|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2017

مستونگ: نیشنل پارٹی (حئی )کے مرکزی چیف آرگنائزر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے مستونگ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی طور پر حل کیا جائے، مردم شماری سی پیک سمیت بلوچستان کے تمام سیاسی مسائل کو عوام بندوق کی نوک پر قبول نہیں کر ینگے، سیاسی مذاکرات بہترین حل ہے ، طاقت کا سر چشمہ عوام ہے، اسلام آباد کی پالیسی قبضہ گیری کی پالیسی ہے، بلوچستان اس وقت بدترین سیاسی دور سے گزر رہا ہے، بلوچستان کے وسائل لوٹنے کیلئے ایک عالمی یلغار کا سامنا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ بلوچستان کے عوام سازشوں کو سمجھتے ہوئے اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے قبضہ گیری کے خلاف متحد ہو ں، گوادر کی ترقی بلوچستان کے عوام کیلئے نہیں سی پیک کے ثمرات کا یہ عالم ہے کہ گوادر میں عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، ہماری قومی تشخص کو اس وقت شدید خطرات کا سامان ہے، مردم شماری پر تحفظات ختم کئے بغیر غیر آئینی تصور ہوگا، مرحوم جہانگیر بلوچ اور تمام شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان کی جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ ہے، ان خیالات کا اظہار انوہں نے مرحوم جہانگیر بلوچ کی برسی کی مناسبت سے مستونگ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈپٹی آرگنائزر میر اقبال زہری، میر سکندرملازئی، میرسعد اللہ مینگل، بی ایس او کے صدام بلوچ ، حاجی نوراللہ ، حاجی عبدالقادر بلوچ، غریب شاہ انجم، مکھی رادے شام، اسماعیل بلوچ ودیگر نے خطاب کیا، مقررین نے مرحوم جہانگیر بلوچ کی عظیم جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے پوری زندگی مظلوم محکوم عوام کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے گزاری ، انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کے خلاف ایک گہری سازش جاری ہے، بلوچ عوام کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا جارہاہے، سی پیک کے تمام ثمرات سے ہم یکسر محروم ہے، طاقت کے بل بوتے پربلوچ قوم کو زیر نہیں کیاجاسکتا ، یہ اکیسویں صدی میں نو آبادیاتی نظام کی کوئی گنجائش نہیں، شعور آگاہی وقت کی اہم ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو بے جاتنگ کرنے کیلئے جگہ جگہ چیک پوسٹ قائم کیاگیا ہے، خاص کر لکپاس چیک پوسٹ پر گھنٹوں گاڑیوں کو جان بوجھ کر روکا جارہا ہے، جس سے بچوں خواتین بیماروں کو شدید کوفت کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ عوام کو پسماندہ رکھنے کی پالیسی آج بھی جاری ہے، آج بھی عوام پینے کے صاف پانی بجلی گیس کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے، مستونگ میں عوامی فنڈ پر کرپشن کا بازار گرم ہے، ڈی آئی جی قلات ریجن کو بحال کیا جائے کوئٹہ ریجن سے فوری طور پر ختم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ہزاروں نوجوانوں کو پابند سلاسل رکھا گیا ہے، ان کی جدوجہد بلوچ قوم کیلئے ہیں، بلوچستان میں 40سال سے افغان مہاجرین کی بوجھ برداشت کی اب انہیں واپس اپنے ملک جانا چاہئے، ان کی موجودگی میں مردم شماری بے معنی ثابت ہونگے، تمام سیاسی پارٹیوں کے تحفظات ہے مردم شماری پر جوزمینی حقائق پر مبنی ہے ان کے تحفظات دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، چالیس لاکھ افغان مہاجرین کی موجودگی میں بلوچ قوم اقلیت میں تبدیل ہو کر رہ جائیگی، اس وقت بلوچستان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے لاکھوں بلوچ اپنی آبائی علاقوں سے نقل مکانی کر کے دوسرے علاقوں میں آباد ہے ان کی عدم شرکت سے بھی مردم شماری کے نتائج بلوچ عوام کے لئے لمحہ فکریہ ہے، اگربلوچ قوم آج اپنے ساحل وسائل حق حقوق کیلئے منظم نہیں ہوئے تو وقت ہمیں معاف نہیں کریگی