|

وقتِ اشاعت :   January 6 – 2017

خضدار: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پورے خطے کے لیے گیم چینجر ہے، جو عناصر اس منصوبے کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلارہے ہیں وہ نہ صرف اس منصوبے کے بلکہ بلوچستان کے عوام کے بھی دشمن ہیں۔گذشتہ دنوں بیجنگ میں مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان کے 12 اہم منصوبوں کو سی پیک میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی جس کے بعد یہ پروپیگنڈہ زائل ہوجانا چاہیے کہ سی پیک صرف ایک صوبے کے لیے ہے اور بلوچستان کے لیے اس میں کچھ نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقتصادی ترقی بذریعہ نئی شاہراہ ریشم براستہ خضدار کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام Devot بلوچستان، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار نے سدرن کمانڈ اور حکومت بلوچستان کے تعاون سے کیا تھا۔ سیمینار کے مہمان خصوصی پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ تھے، اسپیکر صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی، وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، آئی جی ایف سی میجر جنرل ندیم احمد انجم ، پروفیسرز، دانشور، مختلف نیوز چینلز کے اینکر پرسنز، صحافی برادری، قبائلی عمائدین اور طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی، وزیراعلیٰ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شاہراہیں کسی بھی ملک کی اقتصادی و معاشی ترقی میں شہ رگ کی حیثیت رکھتی ہیں جو نہ صرف فاصلے کم کرتی ہیں بلکہ لوگوں کو آپس میں ملا کر دوریاں بھی ختم کرتی ہیں۔وزیراعظم محمد نواز شریف جو بلوچستان کی ترقی میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں نے صوبے میں بعض دیگر اہم شاہراہوں کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ہے جس سے ان علاقوں میں انقلابی تبدیلی رونما ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کے نتیجہ میں بلوچستان کا دوسرا بڑا شہر خضدار تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کا اہم مرکز بن کر ابھرے گا۔خضدار اور بوستان میں صنعتی زون کی منظوری دی جا چکی ہے جس سے یقیناًہمارے عوام غیر معمولی تجارتی اور صنعتی ترقی سے مستفید ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ خضدار اس خطے کا اہم ثقافتی، معاشی اور زرعی مرکز ہے، اس علاقے کی ترقی میں ہمارے بزرگوں اور آباؤ اجداد کی طویل جدوجہد اور قربانیاں شامل ہیں ، جنہوں نے کبھی اپنے وطن اور ضمیر کا سودا نہیں کیا اور اس خطے کی حفاظت کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کئے۔یہاں موجود قبائلی و سیاسی عمائدین اور صحافی حضرات بخوبی واقف ہیں کہ ترقی مخالف عناصر نے اس علاقے کا امن خراب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن عوام نے ان مٹھی بھر عناصر کے تمام عزائم خاک میں ملا دیئے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل تک خضدار میں اس قسم کی سرگرمی کے انعقاد کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا، تاہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور باشعور عوام کے تعاون سے ہم نے یہاں امن قائم کر دیا ہے۔آج خضدار اور اس کے اردگرد امن کی جس فضاء کا ہم مشاہدہ کررہے ہیں اس کے حصول اور دشمن کی سازش کو ناکام بنانے میں بہت سے شہداء کا خون شامل ہے جس میں میرے شہید بیٹے ، بھائی، بھتیجے اور ان کے ساتھیوں کی قربانیاں بھی شامل ہیں۔وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان شہدا کی قربانیوں کو کسی طرح رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور امن و ترقی کی راہ پر جس سفر کا ہم نے آغاز کیا ہے اسے ہر قیمت پر پائیہ تکمیل کو پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کو مزید ترقی دی جائے گی جن میں صوبہ کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں کے طلباء بھی زیر تعلیم ہیں یہاں خواتین کے لیے علیحدہ یونیورسٹی بھی جلد تعمیر ہوگی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کی روایات اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے صوبے کے تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بتدریج وویمن یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ محکمہ محنت کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ خضدار سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں جدید خطوط پر ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر ز کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ ہمارے نوجوانوں کو غیر معمولی ترقیاتی عمل میں بھرپور کردار ادا کرنے کا اہل بنایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک چین کے بڑے بین الاقوامی منصوبے ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے جو قدیم بین الاقوامی تجارتی راہ گزر شاہراہ ریشم کو نئے حالات اور تقاضوں کے مطابق ازسرنو تعمیر کر کے ایشیاء، افریقہ اور یورپ کے 65ملکوں کو آپس میں مربوط کر دے گی۔دنیا بھر کے ماہرین کی رائے ہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کو آئندہ پورے ایشیاء کے اہم تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ خضدار۔رتوڈیرو روڈ تکمیل کے قریب ہے جس سے ہمارا شہر بذریعہ شہداد کوٹ، قومی شاہراہ سے منسلک ہو جائے گااور مقامی آبادی بھی قومی دھارے میں شامل ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے گذشتہ دنوں ہوشاب، شہید سکندر آباد(سوراب) شاہراہ کا افتتاح کیا جو اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کا حصہ ہے ، اس کی تکمیل سے گوادر تربت اور کوئٹہ کے درمیان طویل فاصلے سمٹ کر رہ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پاک فوج اقتصادی راہداری کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت مستعد اور چوکس ہے جبکہ گوادر بندرگاہ کے موثر تحفظ کے لیے بھی بھرپور اقدامات کئے گئے ہیں۔ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بلوچستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوا ہے جس سے سرمایہ کاروں کا حوصلہ اور اعتماد بڑھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے باشعور اور محب وطن عوام اقتصادی راہداری کی اہمیت اور اس کے ثمرات سے بخوبی آگاہ ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ ان کی آنے والی نسلوں کی تقدیر بدل دے گا، لہذا وہ کسی صورت اس منصوبے کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔وزیراعلیٰ نے انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کے وائس چانسلر پروفیسر بریگیڈیئر (ر) محمد امین اور فیکلٹی کے اراکین کی محنت ، لگن اور خلوص نیت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی محنت ، لگن اور خلوص نیت کی بناء پر آج صوبے کا یہ اہم تعلیمی ادارہ بہترین نتائج دے رہا ہے اور اس کا شمار ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر یونیورسٹی میں چائنیز لینگوئج سینٹر اور سکندر شہید آڈیٹوریم کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ ان منصوبوں کا پی سی ون فوری طور پر تیار کرے۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کی ضروریات کے پیش نظر یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے مزید اہم شعبوں کا قیام ناگزیر ہے ، اس حوالے سے انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے درخواست کی ہے کہ نئے شعبوں کے قیام کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن ، انجینئرنگ یونیورسٹی کو معاونت فراہم کریااور ہمیں یقین ہے کہ وزیراعظم ایچ ای سی کو اس ضمن میں جلد ہدایات جاری کر دیں گے۔وزیراعلیٰ نے وائس چانسلر کو یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اپنے وسائل کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت سے بھی بھرپور معاونت کے حصول کو یقینی بنائے گی تاکہ ہم اپنے اس ادارے کو (State of the Art) بنا سکیں ۔ وزیراعلیٰ نے سیمینار کے انعقاد پر منتظمین ، پاک فوج، (DEVOTE) اور خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج کے اہم ترین ترقیاتی موضوع پر ملک بھرکے ممتاز دانشوروں خاص طور سے طلباء، صحافیوں اور سیاستدانوں کو اکھٹا کر کے ماہرین کی آراء اور تجاویز سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا۔حکومت بلوچستان جمہوری اصولوں کے مطابق مشاورت کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے اور آئندہ بھی ہم تمام اہم امور پر معاشرے کے مختلف طبقوں کی مشاورت حاصل کرتے رہیں گے۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ایسی تقاریب اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اوردانشوروں کی آراء ترقیاتی حکمت عملی سے متعلق پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں انتہائی موثر کردار ادا کریں گی۔