|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2017

لورالائی: لورالائی آلودہ پانی پینے سے عوام ہیپا ٹائٹس کی خطرناک بیماری میں مبتلا ہو نے لگے مشرف دور میں ہر یو نین کو نسل میں ایک ایک واٹر فلٹریشن پلانٹس لگایا گیا لیکن ضلعی نظام کے دوران واٹر فلٹریشن پلانٹ بعض با اثر افراد کے گھروں میں لگا یا گیا جس سے یو نین کو نسل کے تمام افراد فائدہ نہ اٹھا سکے گاوں میں لوگ آلودہ اور جو ہڑوں کا پانی استعمال کرتے ہیں اس وقت لورالائی کے اکثر واٹر فلٹریشن پلانٹس کانام و نشان نہیں جوکہ ضلعی انتظا میہ کی مکمل ناکامی کا ثبوت متعلقہ حکام سے معلومات حا صل کی گئیں تو انہوں نے کہا کہ واٹر فلٹریشن پلانٹ ناظمین کی نشاندہی پر نصب کیا گیا تھا۔واٹر فلٹریشن جو شہر کے مختلف مقامات پر نصب کئے گئے جو کہ اس وقت ایک یا دو کے علاوہ تمام واٹر فلٹریشن ناکارہ ہیں دیکھ بال تو دور کی بات ہے واٹر فلٹریشن کی ٹوٹی تک نہیں حکومت کو نئے واٹر فلٹریشن لگانا تو دور کی بات پرانی واٹر فلٹریشن کو ٹھیک نہیں کر سکتے پرانے واٹر فلٹریشن مکمل طورپر ناکارہ ہو چکے ہیں لورالائی کے پانی میں90فیصد بیکٹریا پائے گئے ہیں اسی وجہ سے لورالائی میں واٹر فلٹریشن لگانا ضروری ہیں اور پرانے جو ناکارہو چکے ہیں اسے از سر نو مرمت کر کے عوام کو صاف پانی فراہم کر کے بیماریوں میں کمی کی جاسکتی ہے اگر نہیں کیا گیا تو ہیپاٹائٹس کے شرح میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ڈاکٹروں نے بتا یا کہ ہیپا ٹائٹس آلودہ پانی سے پھیلتا ہے اس لئے ابلا ہوا پانی استعمال کیا جائے انہوں نے کہا کہ لورالائی میں ایک سروے کرایا گیا جس میں55 فیصد افراد ہیپا ٹائٹس کی بیماری میں مبتلا پائے گئے۔