جنیوا: موسمیات کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایم او) کے ماہرین نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ 2017 بھی انسانی تاریخ کا ایک اور گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔
دنیا بھر سے جنوری اور فروری کے مہینوں میں درجہ حرارت سے متعلق اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد ڈبلیو ایم او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر قطبین (پولز) کا درجہ حرارت ان دو مہینوں کے طویل مدتی اوسط سے بہت زیادہ رہا تو امریکا میں بھی مجموعی طور پر جنوری اور فروری میں معمول سے بہت کم ٹھنڈک رہی۔
جنوبی نصف کرے میں واقع آسٹریلیا جہاں جنوری اور فروری میں گرمی کا موسم ہوتا ہے، وہاں بھی یہ دو مہینے شدید گرم ثابت ہوئے ہیں۔ ان تمام اعداد و شمار کی روشنی میں ماہرین کو خدشہ ہے کہ گزشتہ 130 سال کے مقابلے میں 2017 زیادہ گرم ہوسکتا ہے جس کے آثار جنوری اور فروری ہی سے نمایاں ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ زمینی ماحول کو نقصان پہنچانے والی انسانی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں جن میں جنگلات اور درختوں کی بے دریغ کٹائی، فضا کو گرمانے والی گیسوں کے اخراج میں مسلسل اضافہ اور قابو سے باہر ہوتی ہوئی آبی آلودگی وغیرہ شامل ہیں جن کی وجہ سے عالمی ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کا عمل بھی تیز تر ہوگیا ہے جس کا اہم ترین اثر زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہورہا ہے۔