اسے بات چیت میں بھی مشکل کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ وہاں کوئی مترجم موجود نہیں جو بلوچی سمجھ سکتا ہو۔ نوجوان کا کہنا تھا کہ اس نے پولیس کو آگاہ کیا کہ وہ گاڑی چلانا نہیں جانتا، بلکہ وہ گاڑی اسٹارٹ بھی نہیں کرسکتا ہے۔ نوید بلوچ پیشے کے لحاظ سے چرواہا ہے، اس کے مطابق اس کی گرفتاری کی خبر سامنے آنے کے بعد سے بلوچستان کے علاقے مند میں موجود اس کے گھر والوں کو دھمکی آمیز فون کالز موصول ہورہی ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ اب سب کو پتہ چل گیا ہے کہ میں نے اپنی جان جانے کے خدشے کے پیش نظر جرمنی میں پناہ لی ہوئی تھی، یہ بات سامنے آنے کے بعد میرے اہل خانہ کو بہت خطرات کا سامنا ہے اور میں انہیں بچانے کے لیے کچھ نہیں کرسکتا۔