کوئٹہ:پاک افغان سرحد کی بندش سے کوئٹہ میں سبزی اور پھلوں کی قیمتوں میں پچاس فیصد تک کمی آگئی ہے۔تاجروں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے۔ پاک افغان سرحد پانچویں روز بھی بند ہے جس کی وجہ سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان ہر قسم کی آمدروفت بلکہ تجارتی سرگرمیاں بھی مکمل طور پر معطل ہیں۔ پنجاب اور سندھ سے کوئٹہ اور چمن کے راستے افغانستان کو پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات رک گئیں۔ کوئٹہ کی سبزی منڈی میں مال زیادہ ہونے کی وجہ سے قیمتیں پچاس فیصد تک گرگئیں۔ ٹماٹر، بھنڈی، پیاز، کدو، بینگن، کینو، امرود، چیکو اور دیگر پھل اور سبزی فروخت کرنیوالے تاجروں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے۔ ایک تاجر عبدالباری نے بتایا کہ سبی، ڈھاڈر،کوہلو، پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں سے کوئٹہ کی سبزی منڈی آنے والی پچاس فیصد سبزیاں اور پھل افغانستان برآمد کیا جاتا ہے۔ تاجروں نے کروڑوں روپے کا مال خریدا ہوا تھا جسے افغانستان بھیجا جانا تھا تاہم سرحد بند ہونے کی وجہ سے مال کوئٹہ میں پڑا پڑا خراب ہونے لگا ہے اس لئے اب تاجر اونے پونے داموں مال بیچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ایک اور تاجر حبیب اللہ نے بتایا کہ ٹماٹر فی کریٹ پانچ سو روپے سے کم ہوکر اب ایک سو پچاس سے ڈھائی سو روپے تک میں فروخت ہورہا ہے۔ بینگن کی پیٹی پانچ سو روپے سے کم ہوکر سو روپے میں ، امرود کریٹ چھ سو روپے سے کم ہوکر تین سو سے چار سو روپے جبکہ پیاز کی فوری بوری قیمت میں پانچ سو روپے سے چھ سو روپے تک کمی آئی ہے۔ ہرا دھنیا کا ایک بنڈل پچاس سو روپے سے کم ہوکر پانچ روپے تک آگیا ہے۔ کوئٹہ کی سبزی مارکیٹ سے نہ صرف افغانستان بلکہ ایران کو بھی پھلوں کی برآمدات اور وہاں سے پاکستان درآمدات ہوتی ہیں۔ اس لئے سندھ، پنجاب اور خیبر پشتونخوا سے مارکیٹ میں روزانہ سینکڑوں ٹرک سامان آتا ہے۔ پنجاب کے علاقے ٹوبہ ٹیک سے کینو اور امرود لیکر کوئٹہ آنے والے تاجر محمد جاوید نے بتایا کہ وہ روزانہ دو سے تین ٹرک مال منگوا کر کوئٹہ کی سبزی منڈی میں فروخت کرتا تھا لیکن اب بارڈر بند ہونے کی وجہ سے کاروبار رک گیا ہے اور صرف تین چار دنوں میں پندرہ لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ایک اور تاجر غلام محمد نے بتایا کہ پہلے مارکیٹ میں روزانہ سینکڑوں ٹرک سامان لے کر آتے تھے اب ان کی تعداد میں واضح کمی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کو پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیوں کو فوری بحال کرنا چاہیے۔ تاجروں کے مطابق مارکیٹ میں آئندہ چند دنوں میں سبزی اور پھلوں کا اسٹاک کم ہوجائے گا جس سے کوئٹہ میں سبزی اور پھلوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔