|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2017

کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب ملک سے ہر صورت بدعنوانی کے خاتمے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے، ملک کی پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری کے لئے ہر قیمت پر بدعنوانی کا خاتمہ ضروری ہے، نیب ملک سے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے سہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جو کہ آگاہی، تدارک اور قانون پر عمل درآمد پر مبنی ہے۔ نیب کے قانون پر عمل درآمد کے اقدام سے بدعنوانی کے خلاف مہم میں تیزی آئی ہے جس کے مجموعی طور پر مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب کے تمام شعبوں کی کارکردگی کے جائزہ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑہے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کا عمل متاثر ہوتا،اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ہے۔ ملک کی پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی، سرمایہ کاری کے لئے ہر قیمت پر بدعنوانی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال اہم چیلنجز ہیں، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے آئین ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس میں قوم کو ان برائیوں سے خبردار کیا تھا کہ ’’بدعنوانی اور رشوت ستانی بڑے ناسور ہیں جن سے ہندوستان متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہتے کہ دوسرے ملک اس سے پاک ہیں تاہم ان کا خیال ہے کہ جہاں صورتحال بہت خراب ہے، ہمیں اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ اس کے لئے جلد از جلد مناسب اقدامات کریں گے کیونکہ ایسا کرنا اس اسمبلی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔‘‘ چیئرمین نیب نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقوں بالخصوص نوجوانوں کو بدعنوانی کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ انہیں ملک سے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے انسداد بدعنوانی کے اداروں سے مکمل تعاون کرنا چاہئے۔ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں نسل نو کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے آگاہی مہم شروع کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام کا اعلیٰ ادارہ ہے۔ یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم اپنی بدعنوانی کی روک تھام کی کوششوں میں دوسروں کو شامل کریں۔ نیب ملک سے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے تمام متعلقہ فریقوں سے مل کر کوششیں کر رہا ہے۔ نیب ملک سے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے سہ جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے جو کہ آگاہی، تدارک اور قانون پر عمل درآمد پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آگاہی اور تدارک پر توجہ دے رہے ہیں۔ نیب نے سسٹم میں بدعنوانی کی موثر روک تھام کے لئے راستے کا تعین کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی مہم کے تحت ملک بھر کے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 42 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں تاکہ مستقبل کے معماروں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کیا جا سکے۔ نیب 2017ء میں ملک بھر میں 50 ہزار سے زائد تک کردار سازی کی انجمنوں کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 33 سی کے تحت سرکاری اداروں میں بدعنوانی کی روک تھام اور قواعد و ضوابط میں ترمیم کے لئے پریونشن کمیٹیوں کے قیام کی تجویز کا اختیار دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹیاں عوامی ڈیلنگ کے سرکاری اداروں، وزارتوں اور محکموں میں قائم کی جا رہی ہیں۔ یہ کمیٹیاں سینئر سرکاری افسران، متعلقہ شعبہ کے ماہرین، نمایاں شخصیات اور نیب افسران پر مشتمل ہیں۔ نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے علاقائی بیوروز میں پریونشن کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ مختلف پریونشن کمیٹیوں کی حتمی تجاویز کو عمل درآمد کے لئے متعلقہ محکموں کو بھجوایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب انوسٹی گیشن اور عدالتوں میں پراسیکیوشن کی بھرپور کامیابی کے لئے کام کر رہا ہے تاکہ بدعنوان عناصر کو سزا دی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ نے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے نیب کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ پلڈاٹ، ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل، مشال اور عالمی اقتصادی فورم میں بدعنوانی کی روک تھام کے لئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ پلڈاٹ نے کہا ہے کہ نیب پر 42 فیصد، پولیس پر 29 فیصد اور سرکاری محکموں پر 26 فیصد عوام اعتماد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون پر عمل درآمد کے اقدام سے بدعنوانی کے خلاف مہم میں تیزی آئی ہے جس کے مجموعی طور پر مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ 2016ء میں برلن سے جاری ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں پاکستان 175 ممالک میں سے 116 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ یہ ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کی جانب سے شروع کی گئی کرپشن پرسپشن انڈیکس میں پہلی دفعہ پاکستان کی بہترین درجہ بندی ہے۔ انہوں نے بدعنوانی کی روک تھام کے لئے نیب افسران کی انتھک کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نیب پاکستان کو بدعنوانی سے پاک ملک بنانے کے لئے مکمل طور پر پرعزم ہے۔