کو ئٹہ: کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں پولیس نے چھاپہ مار کر اسلحہ کی بڑی کھیپ پکڑلی۔ جبکہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مختلف کارروائیوں میں 9 اشتہاری اور مفرور ملزمان سمیت 37ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ یہ بات ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس عبدالرزاق چیمہ نے اپنے دفتر میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹر زاہد اور اے ایس پی سول لائن محمد کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملک میں جاری آپریشن رد الفساد کے تسلسل میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کوئٹہ پولیس بھر پور کارروائیاں کررہی ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کوئٹہ پولیس نے مختلف کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اسلحہ پکڑا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دو روز قبل منان چوک پر دو گروہوں کے درمیان پیش آنے والے فائرنگ کے واقعہ میں ملوث ملزمان کی نشاندہی ہوگئی ہے جن کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ گزشتہ رات ملزمان کے ٹھکانے سے بڑی تعداد میں اسلحہ و ایمونیشن پکڑا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ نواں کلی میں چھاپے کے دوران گیارہ کلاشنکوف، دو چائنل رائفل، ایک بلٹ ایکشن رائفل، ایک لائٹ مشین گن، ایک شاٹ گن ، ایک سٹین گن، کلاشنکوف کے 49میگزین اور 8ہزار4 سو سے زائد مختلف قسم کے زندہ کارتوس برآمد کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اتنا بڑا اسلحہ کوئٹہ چھاؤنی میں واقع ای ایم ای سینٹر کیلئے بھی خطرہ تھا جس گھر سے یہ اسلحہ ملا ہے اس کے مالکان کی شناخت ہوگئی ہے۔ یہ گھر کچھ عرصہ قبل بھاری قیمت پر خریدا گیا ہے تھا۔ ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس علاقے سے دہشتگردی کے خطرے کی اطلاعات موصول ہوتی رہتے ہیں۔ شہرمیں دہشتگردی کے الرٹس آتے رہتے ہیں۔ لشکر جھنگوی العالمی اور دیگر تنظیموں نے آپس میں گٹھ جوڑ کر رکھا ہے ہم ان تنظیموں کو مقامی سطح پر ختم کرنے کیلئے بھر پور کارروائیاں کررہے ہیں۔ ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے اعلان کیا کہ کامیاب کارروائی کرنے پر ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر زاہد، اے ایس پی محمد اور کارروائی میں حصہ لینے والے اہلکاروں کو پچاس ہزار روپے انعام اور تعارفی اسناد بھی دیئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران آپریشن رد الفساد کے تحت دیگر کارروائیوں میں اٹھائیس غیرملکی پکڑے گئے جبکہ دو اشتہاری اور سات مفرور ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ 953 گاڑیوں کو چیک کرکے کالے شیشے لگانے والی 38 گاڑیوں اور غیر نمونہ نمبر پلیٹ پر دو گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی گئی۔ تین گاڑیوں کے ٹریفک چالان بھی کئے گئے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سول اسپتال اور پولیس ٹریننگ کالج حملے میں ایک ہی گروہ ملوث تھا۔ پولیس ٹریننگ کالج کے قریب کچھ عرصہ قبل ملنے والی ایک بم بنانے والی فیکٹری سے پولیس نے فنگر پرنٹس حاصل کئے تھے جو سول اسپتال واقعہ میں ملوث ماسٹر مائنڈ جہانگیر بادینی سے میچ کرگئے ہیں۔ اس طرح یہ ثابت ہوگیا کہ دونوں واقعات میں ایک گروہ ملوث تھا۔ پولیس سائنسی بنیادوں پر اس واقعہ کی تفتیش کررہی ہے۔ خودکش حملہ آور کے ڈی این اے ٹیسٹ کی پروفائلنگ ہوچکی ہے اب اگر کوئی مشتبہ شخص گرفتار ہوتا ہے تو اس سے اس کی میچنگ کرائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ بم بنانے والی فیکٹری سے ملنے والے کچھ فنگرپرنٹس سے ایک اور گروہ کی بھی شناخت ہوچکی ہے جس کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔