کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع پشین میں بارش کے بعد زمین میں دراڑیں پڑ گئیں جس کے باعث شہری تشویش میں مبتلا ہیں۔۔ماہرین ارضیات کہتے ہیں کہ ٹیوب ویلوں کے ذریعے پانی کو حد سے زیادہ نکالنے کی وجہ سے زمین کی تہہ میں خلاء پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے زمین نیچے دھنس رہی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زمین دھنس رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر پشین طارق الرحمان کے مطابق پشین کی تحصیل حرمزئی کے علاقے لمڑان میں حالیہ بارشوں کے بعد زمین میں دراڑ پڑی ہے جس کی لمبائی ایک کلو میٹر سے زائد ہے۔ دراڑ سے کئی گھر اور راستے بھی متاثر ہوئے ہیں جبکہ شہریوں میں تشویش بھی پیدا ہوگئی ہے۔ ماہر ارضیات بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر دین محمد کاکڑ کے مطابق بنیادی طور پر ہم پانی کو جب زمین سے نکال رہے ہوتے ہیں اس پانی نے زیر زمین جگہ گھیرا ہوتا ہے اس پانی کو بہت زیادہ مقدار میں نکالیتے ہیں زیر زمین جگہ خالی ہوجاتی ہے۔ زمین کا اوپری حصہ نچلے حصے پر دباؤ ڈال کر نیچے کی طرف چلا جاتا ہے جس سے زمین دھنس جاتی ہے اور زمین میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ اس فنامنا کو لینڈ سبسیڈنٹس کہتے ہیں۔ کوئٹہ ، پشین، قلعہ عبداللہ اور مستونگ میں یہ مختلف مقامات پر جہاں سے بہت زیادہ زیر زمین پانی نکالا گیا ہے وہاں پر یہ دراڑیں پڑرہی ہیں۔ چند سالوں کے دوران کوئٹہ میں بھی آٹھ مختلف مقامات پر ایسی دراڑیں پڑچکی ہیں۔۔انہوں نے بتایا کہ یہ ان ریورسل ایبل فنامنا ہے ہم زمین کو دوبارہ نہیں اٹھاسکتے ہیں۔ اس لئے اس کے اثرات سنگین ہیں۔ جن علاقوں میں دراڑیں گزرتی ہیں وہاں سیوریج لائن، پانی کی لائنیں ٹوٹنا شروع ہوجاتی ہیں اور عمارتوں دراڑیں پڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے وہ ناقابل استعمال ہوجاتی ہیں۔ جن علاقوں میں دراڑیں پڑرہی ہیں وہ مستقبل میں رہنے کے قبل نہیں رہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں سریاب روڈ اور بلیلی کے قریب بہت ساری دراڑیں پڑچکی ہیں۔ 2006ء4 سے ہم امریکی یونیورسٹی کی مدد سے اس پر تحقیق کررہے ہیں ہم کئی سارے آلات لگ رہے ہیں جس سے یہ پتہ چلا ہے کہ کوئٹہ کی زمین دس سینیٹی یٹر سالانہ دھنس رہی ہے۔ بارشوں کے دوران یہ بہت زیادہ واضح ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زیرزمین پانی کی سطح کو اوپر لانے کیلئے بروقت اقدامات کئے جائیں تو زمین دھنسنے کے خطرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اگر زیر زمین پانی کے استعمال پر انحصار کم نہ کیا گیا تو مستقبل میں اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔