کوئٹہ : بلوچستان کے سابق گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی نے کہا کہ حکومت مردم شماری کے بعد بلوچستان کے لو گوں کے مسائل کو بہتر طور پر حل کر نے اور قومی وصوبائی اسمبلی میں صوبے کی موثر نمائندگی کو یقینی بنا نے کے لئے قومی اسمبلی کی ہر ضلع پر ایک نشست بڑھائی جائے سی پیک اور گوادر کے حوالے سے ہونیوالے اقدامات کے دوران بلوچستان کے لو گوں کو ان کا حق دلانے اور ان کی آواز حکام بالا تک پہنچانے میں صوبے کے منتخب نمائندے اپنا کردار ادا کر سکیں ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے نواب ذوالفقار علی مگسی نے کہا کہ بلوچستان کی سر زمین کو اللہ تعالیٰ نے بیش بہا قدرتی معدنیات اور وسائل سے نواز رکھا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں قابل استعمال لا کر لوگوں کے معیار کو تبدیل کیا جا سکے بلوچستان جو کہ پاکستان کے رقبے کے اعتبار سے 47 فیصد رقبے پر محیط ہے جہاں پر صوبے کے دور دراز پہاڑوں اور میدانوں میں پھیلی ہوئی آبادی تک قومی اسمبلی کے وسیع وعریض حلقوں سے کامیاب ہونیوالے عوامی نمائندوں کو رابطوں کا فقدان اور پھیلی ہوئی آبادی تک اپنی مدت کے دوران نہیں پہنچ سکتے اورملنے والے فنڈز سے بھی پھیلی ہوئی آبادی کی وجہ سے انہیں سڑک پینے کے صاف پانی، تعلیم، صحت سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا نے میں قاصر رہتے ہیں کیونکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ملنے والے فنڈز سے ایک کلو میٹر کی پکی سڑک کی تعمیر پر کروڑوں روپے کے اخراجات آتے ہیں اور فنڈز کو عوامی نمائندے سڑک سمیت صحت، تعلیم ، پینے کے پانی اور دیگر سہولیات میں تقسیم کر کے ان منصوبوں کو شروع کر تے ہیں فنڈز کی کمی کی وجہ سے کوئی بھی منصوبہ مکمل نہیں ہو تا ا س لئے حکومت مردم شماری کے بعد آبادی کے تناسب کی بجائے صوبے کے دور دراز علاقوں میں پھیلی ہوئی آباد ی کے مسائل اورمشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر ضلع پر ایک قومی اسمبلی کی سیٹ بلوچستان کو دی جائے تاکہ قومی اسمبلی میں بڑھائی جانیوالی سیٹوں کے حساب سے صوبائی اسمبلی میں بھی سیٹوں کی تعداد بڑھائی جائے کیونکہ قومی اسمبلی میں صوبے کے ہر ضلع سے منتخب ہو کر آنے والے نمائندے حقیقی مسائل کو اسمبلی میں پیش کرکے لو گوں کی مشکلات کو کم کر نے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اس وقت قومی اسمبلی کے نمائندے اپنی مدت میں اپنے حلقوں کا دورہ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ دور دراز علاقوں میں پھیلی ہوئی آبادی تک سڑکوں کے فقدان کی وجہ سے رسائی ناممکن ہے نئی حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب اور رقبے سمیت پھیلی ہوئی آباد ی کو بھی مد نظررکھ کر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے اگر بلوچستان سے تقریبا40 نمائندے قومی اسمبلی میں جائینگے تو وہ بہتر طور پر صوبے کی نمائندگی کر تے ہوئے لوگوں کے مسائل کو عوام تک پہنچا سکتے ہیں حکومت اور ارباب اختیارصوبے کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کر کے سی پیک اور گوادر کے حوالے سے بلوچستان کی اہمیت کو دنیا بھر کے سامنے لانے کے لئے موثر کردار ادا کرتے ہوئے صوبے کے لو گوں کو دل جیت سکتے ہیں ۔