پاکستان بھر کے اسکولوں ، بالخصوص سرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کے سیکھنے کا معیار نا قابل ِ برداشت حد تک پست ہے۔ یہ صورتحال پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ایک بہت واضح مسئلہ ہے جس کی جڑیں نہایت گہری اور جن کے اثرات بہت دُور رس ہیں۔
149 نیشنل ایجوکیشن اسیسمنٹ سسٹم (NEAS) کے تحت 2014 ء میں ہونے والے امتحانی نتائج کے مطابق آٹھویں جماعت کے بچوں کا ریاضی میں اوسط اسکور کُل 1000 میں سے 461 نمبر تھا
149 2014 ء میں ہونے والے NEAS کےامتحانی نتائج کے مطابق چوتھی جماعت کے بچوں کا ریاضی میں اوسط اسکور کُل 1000 میں سے 433 نمبر تھا
149 بلوچستان میں ، 2014ء میں ہونے والے NEAS کےامتحانی نتائج کے مطابق چوتھی جماعت کے بچوں کا سائنس میں اوسط اسکور 40.2فیصدتھا
149 بلوچستان میں ، 2014ء میں ہونے والے NEAS کےامتحانی نتائج کے مطابق آٹھویں جماعت کے بچوں کا ریاضی میں اوسط اسکور کُل 42.2فیصدتھا
نیس (NEAS) کے اس محدود ڈیٹا کے علاوہ بلوچستان میں مڈل کی سطح پر سیکھنے کے معیار کو جانچنے سے متعلق کوئی دیگر اعداد و شمار دستیاب نہیں
حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان اپنے غریب ترین طبقات کے بچوں کو مناسب معیار کی ریاضی اور سائنس کی تعلیم نہیں دے رہا۔
پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کی تشکیل کا مقصد حکومت کے ساتھ مل کر ہمارے اسکولوں، خصوصاً سرکاری اسکولوں میں جہاں غریب ترین خاندانوں سے تعلق رکھنے والے بچےتعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ریاضی اور سائنس کی تعلیم کے معیار میں بہتری کی راہ میں حائل مشکلات سے نمٹنا تھا۔اس وقت پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کے اراکین کی تعداد 48 ہے جن میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
اکیسیویں صدی کے لئے پاکستان کی تیاری تین حصوں پر مشتمل ایک ایسی دستاویز ہے جسے ریسرچرز اور پاکستان الائنس فار میتھس اینڈ سائنس کےتعلیم کے لئے سرگرم کارکنوں نے ترتیب دیا ہے۔ پاکستان الائنس فار میتھس اور سائنس کی سرپرستی بہت سی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں کررہی ہیں۔
اس دستاویز کا مقصد پاکستان کے کمرہِ جماعت ، خصوصاً سرکاری اسکولوں ) جن میں پبلک فنڈنگ سے چلنے والے اسکول بھی شامل ہیں (جہاں پر ملک کے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں، میں ریاضی اور سائنس کی اہمیت اُجاگر کرنا ہے۔
اس دستاویز کے پہلے حصے کا عنوان ‘ قوموں کی ترقی میں ریاضی اور سائنس کاکردار ‘ تھا جس کی رونمائی 27 جنوری 2017 کو وزیرِ اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے کی تھی۔ دستاویز کے پہلے حصے میں ہم نے یہ بتایا تھا کہ ریاضی اور سائنس کس طرح کسی قوم کی ترقی اور خوشحالی کے بنیادی اشارئیوں کے طور پر کام کرتے ہیں۔
دوسرے حصے کا عنوان ‘ اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی صورتحال’ تھا جس کی رونمائی 13 فروری 2017 کو ایک ڈیجیٹل تقریب کے ذریعے کی گئی تھی۔ دستاویز کے دوسرے حصے میں ہم نے ریاضی اور سائنس کی تعلیم کی مجموعی صورتحال، اس میں بہتری لانے کیلئے کی جانے والی کوششوں اوران کے نتائج کا خلاصہ بیان کیا تھا۔ہم نے اس بات کا جائزہ لینے کیلئے ایک فریم ورک بھی پیش کیا کہ ریاضی اور سائنس کی صورتحال اتنی خراب کیوں ہے اورحالات کس طرح اس نہج پر پہنچے ہیں۔
تیسری حصے کا عنوان ” ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ” ہے۔ اس حصے میں ہم ایسی تجاویز اور سفارشات پیش کریں گے جن کے ذریعے پبلک پالیسی اور پرائیویٹ سرمایہ کاری میں اصلاحات لا کر پاکستان میں تعلیم کی صورتحال بہتر بنائی جاسکتی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل زیادہ روشن، زیادہ خوشحال اورزیادہ محفوظ ہو۔
ریاضی اورسائنس کی تعلیم میں بہتری کیلئے روڈ میپ ان تجاویز اور سفارشات کا خلاصہ ہے جن کے ذریعے ہم پاکستانی بچوں کو ملنے والی ریاضی اور سائنس کی تعلیم کا معیاربہتر کرسکتے ہیں۔ اس روڈ میپ کی بنیاد اکیسیویں صدی کیلئے پاکستان کی تیاری کے دوسرے حصے میں بیان کی گئی ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں بہتری کی راہ میں حائل مشکلات کے تجزئیے کا فریم ورک ہے۔ یہ فریم ورک ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں بڑے پیمانے پر پائے جانے والے مسائل سے لے کر انفرادی سطح پر بچوں کو کمرہِ جماعت میں پیش آنے والی مشکلات اور ریاضی اور سائنس کے نصاب کو سمجھنے میں درپیش مسائل کا تجزئیہ کرتا ہے۔ اس دستاویز میں پیش کی جانے والی تجاویز خاص طور پر ریاضی اور سائنس کی تعلیم اور عمومی طور پر تعلیمی شعبے میں بہتری کیلئے ہونےوالی کوششوں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنائی گئی ہیں۔
بلوچستان میں اس رپورٹ کو سو سائٹی فار کمیونٹی سٹرینتنگ اینڈ پروموشن آف ایجوکیشن (SCSPEB) اور بلوچستان رُورل سپورٹ پروگرام (BRSP) مل کر 10 مارچ 2017 کو شائع کر رہے ہیں۔ریاضی اور سائنس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے بہترین دماغ سرکاری اسکولوں میں ریاضی اور سائنس کی تعلیم میں فوری بہتری ، شارٹ ۔ٹرم بہتری اور میڈیم۔ ٹرم بہتری لانے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو جامع سفارشات پیش کرنے کیلئے جمع ہورہے ہیں۔
بلوچستان میں 2013 سے اب تک تعلیمی بجٹ میں اضافہ خوش آئند ہے لیکن اس سرمایہ کاری کو ابھی تک سیکھنے کے معیار سے نہیں جوڑا گیا ہے لہٰذا یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس سرمایہ کاری سے کمرہ جماعت میں اساتذہ کے پڑھانے اور طلباء کے سیکھنے کے معیار میں کیا بہتری آئی ہے۔ مزید بر آں مڈل اور ہائی اسکولوں کی سطح پر ریاضی اور سائنسی مضامین کے لئے مخصوص اساتذہ کے لئے کوئی مخصوص عہدہ مقرّر نہیں۔ البتہ یہ امید افزاء بات ہے کہ موجودہ سال میں پہلی مرتبہ صوبے میں سیکھنے کے معیار کو جانچنے کے لیے ٹسٹ لئے گئے ہیں۔