|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2017

کوئٹہ : پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے کہاکہ افغانستان اورپاکستان اب بھی عظیم دوست بن سکتے ہیں پاکستان افغانستان کی خودمختیاری تسلیم کرے تواسکے اچھے نتائج برآمد ہونگے پاکستان افغانستان میں مداخلت نہ کرے تو افغانستان کے 80فیصد معاملات حل ہوسکتے ہیں فاٹا پرامن علاقہ تھا دہشتگردوں کا مرکز ان لوگوں نے بنایا جن کے مفادات وابستہ تھے تاریخی طور پر قبائلی علاقے میں ایک خصوصی درجہ حاصل ہے اور اسے فراموش اور نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے ان خیالات کااظہار انہوں نے بی بی سی پشتو سروس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کی برطرفی کے بعد فاٹادہشتگردوں کے مرکز بن گیا فاٹا کو دہشتگردی کا مرکز کس نے بنایا یہ سب کو معلوم ہے دنیا جہاں کے دہشتگردوں کو اکٹھا کرکے فاٹا کو تباہی وبربادی سے دوچار کیا فاٹا میں مولانا فضل الرحمان، اسفند یار ولی اور مجھ سمیت کوئی نہیں جا سکتا لیکن دنیا بھر کے دہشتگردوں کو فاٹا کاہر علاقہ معلوم ہے فاٹا میں 12سو قبائلی عمائدین ، علماء کرام اور پارلیمنٹرین کو شہیدکیاگیا لیکن اسکے باوجود فاٹا کے لوگوں نے ریاست کے خلاف کوئی بغاوت نہیں کی اورضرب عضب آپریشن سے مسائل حل نہیں ہوئے بلکہ مزید مسائل پیداکئے ایک منصوبے کے تحت فاٹا کے گھروں کو صفحہ ہستی سے مٹایا گیا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں قبائلی علاقوں کے مستقبل کے بارے میں بحث گرم کیا گیا ہے اور امن و امان کے دیگر علاقوں کے امکانات کے بارے میں تجاویز کی جا چکی ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے عظیم دوست ہو سکتا ہے پاکستان افغانستان کی خودمختیاری تسلیم کرے تواسکے اچھے نتائج برآمد ہونگے پاکستان افغانستان میں مداخلت نہ کرے تو افغانستان کے 80فیصد معاملات حل ہوسکتے ہیں ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات ہونی چاہئے ۔