|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں کیڈٹ کالج مستونگ کے سوسے زائد طلباء کو بلا جواز فارغ کرنے سے متعلق التواء کی تحریک پر حکومتی یقین دہانی اور اس حوالے سے کمیٹی قائم کرنے پر محرک یاسمین لہڑی نے تحریک واپس لے لی جبکہ ایوان نے سندھ سے معاہدے کے مطابق پانی کے حصول کیلئے ارسا کو پابند کرنے سے متعلق قرار داد کی متفقہ منظوری دے دی، اجلاس میں بلوچستان موٹروہیکل کا ترمیمی مسودہ قانون متعلقہ کمیٹی کے سپرد، صوبائی اسمبلی کے قواعدوانضباط کار میں توجہ دلاؤ نوٹس سے متعلق ایک نئے باب کے اضافے اور ذیلی مجالس سے متعلق تحاریک کی سفارشات کی منظوری دی گئی،اجلاس میں جے یو آئی کے رکن اسمبلی حاجی عبدالمالک کاکر کو مجلس قائمہ برائے اطلاعات ثقافت سیاحت آثار قدیمہ کا رکن اور ن لیگ کی انیتاعرفان کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی مجلس قائمہ برائے تعلیم صدارتی پروگرام سی ڈبلیو اے سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی کا رکن بنادیاگیامنگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر محترمہ راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں منعقدہوا اجلاس میں نیشنل پارٹی کی خاتون رکن یاسمین لہڑی نے کیڈٹ کالج مستونگ کے حوالے سے تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیڈٹ کالج مستونگ کا پرنسپل جس کا تعلق دیگر صوبے سے ہے کی جانب سے ایک سازش کے تحت صوبے کے پسماندہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے زیر تعلیم سو سے زائد طلبہ فارغ کئے گئے ہیں اس لئے ایوان کی کارروائی روک کر اس اہم نوعیت کے عوامی مسئلے کو زیر بحث لایا جائے تحریک التواء پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ اجلاس میں بھی اس مسئلے کو ایوان کے سامنے لایا گیا تھا ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ چھٹی اور ساتویں کے بچوں کو اس بناء پر داخلے کے لئے نااہل کردینا کہ ان کا قد چھوٹا ہے یا وہ جسمانی کمزور ہیں کہاں کا انصاف ہے پرنسپل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ان بچوں کی جگہ پر دیگر اضلاع کے بچوں کو داخلہ دیا گیا ہے جوزیادتی ہے، کیڈٹ کالج مستونگ کے کوٹے پر عملدرآمد کیا جائے ۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ اس طرح تو نہیں چلے گا ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ اتنی اچھی حکومت ہے مسائل حل ہوگئے ہیں کوئی مسئلہ باقی نہیں رہا اور دوسری طرف اٹھ کر اپنی ہی حکومت کے حوالے سے کوئی کہتا ہے کہ ڈاکٹر ڈیوٹی نہیں دیتا کوئی کہتا ہے کہ کوٹے پر عملدرآمد نہیں ہوتا یہ عملدرآمد کس کا کام ہے وزراء نے عملدرآمد کرنا ہے حکومت نے یقینی بنانا ہے کہ عملدرآمد ہو پورا تعلیمی نظام فیل ہوچکا ہے ۔نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحق نے تحریک التواء کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے بچوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے اس پر بات کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے جس پر صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے انہیں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے بھی بتاچکے ہیں کہ کیڈٹ کالج مستونگ اور پشین کے حوالے سے شکایات آرہی ہیں جن کا جائزہ لینے اور اصل حقائق کا پتہ لگانے کے لئے ہم نے کمیٹی بنادی ہے بنیادی طور پر اس تحریک التواء کی موزونیت بنتی ہی نہیں اس لئے محرک اپنی تحریک پر زور نہ دیں وزیر تعلیم کی مثبت یقین دہانی پر یاسمین لہڑی نے تحریک واپس لے لی جس کے بعد سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ مسئلے پر وزیر تعلیم نے جو کمیٹی قائم کی ہے یاسمین لہڑی اور ڈاکٹر شمع اسحاق کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے کمیٹی تمام معاملے کا جائزہ لے کر اگلے 13تاریخ کو اپنی رپورٹ دے گی ۔اجلاس میں حاجی محمدخان لہڑی ،یاسمین لہڑی اور راحت بی بی کی مشترکہ قرار داد وزیراعلیٰ کے مشیر محمدخان لہڑی نے سندھ کے ساتھ آبی مسئلے سے متعلق قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا گرین بیلٹ نصیرآباد ڈویژن زرعی اعتبار سے ملک اور خصوصاً صوبے میں ایک الگ پہچان اور اہمیت رکھتا ہے اس علاقے میں زرعی شعبے سے وابستہ زمیندار چاول اور گندم سمیت دیگر اجناس کاشت کرتے ہیں اور ملکی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا موثر کردار ادا کررہے ہیں چونکہ نصیرآباد ڈویژن کے نہری نظام سے منسلک علاقے کی زرعی زمینیں جنہیں پٹ فیڈر ، کھیرتر کینال سمیت دیگر چھوٹی نہروں کے ذریعے سکھر بیران اور گڈو بیراج سے پانی فراہم کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں سندھ بلوچستان کے مابین آبی تقسیم کا ایک معاہدہ بھی ہوا تھا جس کے تحت سندھ نے بلوچستان کو ربیع سیزن کے لئے ہر صورت25سو کیوسک پانی کی فراہمی یقینی بنانی ہے لیکن اس کے باوجود سندھ کی جانب سے ارسا ریکارڈ 1999ء کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جارہا ہے جس کی وجہ سے تقریباً دو لاکھ ایکڑ اراضی پر زیر کاشت گندم کی فصل ختم اور زمینداروں کو اربوں روپے کے نقصان ہونے کاقوی اندیشہ ہے اور اس سے نصیرآباد ڈویژن کے زمینداروں میں سخت تشویش و مایوسی پائی جاتی ہے اس لئے یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ حکومت سندھ سے رجوع کرے کہ وہ معاہدے کے مطابق بلوچستان کوا س کے حصے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ زمینداروں میں پائی جانے والی تشویش و احساس محرومی کاخاتمہ ہو۔انہو ں نے کہا کہ اس معاملے کو سندھ کے ساتھ اٹھا کر فی الفور مسئلے کو حل کرایا جائے نیشنل پارٹی کی یاسمین لہڑی نے کہا کہ بلوچستان میں70سے80فیصد آبادی زراعت سے وابستہ ہے یہ سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا سلسلہ ترک کرے اور اس حوالے سے بلوچستان حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے اس مسئلے پر پہلے بھی اس ایوان میں بحث ہوتی رہی ہے مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ صوبائی وزیر شیخ جعفرخان مندوخیل نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمارے حصے کا اتنا پانی بھی نہیں دیا جاتا جس سے ہم اپنی فصلیں سیراب کریں یہ سب کچھ ہمارے ساتھ سندھ کررہا ہے جس کا ہم نے ہمیشہ ہر فورم پر ساتھ دیا ہے کالا باغ ڈیم کی مخالفت ہم نے صرف اور صرف سندھ کی وجہ سے کی مگر اس کے بدلے میں سندھ ہمارے ساتھ نیکی کرنے کی بجائے زیادتی کررہا ہے اور ہمیں ہمارے حصے کا پانی بھی فراہم نہیں کررہا یہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھایا جائے ۔ انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہم بار بار اس مسئلے پر بات کرتے ہیں مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلتا ہم نے آج تک اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی ہی نہیں بنایا اس سلسلے میں نہ صرف سندھ سے بات کی جائے بلکہ وفاق سے رابطہ کرنا چاہئے کہ سندھ ہمارے ساتھ یہ زیادتی کررہا ہے اسے پابند کیا جائے کہ وہ آبی معاہدے کی پابندی کرے ۔صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے قرار داد کے متن میں ترمیم کرتے ہوئے جہاں لکھا ہے کہ حکومت سندھ سے رجوع کیا جائے اس کی جگہ یہ الفاظ شامل کئے جائیں کہ یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاق سے رجوع کرے کہ وہ معاہدے کے مطابق ارساکو پابند کرے کہ وہ بلوچستان کو اس کے حصے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔اراکین کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے قرار داد کو مذکورہ ترمیم کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کرلیا ۔اجلاس میں صوبائی وزیر مال و ٹرانسپورٹ شیخ جعفرخان مندوخیل نے بلوچستان موٹر وہیکل کا ترمیمی مسودہ قانون پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیاگیا ۔اجلاس میں جمعیت العلماء اسلام کے رکن حاجی عبدالمالک کاکڑ کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات کھیل و ثقافت سیاحت آثار قدیمہ عجائب گھر و لائبریریز کا رکن جبکہ مسلم لیگ(ن) کی انیتا عرفان کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور مجلس قائمہ برائے تعلیم معیاری تعلیم صدارتی پروگرام سی ڈی ڈبلیو اے سائنس انفارمیشن ٹیکنالوجی کا رکن منتخب کیا گیا صوبائی اسمبلی نے صوبائی اسمبلی کے قواعد و انضباط کار میں توجہ دلاؤ نوٹس سے متعلق ایک نئے باب کے اضافہ اور ذیلی مجالس سے متعلق تحاریک کمیٹی کی سفارشات کے بموجب منظور کرلیں جنہیں چیئرمین مجلس قواعدوانضباط کار و استحقاقات انجینئرزمرک خان اچکزئی نے پیش کیا اور ایوان سے ان کی منظوری لی اجلاس میں قومی مالیاتی کمیشن کی دوسری ششماہی سالانہ مانیٹرنگ رپورٹ پر عملدرآمد جنوری تاجون2016بھی ایوان کی میز پر رکھی گئی جس کے بعد اجلاس جمعہ10مارچ تک کے لئے ملتوی کردیاگیا۔