کوئٹہ: سریاب کے بیشتر بلوچ علاقوں کو چارج ون میں شامل کیا گیا اسے مختلف حصوں میں تقسیم اور سٹاف کی تعداد بڑھائی جائے اب تک کوئٹہ کے اکثریتی علاقوں میں خانہ شماری ، مردم شماری شروع نہیں کی گئی بلوچ عوام کے خدشات و تحفظات سے بارہا آگاہ کرتے رہے ان میں بھی مردم شماری ، خانہ شماری کا ذکر کیا خانہ و مردم شماری کے حوالے سے بلوچستان کے ارباب و اختیار اور چیف سیکرٹری کا بیان خوش آئند ہے کہ انہوں نے عدالت عالیہ کے فیصلوں کی روشنی میں بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کرنے کے حوالے سے قدم اٹھایا ہے عدالتی احکامات پر فوری طور پر عملدرآمد کیا جائے اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں بلوچ آئی ڈی پیز جو لاکھوں کی تعداد میں ہیں وہ مردم شماری کا حصہ بن سکیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری ، میر کالو ل خان نے گزشتہ دنوں صوبائی کمشنر شماریات سے ملاقات کی اور بلوچوں کے خدشات و تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ کوئٹہ کے بیشتر علاقوں میں خانہ شماری ، مردم شماری کا عمل شروع نہیں ہو سکا جن میں کلی کھیازئی ، کلی الہ آباد ٹی بی سینٹوریم ، ایچ آر ڈی کالونی ، کلی خیر بخش کھیازئی ، کلی سردار آباد کیچی بیگ ، کلی سردار کاریز ، کلی خلی ، بینک کالونی ، محمود زئی اسٹریٹ ، قمبرانی اسٹریٹ ‘ کلی غریب آباد لوڑ کاریز ‘ کلی کمالو سریاب ‘ کلی سمال آباد ایئر پورٹ روڈ ‘ کلی الماس ‘ کلی مسلم آباد جتک روڈ ‘ مری محلہ کلی شموزئی ‘ رند آباد ‘ قادر آباد ‘ کلی بنگلزئی واپڈا گریڈ ‘ کلی ابراہیم زئی ‘ کمال آباد نیو ‘ گوہر آباد ‘ قمبرانی اسٹریٹ ‘ کیچی بیگ ‘ مسلم ٹاؤن ‘ کلی حبیب فیض آبا، حق آباد ، غریب آباد ، لوڑ کاریز ، کلی جتک ‘ کسٹم مینگل آباد ‘ میاں غنڈی ‘ سردار کاریز ‘ کلی لہڑی آباد ‘ چشمہ اچو زئی ‘ سنجدی ژڑخو ‘ کلی محمد شہی ، کلی چلتن مغربی بائی پاس کلی جیو جو بلوچ آبادی پر مشتمل ہیں ان میں اب تک خانہ شماری کا عمل شروع نہیں ہوا جبکہ کوئٹہ میں وہ علاقے جہاں افغان مہاجرین آباد ہیں عدالت عالیہ نے مردم شماری سے دور رکھنے کا کہا ہے ان کو دور رکھنے کی بجائے صوبائی حکومت کی مشینری غیر قانونی طور پر استعمال میں لا رہے ہیں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کو شامل کرنا درست اقدام نہیں یہ تمام اقوام کیلئے مستقبل میں مسائل کا سبب بنیں گے انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کے روح کے مطابق جس میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کو پاکستانی شمار نہ کیا جائے اور جو بلاک شناختی کارڈز ہیں ان کو شمار نہ کیا جائے اب حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ افغان مہاجرین جن کے پاس پی او آر کارڈز موجود ہیں ان کو اور جو کیمپوں میں ہیں ان کو بھی دور رکھا جائے مردم شماری کے بعد نادرا کے ساتھ ری ریفریفکیشن کے عمل کو صاف شفاف بنایا جائے کیونکہ قوی امکان ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے پشتون علاقوں جو لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین آباد ہیں ان کی تصدیق کر کے باعزت طریقے سے وطن واپس بھیجا جائے پشتون علاقوں میں افغان مہاجرین کے نسئی کیمپ ، جنگل پیر علی زئی کیمپ ، پنجپائی کیمپ ، گردی جنگل کیمپ ، پوستی کیمپ ، لورالائی کیمپ سمیت قلعہ عبداللہ ، پشین ، ژوب ، مسلم باغ ، کوئٹہ میں جو مہاجرین آباد ہیں ان کو دور رکھا جائے اس کے برعکس یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں ۔