کوئٹہ: واشک اور خاران کے قبائلی عمائدین نے تلور کے شکار کے حوالے سے سردار فتح محمدحسنی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واشک میں قطری شہزادوں کی کیمپوں میں دہشت گرد اورغیر مقامی لوگوں کی موجودگی کادعویٰ جھوٹ کا پلندہ ہے، سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی ، نواب محمد خان شاہوانی اور کبیر محمد شہی کاتعلق واشک سے نہیں ، انہیں خاران اور واشک میں مداخلت کا کوئی حق نہیں پہنچتا ، سردار فتح محمد محمد حسنی کو مشرف کی دور حکومت میں زبردستی لندن سے یہاں لیکر کوئٹہ چاغی کی نشست پر الیکشن لڑوا کرزبردستی کامیاب کرایاگیا، خاران ایک خود مختار ریاست تھا، جس کے حکمران نواب امیر حبیب اللہ خان نوشیروانی تھے اور خاران کو 1947میں پاکستان میں شامل کیاگیا، ان خیالات کا اظہار نوابزادہ غیاث نوشیروانی ، سردارزادہ علی حیدر محمدحسنی ، وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر میر امان اللہ نوتیزئی ، سردار رشید ریکی، حبیب نوشیروانی ، زابد ریکی، شیر باز نوشیروانی ، عظیم خان نوشیروانی ودیگر قبائلی وسیاسی عمائدین نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی ایک جانب واشک اور خاران میں تلور کے شکار کی مخالفت جبکہ دوسری جانب اسی جماعت کے صوبائی وزیر صحت کی جانب سے پنجگور میں قطری شہزادوں کااستقبال اور انہیں تحفے دیئے جارہے ہیں، تلور کا شکار آبادی اور فصلوں میں نہیں بلکہ صحرا اور میدانوں میں کھیلی جاتی ہے جس سے کسی کی فصل کو نقصان پہنچنے کاخدشہ نہیں ہے، شکار کے حوالے سے انہیں جو زمین الاٹ کی گئی ہے وہ سرکاری ہے، جس کی تصدیق کمشنر قلات ڈویژن نے خود کی ہے، واشک کے علاقے داراپ میں شیخ کا کیمپ لگایاگیا ہے وہ زمین نوشیروانی قبائل کی ملکیت ہے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت خاران واشک کے تمام قبائل کے سرکردہ پاکستان کے مہمانوں کی میزبانی میں مصروف ہیں ،قطری شیخ نے خاران واشک کے سینکڑوں غریب لوگوں کو ملازمت دی ہے اور مقامی لوگوں کی گاڑیاں کرائے پر حاصل کی ہیں ، انہوں نے کہا کہ اس سے قبل شیخ خلیفہ بن زید ان سلطان جو کہ ابو ظہبی کے حاکم ضلع خاران واشک شکار کیلئے آتے رہے ہیں ، انہوں نے ہمارے علاقے میں بے شمار ترقیاتی کام کروائے ہیں، جس سے ہم انکار نہیں کر سکتے بلکہ ان کے تہہ دل سے مشکورہیں، گزشتہ 20سال سے وہ یہاں نہیں آرہے اور نہ ہی وہ یہاں کوئی ترقیاتی کام کروارہے ہیں، لہٰذا اب ہم ان کامزید انتظار نہیں کر سکتے، ترقیاتی کام ہم پر کسی کا احسان نہیں بلکہ ہمارا حق ہے، اب جب قطری امیر کو علاقہ الاٹ ہوا ہے تو ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور جو لوگ اس الاٹمنٹ پر واویلا کر رہے ہیں ان کے ذاتی مفادات ہیں، وہ ہماری علاقے کی ترقی وخوشحالی نہیں چاہتے، قطر کے امیر کے یہاں آنے سے ترقیاتی کام ہونگے ، خوشحالی آئے گی ان کی آمد سے قبل ہمارے علاقے کیلئے انہوں نے 10کروڑ روپے کی ایمبولینس دی ہیں یہ ایمبولینس علاقے کے غریب عوام کیلئے ہیں جب قطر کے امیر خود آئیں گے تو مزید علاقے کی ترقی وخوشحالی کیلئے اقدامات کریں گے، جس سے علاقے میں ترقی وخوشحالی آئے گی ، عوام کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی جو شاید ہمارے ان دوستوں کو ایک آنکھ نہیں بھارہی اس لیے وہ بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی واویلا کر رہے ہیں، جس میں کوئی صداقت نہیں، انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہمیں ایم پی اے واشک کے ظلم سے نجات دلائیں جو سرکاری مشینری کو غریب کاشتکاروں اور مزدوروں کے خلاف استعمال کررہے ہیں، اور قبائل کی اراضیات کو اپنے نام پر غیر قانونی طور پر منتقل کرنے کی کوشش کررہے ہیں