|

وقتِ اشاعت :   January 6 – 2017

نوشکی : ڈپٹی کمشنرآفس نوشکی میں ایم پی اے نوشکی حاجی میر غلام دستگیر بادینی کی موجودگی میں ڈپٹی نوشکی کمشنر شکیل احمد خواجہ خیل کی سربرائی میں ایک ایم اجلاس ھوا اس نوعیت کے اجلاس میں پہلی بار میڈیا نمائیندگان کو بھی شامل کیا گیا۔ اجلاس میں ضلع کے محکموں کے اکثر سربراہ شریک ھوئے۔ وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء4 اللہ کی ہدایات کی روشنی میں ضلع نوشکی کے تمام محکموں کے سربراہان نے اپنے اپنے محکموں میں خالی آسامیوں کی فہرستیں ڈپٹی کمشنرکے حوالے کی اور اس موقع پر ضلع کے تمام صوبائی اداروں کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اور ایم پی اے نوشکی و ڈپٹی کمشنر نے خصوصی ہدایات بھی محکموں کے سربراہان جاری کی۔ بلخوص تعلیم صحت اور آب نوشی ودیگر مسلے زیر بحث رہے۔ آج کی اجلاس اپنی نوعیت کے اعتبار سے کچھ الگ تھی۔ اس اجلاس میں ایم پی اے نے کھل کر محکموں کے سربراوں کو عوام کے مسلوں وشکایات کا زکر کیا۔ تعلیم کو لے کر ایم پی اے نے کہا کہ عوام بلخوص نوشکی کے 5 یونین کونسل جسمیں مل۔کیشنگی۔ ڈاک۔انام بوستان۔احمدوال کے عوام شکایت کر رہی ہے کہ بعض سکولوں کے ٹیچرز اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر رئیتے ہیں۔ ان کے خلاف ایجوکیشن آفیسر امان اللہ نوتیزئی، اورڈپٹی کمشنر فوری کاروائی عمل میں لائے اور اس پر منوعن عمل ھو کسی کو کوئی رعایت نیہں دی جائے۔ خواہ میرا رشتہ دار کیوں نہ ھو۔ میں بزات خود کسی کیلئے سفارش نہیں کرونگا۔ اور دوسری اہم بات صحت کو لے کر کی گئی۔ اور ایم ایس نوشکی سے سول ہسپتال DHQکو مکمل فعال رکھنے کیلئے ہر ممکن تعاون پر زور دیا گیا۔اور ایم پی اے نے ایک زکر کر کے آفیسران کو قدرے پریشانی میں مبتلا کر دیا۔ کہ ضلع نوشکی کے اکثر آفیسران اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہیں رہتے۔ عوام کی خدمت کو ترجیح ہی نہیں دے رہے ہیں۔ آفیسران ضلع سے باہر اپنی ذاتی مصروفیات میں ھوتے ہیں کسی نے اس عمل کو جاری رکھا نوشکی میں ایسے کسی آفیسر کو برداشت نہیں کرینگے۔بلکہ ایک قدم آگے بڑھ کر ڈپٹی کمشنر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ کی نرم رویہ اور شاہستہ طرز عمل سے ضلع میں آفیسران کی حاضریاں کم ہے۔ اس پر آپ نوٹس لیں۔ اسکے علاوہ گرلز کالج کے پرنسپل اور اسٹاف اور آرٹی ایس ایم ٹیم کو لے کر ایم پی اے نے برہمی کا اظہار کیا۔ مگر آر ٹی ایس ایم نوشکی کی ٹیم کی پرفارمنس پر ڈپٹی کمشنر نے قدرے اطمینان کا اظہار کر کے اسکی کار کردگی کو مزید فعال کرنے کی یقین دہانی کی۔ بہر حال ان باتوں سے ضلع کے عوام کو فائدہ ہے۔ اگر ان فیصلوں اور باتوں پر عمل درآمد ھو اسکی خاطرخواہ نتائج برآمد ھو گے بلکہ ایم پی اے صاحب کو ان اقدامات کو بہت پہلے اٹھانا چاہئے تھا چلو دیر آید درست آید مگر اصل بات تو یہ ھو گا کہ آج کا اجلاس اور اس میں کیے گئے فیصلوں کو عملی جامعہ کب اور کیسے پہنایا جائے گا۔ یہ انحصار کرتی ہے ڈپٹی کمشنر نوشکی اور باقی محکموں کے سربراہان پر۔ کہ وہ اقدامات لینے کیلئے تیار ہیں یا ٹایم پاسی کر کے ایم پی اے صاحب کے باقی 1 ڈیڈھ سال اپنی گزشتہ کارکردگی کے ساتھ گزارینگے۔ اور ایک ایم بات بھی ضروری ہے کہ ضلع میں ایم پی اے کے سیاسی رفقا اور اس کی سماجی ٹیم ورک کس قدر مضبوط وفعال ھونے کے ساتھ کس قدر ایم پی اے دوست اور عوام دوست ھونگے۔ جو مسائل کی نشاندھی کے ساتھ ان کے حل میں کہاں تک مخلصی سے کام کرینگے جس سے ایم پی اے کی عوام میں پزیرائی ھو اور انکے ووٹ دینے والے یہ محسوس کریں کہ اجتماعی مسلوں کے ساتھ حقدار کارکنوں مسئلے بھی حل ہوں رہے ہیں۔ یہ تو واضع ہے کہ ایم پی اے نے ایک حد تک ضلع میں کام کیا ہے مگر محکموں کی صیع معنوں میں بہتر منصوبہ بندی اور انکی سیاسی ٹیم ورک میں بعض کمیوں کے باعث وہ پراثر نیہں رہے ہیں کیونکہ طریقہ کار میں فرق رہا۔ اس سے انھیں سیاسی نقصان تو ھوا ہے۔ جسے سمجھنا ضروری ہے۔ آوا فورم نوشکی کے عوام کے مساہل اور انکے حل کی نشاندھء وقت فوقتا کیا ہے۔ اور یہ سلسلہ جاری ریئگا۔ آواز فورم نے ہر اچھے کام کو سراہا ہے اور ناقص کام و کارکردگی کی نشاندھی کی ہے۔ آج کے فیصلے عوام کے حق میں اچھے رہے بشرطیکہ اس پر عمل ھو۔ ہم نظر ضرور رکھے گے۔ اور یاد دہانی بھی کرتے جائینگے۔ تاکہ غریب عوام کو فائدہ ہو