پشین: آئی جی ایف سی ندیم انجم نے کہا کہ ہمارے قبائل کا جو کردار ہے تحریک پاکستان ،استحکام اور دفاع پاکستان میں بہت عظیم لازوال اور فیصلہ کن رہا ہے یہ قبائلی اور سیاسی عمائدین کی سیاسی اور سماجی بصیرت تھی جس کی وجہ سے خاص طور پر بلوچستان کے پشتون بیلٹ اور پاکستان کے باقی علاقوں فاٹا میں تقریباً بارہ سال پہلے حالات کافی خراب تھے کچھ لوگوں نے اسلام اور پشتون کلچر کا مسخ شدہ حصہ پیش کیا اور علاقے میں دہشتگردی کی یہاں پر حالات بہت اچھے تھے اور آج آپ قبائلی عمائدین کی کوششوں سے حالات بہت اچھے ہیں ہمارے قبائل نے ہر حالات ، مشکل گھڑی اور کسی بھی امتحان میں پاکستان کے قومی مفادات پر کبھی کوئی سودا نہیں کیا ہمیشہ ہر قسم کی قربانیاں دی ہیں ۔ہمارے ملک میں پچھلے کچھ سالوں سے حکومت کی کوششوں اور قبائلی عمائدین کے جذبے اور سیکورٹی فورسز کی مددسے حالات کافی بہتر ہوئے ہیں اور حکومت اس قابل ہوئی ہے خواہ وہ وفاقی حکومت ہو یا صوبائی کہ وہ بہت زیادہ ترقیاتی منصوبے شروع کر سکے۔ سی پیک ایک واحد ترقیاتی پروجیکٹ نہیں اسکے علاوہ بھی کافی سارے پروجیکٹس ہیں جو حکومت پاکستان نے تیار کرکے شروع کئے ہیں جس میں بلوچستان کا حصہ بھی شامل ہے۔وہ ڈی سی ریسٹ ہاؤس پشین میں قبائلی عمائدین و پشین قومی جرگہ کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں سے ملاقات کے موقع پر خطاب کررہے تھے اس موقع پر سیکٹر کمانڈ بریگیڈیئر ندیم لیفٹنٹ کرنل حسن مختیار سیکٹر میجر عثمان کمشنر کوئٹہ ڈویژن امجد علی خان ڈُپٹی کمشنر پشین طارق الرحمن بلوچ اے ڈی سی انعام الحق قریشی اسسٹنٹ کمشنرپشین مہران بلوچ اسسٹنٹ کمشنر برشور سلام اچکزئی اسسٹنٹ کمشنر کاریزات منیر کاکڑ اسسٹنٹ کمشنر حرمزئی عبداللہ قائم مقام ڈی پی او محب اللہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زمان ترین ڈپٹی ڈی ای او حاجی اکبر جبکہ قبائلی عمائدین میں سا بق رسالدار میجر حاجی ملک در محمد خان ترین احمد خان کاکڑ عبدالصمد اچکزئی غازی خان ترین ملک محمد شاہ کاکڑ اور قومی جرگہ کے ڈاکٹر گوہر اعجاز مولوی محمد ہمایوں حاجی علاؤالدین آغا حرمزئی حاجی مولاداد عرف طور کاکا حاجی خائیداد ترین حاجی نعمت اللہ خاکسار اسکے ساتھ ساتھ سیاسی پارٹیوں کے حاجی عبدالغنی کاکڑ عبدالحق ابدال عبدالصمد عرف طور آغا اور مولوی حبیب اللہ بھی موجود تھے۔آئی جی ایف سی ندیم انجم نے کہا کہ تاریخ میں جب بھی پاکستان نے ترقی کی راہ پر قدم رکھا ہے تو ہمارا دشمن مشرقی ہمسایہ نے ہمیشہ ترقی کی راہ میں روڑے اٹھکانے اور رکاوٹ بننے کی کوشش کی ہے اور آج بھی وہ چونکہ پاکستان کی افواج ملک کے قبائل پہلے سے بہت زیادہ مضبوط ہے اور اللہ کے فضل سے پاکستان کی دفاع ناقابل تسخیر ہوچکی ہے اس لئے ا ب دشمن میں وہ جرات اور صلاحیت نہیں جو ہم پر زمینی حملہ کرسکے ۔اب وہ دوسرے ہتھکنڈے اختیار کرگئے ہیں افغانستان کی سر زمین کو استعمال کرکے پاکستان میں دہشتگردی کی لہر شروع کی ہے انہوں نے دہشتگردوں کو اکھٹے کر لئے ہیں ان تمام خطرات کا حل قبائل کے پاس ہے سول ایڈمنسٹریشن ،آرمی ، ایف سی ، لیویز اورپولیس قبائلی عمائدین کے ساتھ ہے آپ لوگوں کی رہنمائی مدد اور کوشش کے بغیر ہم اس خطرات سے تن تناہ مکمل طور پر نمٹنے سے شاہد اس قابل نہ ہو اسکی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے جہاں پر آج افغانستان کے جن جن شہروں میں موجود ہے وہ بارڈر کے راستے چل کر اپنے ٹارگٹ لگا کر خواہ وہ کوئٹہ ہو،جنوبی بلوچستان ہو یا سی پیک کے علاقے ہو یا انہیں ٹارگٹ کرکے جانا ہے اسکے لئے انکو راستے میں بھی سہولت کار اور پیسہ بھی چاہئے ہوتا ہے اور آج تک ہمارے قبائل کا جو کردار رہا ہے وہ قابل ستائش ہے ہماری قبائل ملک ،قبائل اور قوم کے غدار اور اسلام کا نام بدنام کرنے والوں کیخلاف سیسہ پلائی دیوار بنے رہے ہیں اور جب ہم اور قبائل ایک بنتے ہیں تو اس سیسہ پلائی دیوار کو کوئی عبور نہیں کرسکتا ۔ایف سی بلوچستان کا واحد مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے خواہ وہ خدمت بارڈر پر ہو ،دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی صورت میں ہو مقصد ہمارا اور سول ایڈمنسٹریشن کا بطور ٹیم یہ ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی خدمت کرنا ہے سول ایڈمنسٹریشن کی ڈیمانڈز اور انکی رہنمائی کے مطابق کام کرسکتے ہیں ہم اس میں کبھی دریغ نہیں کرئینگے ۔ ایف سی چیک پوسٹوں پر عوام کو جو مشکلات ہے وہ جلد دور کئے جائینگے جو ڈیوٹی دیتا ہے وہ بھی قصور وار نہیں کسی کے ماتے پر یہ نہیں لکھا ہوتا کہ کون صحیح اور کون غلط ہے لیکن عوام کی تعاون انتظامیہ کے ساتھ ضروری ہے ڈیوٹی پر موجود ایک سپاہی کے سلوک کی وجہ سے قبائل اور عوام کو ایف سی سے دوری اختیار نہیں کرنی چاہئے یہ بلکل غلط تصور ہے کہ داڑھی رکھنے والوں کی تلاشی لازمی ہوگی داڑھی سنت رسول ہے اور سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے ایف سی کے بیشتر اہلکاران اور آفیسران نے داڑھی رکھی ہے ہماری اور قبائل کے درمیان دوریوں کو مل بیٹھ کر ختم کرنا ہوگا حکومت پاکستان قومی پالیسی جب فیصلہ کرئیگی تب سرحدیں کھول دی جائیگی۔