|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2017

کوئٹہ : موجودہ حالات میں متحد ہو کر بلوچستانیوں کے حقوق کا دفاع کرنا ہوگا صاف شفاف مردم شماری تب ہی ممکن ہے جب افغان مہاجرین کا انخلاء ‘ لاکھوں کی تعداد میں بلوچوں کی دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد کاری اور60فیصد بلوچوں کو قومی شناختی کارڈز کا اجراء کیا جائے بلوچستان نیشنل پارٹی کے اعلامیہ کے مطابق کوئٹہ ایم پی اے ہاسٹل میں پارٹی کے قائمقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے مرکزی سکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ‘ سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر شاہوانی ‘ مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری ‘ سردار عمران بنگلزئی نے شرکت کی اجلاس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور بالخصوص مردم شماری کا مسئلہ زیر غور آیا اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین ‘ 10لاکھ بلوچوں کی دوسرے علاقوں میں ہجرت اور 60فیصد مقامی بلوچوں شناختی کارڈ جاری کرنے کا مرحلہ مکمل کئے بغیر مردم شماری کسی بھی صورت میں صاف شفاف نہیں ہو سکتے لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی مہاجرین مختلف علاقوں میں آبادی کا حصہ بن چکے ہیں کس طرح انہیں مردم شماری سے دور رکھا جا سکے گا اجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی مردم شماری کی مخالف نہیں نہ ہی مردم شماری کی افادیت اور اہمیت سے انکار نہیں لیکن نامساعد حالات میں جب بلوچ سندھ ‘ پنجاب ہجرت کر کے کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبو رہیں تو ان کے آبائی علاقوں میں مردم شماری کیسے کی جائے گی بی این پی نے ہمیشہ رواداری ‘ ترقی پسند خیالات و افکار مثبت سیاست کو پروان چڑھایا ہے اب بھی ہم اصولی موقف کی بنیاد پر سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں ہمارے جدوجہد کا محور ومقاصد بھی یہی ہے کہ ہم بلوچستان کے حقیقی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کریں اجلاس میں کہا گیا ہے کہ جعلی مردم شماری جو حکمران کروانا چاہتے ہیں افغان مہاجرین نہ صرف بلوچوں بلکہ بلوچستان کے پشتونوں سمیت دیگر آباد بلوچستانیوں کیلئے بھی پریشانیوں کا سبب بنیں گے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے تمام طبقہ فکر ‘ سیاسی ‘ سماجی قبائلی عمائدین کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ موجودہ حالات میں مردم شماری کے خلاف یکجا ہو کر بلوچستانیوں کے حقوق کا دفاع کریں صاف شفاف مردم شماری تب ہی ممکن ہو گی جب مسائل حل ہوں اس کے برعکس مردم شماری غیر قانونی ‘ غیر آئینی ہوں گے –