کوئٹہ : مشتر کہ ایکشن کمیٹی برائے بلوچستان کے طلباء کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں ایک بار پھر بلوچستان کے نہتے اور معصوم طلباء پر حکومت اور پولیس کی سر پرستی میں اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے جو بلوچستان کو دانستہ طور پر پسماندہ اور غیر تعلیم یافتہ رکھنے کی سازش ہے ،اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے بلوچستان کے طلبا ء پر حملے کا حکومت پنجاب نوٹس لے کر حملہ آوروں کو ایک ہفتے میں گرفتار کر کے یو نیورسٹی سے بر خاست کرے بصورت دیگر بلوچستان کے پشتون اور بلوچ طلباء احتجا ج اور اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،یہ بات مشتر کہ ایکشن کمیٹی برائے بلوچستان کے طلباء کے چےئر مین اور عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمر ک خان اچکزئی ،اور کمیٹی ممبران رکن قومی اسمبلی مولانا امیر زمان ،رکن صوبائی اسمبلی مولوی معاذ اللہ،مولانا ولی محمد ترابی،ملک عبد المجید کاکڑ،رشید ناصر،رضا وکیل نے ایم پی ایزہوسٹل کوئٹہ میں ہنگا می پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، مشتر کہ ایکشن کمیٹی برائے بلوچستان کے طلباء چےئر مین اور رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمر ک خان اچکزئی نے کہا کہ ایک سال میں پا نچوں بار بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلباء پر دانستہ طور حملہ کیاگیا ہے اس سے قبل جماعت اسلامی کی جانب سے تحر یری معاہدہ کیا گیا تھا کہ اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے بلوچستان کے طلباء پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا جائے گا جس کے گواہ پنجاب یونیورسٹی چانسلر اور گورنر پنجاب رفیق رجوانہ ہیں ،انہوں نے کہا کہ منگل کو پنجاب یونیورسٹی میں پشتون کونسل کی جانب سے کلچر ڈے کی تقریب جاری تھی کہ اچانک اسلامی جمعیت طلباء کی جانب سے حملہ کیا اوراس میں انہیں پنجاب پولیس کی مکمل معاونت حاصل تھی حملہ میں 10سے زائد طلباء شدید زخمی ہوئے ہیں جن میں پیشتر پولیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے ،انہوں نے کہا کہ پنجا ب میں پشتون اور بلوچوں کا رہنا محا ل ہوتا جارہا ہے انہیں دہشت گرد اور ملک دشمن قرار دے کر امتیازی اور ظالمانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے ہم یہ سوال کر تے ہیں کہ غداری کے سر ٹیفکیٹ با نٹنے کا اختیار ایک طلباء تنظیم کو کس نے دیا اور کس طرح ایک تعلیمی ادارے میں ایک تنظیم کی جانب سے سر عام لوگوں کو شنا خت کر کے نشا نہ بنایا جارہا ہے اس تما م عمل میں پنجاب حکومت اور پولیس برابر کی شر یک ہیں کیونکہ یہ سب انہی کی سرپر ستی میں منظم سازش کے طور پر کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اگر سات دن میں حملہ آوروں کو گرفتار کر کے انہیں یونیورسٹی سے نہیں نکالاگیا تو پشتون اور بلوچ طلباء شد ید احتجاج اور اپنے دفاع کا حق رکھتے ہوئے بھر پور اقدامات کریں گے ،رکن قومی اسمبلی مولانا امیر زمان نے کہا کہ ہم مرکز میں مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ضرور ہیں لیکن ہم نے اپنے حقوق کے لئے آنکھیں بند نہیں کی ہیں ،مرکزی اور پنجاب حکومت منظم سازش کے ذریعے بلوچستان کو پسماندہ رکھنے کے لئے سرگرم ہیں لیکن ہم کسی بھی صورت اپنے حقوق کی جنگ سے دست بردار نہیں ہونگے ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ ایک قوم پرست سیاسی جماعت کو اس سلسلے میں دعوت بھی دی گئی کہ بلوچستان کے طلبا ء کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے لیکن انہوں نے ہمیشہ ٹال مٹول سے کام لیا اور یہ ثابت کیا کہ وہ کسی بھی صورت پشتون قوم کے نمائندے نہیں ہیں ،انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلباء اور حکومت پنجاب اور پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ کے ظالمانہ اور بلوچستان کش رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرے اور بلوچستان کے طلباء کو انصا ف فراہم کرے ،اس موقع پر کن صوبائی اسمبلی مولوی معاذ اللہ،مولانا ولی محمد ترابی،ملک عبد المجید کاکڑ،رشید ناصر نے بھی حملے کی مذ مت کی ۔