|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2017

مچھ: مچھ کے نوجوان شاعر وادیب ضیاء الحق فراز جو کئی سالوں سے بے بسی کی عالم میں زندگی گزار رہا ہے فالج کی مرض لائق ہونے کی وجہ سے ہاتھ پاؤں اور زبان سے معذور ہوچکے ہیں بحالت معذوری گلی گلی میں چولے چاول فروخت کرکے اپنے گھربار چلارہے ہیں حکومتی اور ادبی تنظیموں سے علاج اور امداد کا منتظر ہے یہ نوجوان شاعر نے ادب اور براہوی زبان کے فروغ کیلئے 2000میں باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا اور کم وقت میں اپنا ایک مقام بنایا چند سالوں کے دوران اب تک اس کا براہوی زبان میں مختلف پہلوؤں پر چارسو سے زاید شاعری چھپ چکی ہے مختلف ادبی تنظیموں کے پلیٹ فام پر ادب اور زبان کے فروغ کیلئے جہدوجہد کیا اور تاحال کررہے ہیں 2005میں فالج کیوجہ سے زبان ہاتھ پیروں سے معذور ہوگئے باوجود اس کے انھوں نے ادب اور زبان کے فروغ کیلئے اپنے خدمات کا سلسلہ جاری رکھا اور 2013میں یہ نوجوان شاعر کا براہوی زبان میں ,,,پالنا خنک,,, کے نام سے ایک کتاب بھی شائع ہوئی کتاب نے کم وقت میں خاصی اہمیت حاصل کی بے روزگاری و مہنگائی کے اس طوفانی دور میں انھوں نے اپنی معذوری کو کمزوری تصور نہ کرتے ہوئے محنت مزدوری شروع کی تاہم ہاتھ پیروں نے انہیں کام کی اجازت دی نہیں اور اب وہ اپنے پیٹ کی آگ بجھانے اور گھریلو اخراجات کو پوراکرنے کیلئے گلی گلی کوچوں میں چولہے چاول فروخت کرتا ہے معاشرے کی تیسری آنکھ اور ایک شاعر ادیب کو ہاتھوں میں اٹھائے چولہے چاول کی ,,تال,,کودیکھ کر اس معاشرے اور نظام کا بے حسی کا بخوبی انصاف کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو شعراء کرام نے اپنے کلام کے زریعے عوام میں شعور بیداری کی تو دوسری جانب مظلوموں اور محکوموں کی آواز بنے جبکہ کئی ممالک میں ادب سے منسلک شعراء کرام کیلئے خصوصی معاوضہ مختص کیا گیا ہے اور انہیں سہولتیں دی گئیں ہیں اور انکی قدر کیجاتی ہے اور انہیں معتبر شہری تصور کیا جاتا ہے لیکن ہمارے معاشرے میں اس شعبہ کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے حکومتی سطح پر شعراء کرام اور ادب کے فروغ کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے جارہے ہیں جس کیوجہ سے یہ شعبہ دن بدن ختم ہوتا جارہا ہے اور بچا کچا شعراء کرام بھی اس شعبہ کو خیر آباد کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں جو المیہ سے کم نہیں حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ملک بھر میں ادباء کرام کیلئے ملازمتوں کا کوٹہ مختص کرے اور شعراء کرام کیلئے میڈیکل اسکالرشب رہائشی اسکیم کا بندوبست کرے تب جاکر شعبہ ادب کی ختم ہوتی ساکھ کو بچاجاسکتا ہے ہمارے ملک میں ضیاء الحق فراز جیسے اور بھی کہیں شاعر دانشور فنکار ہوں گے جھنوں نے اس ملت کی آبیاری کیلئے اپنی زندگی وقف کیا اور قوم ملک کی خدمات کی ہوگی لیکن انہیں بھی ضیاء الحق فراز جیسے صلہ ملا ہوگاہم وزیر اعظم پاکستان نواز شریف وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری وزیر صحت رحمت بلوچ سیکرٹری ثقافت سے مطالبہ کرتے ہیکہ وہ مچھ کے نوجوان شاعر ادیب ضیاء الحق فراز کے حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے علاج اور امداد اور ملازمت فراہم کرے تاکہ ادب سے منسلک شعراء کرام کی حوصلہ افزائی ہوسکے