ڈھاڈر: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینیٹر میر جمانزیب جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان میں مردم شماری افغان مہاجرین کی موجودگی میں کسی صورت قبول نہیں حکومت نے مردم شماری کرانی تھی تو افغان مہاجرین کو ان کے اپنے وطن بھیجنے کے لیے تاریخ کو آگے نہ بڑھایا جاتابلکہ اس کو 30دسمبر 2016کو جو آخری تاریخ دی گئی تھی اس پر مکمل عملدار آمد کرایا جاتا،حکومت نے مردم شماری پر جو آئینی و قانونی زمے داری کو پورا کر نے کی بجائے بزور طاقت استعمال کر رہی ہے سراوان ہاؤس میں ہونے والے قومی یکجہتی جرگہ میں بلوچ ،پشتون بلوچستانی عوام نے شراکت کر کے صوبائی ومرکزی حکومت کو آئینی ذمے داری کا احساس دلانے کی کوششیں کی لیکن افسوس کہ موجودہ صوبائی حکومت میں شامل بلوچ پشتون کے سربراہوں نے خاموشی اختیار کر کے آنے والی نسلوں کو مذید اپنے حقوق سے دور رکھنے کی سازش میں ساتھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ گودار میں عوام پینے کے صاف پانی کے لیے بوند بوند کے لیے ہزاروں روپے دے کر خریدنا پڑ رہا ہے گودار پورٹ کی ترقی بلوچستانی عوام کے لیے نہیں بلکہ پنجاب عوام کے لیے ترقی کے دروازے کھولے گئے ہیں گودار کی مقامی عوام کو روزگار دینے کے لیے بھی کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں بلکہ دوسرے صوبوں کی عوام کو روزگار دیا جا رہا ہے مقامی عوام پانی اور روزگار کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کر رہے اور حکومت اپنے جھوٹھے دعوؤں کے بوچھاڑ کرنے میں تھکتی نہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک منصوبہ بلوچستان کی عوام کی ترقی کے لیے نہیں بلکہ اس میں بھی پنجاب حکومت اور اسکی عوام فوائد آٹھائیں گے سی پیک منصوبہ میں چینی زبان سیکھنے کے لیے بلوچستانی عوام سے ایک بھی نوجوان اس قابل نہ سمجھا گیا کہ وہ بلوچستان کی ترقی میں کوئی کردار ادا کر سکے گا جبکہ بلوچستان کے نوجوانوں میں کسی بھی ٹیلنٹ کی کمی نہیں باجود اس کے بلوچستان کی عوام کو یکسر تمام سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ سابقہ ڈھائی سالہ حکومت نے بھی اربوں روپے لیپس کئے اور موجودہ حکومت سابقہ ڈھائی سالہ حکومت سے بھی زیاد نااہل حکومت ثابت ہو رہی ہے موجودہ صوبائی حکومت بلوچستان کے اپنے ہی رکن صوبائی اسمبلی نے اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ صوبائی حکومت اتنی نااہل ہوچکی ہے کہ وہ ایم پی اے کے فنڈ جاری کر سکیں بلکہ بجٹ سے 22فیصد بجٹ خرچہ کر پائی ہے جبکہ 70فیصد بجٹ لیپس ہوگا انہوں نے کہا حکومت عوامی مسائل حل کر نے کی بجائے عوامی مسائل دن بدن بڑھتی جا رہی ہے بے روزگار نوجوان ڈگریاں آٹھائے دفتروں کے چکر لگا لگا کر تنگ آچکے ہیں سابقہ چیف سیکٹریر ی بلوچستان دو سال تک نیند کرتے رہے جب وہ رخصت ہونے لگے تو ان کو اس بات کا پتہ لگا کہ بلوچستان میں 25,000 ہزار پوسٹیں خالی پڑی ہیں سابقہ چیف سیکڑیری نے بلوچستان کے بے روزگار نواجونوں کے ساتھ ایک مذاق کر کے چلے گئے ہیں حکومت نے سابقہ چیف سیکرٹر ی کے خلاف کاروائی کر نے کی بجائے موصوف کو پروٹوکول دے کر رخصت کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ مرکزی و صوبائی حکومت نے بلوچستان عوام کے ساتھ ایک بھی وعدہ پورا نہ کر سکی بلکہ کرپشن کی دھوم مچا کر رکھی ہوئی ہے ۔