|

وقتِ اشاعت :   March 23 – 2017

کوئٹہ : بی این پی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ گذشتہ ستر سالوں سے ہر آنے والے حکمرانوں نے بلوچستان کی سیاسی مسئلے کو نظرانداز کرتے ہوئے بلوچوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی اور یہاں کے عوام کی حقیقی مسائل پر کبھی بھی توجہ نہیں دیا یہی وجہ ہے کہ مسلسل روا رکھے گئے مسلسل زیادتیوں اور ناانصافیوں نے بحرانوں کو جنم دیا جس کی ذمہ دار ناعاقب اندیش حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہے مردم شماری میں افغان مہاجرین کو شامل نہ کرنے اور بلوچ آئی ڈی پیزکو شامل کرنے کی پارٹی کی اصولی موقف اور جدوجہد کی منعقدہ قومی یکجہتی جرگہ اور بلوچستان ہائی کورٹ نے تائید کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں حقیقی معنوں میں بلوچستانی عوام کے حقوق کی ترجمانی کرنے والے سیاسی اور قومی جماعت ہے ان خیالات کا اظہار بی این پی کے مرکزی رہنماؤں غلام نبی مری ، میر جمال لانگو، حاجی عبدالباسط لہڑی ، قاضی نعمت اللہ نیچاری ، محمد یوسف رند ، صدام حسین مینگل نے بی این پی کوئٹہ کے زیر اہتمام عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں جیل روڈ ہدہ شیخ عمر روڈ اور منو جان روڈ ہدہ یونٹوں کے منعقدہ کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض منیر احمد بلوچ نے سرانجام دیئے اس موقع پر امجد حسین لانگو، فہیم لانگو، شاہ جہان بنگلزئی ، ندیم دہوار، بابو کھوسہ دوست محمد بلوچ، چاکر لانگوسمیت پارٹی کے دیگر علاقائی عہدیداران بھی موجود تھے انہوں کہا کہ آج بھی کوئٹہ کے قدیم ترین بلوچ اکثریتی علاقوں کو کرائے جانے والے مردم شماری میں شامل نہیں کیا گیا اور جہاں افغان مہاجرین کی اکثریتی آباد کاری ہے ان علاقوں کو بہت تیزی سے حکومت مشینری ضلعی انتظامیہ کی سرپرستی میں مردم شماری میں شامل کرنے کی راہ ہموار کرنے کا سلسلہ زور شورو سے جاری ہے جوکہ یہاں کے عدالتی احکامات ملکی اور دنیا کے تمام اصولوں اور قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے صوبائی حکومت میں شامل ایک لسانی جماعت نے پوری مردم شماری کرائے جانے والے نظام کو یرغمال اور آئی جیک بناکر اپنے جماعتی مفادات کی خاطر غیر ملکیوں کو مردم شماری میں شامل کرانے کی تگ و دوڑ میں مصروف عمل ہے جوکہ قابل افسوس ہے انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مردم شماری سے متعلق بلوچستانی عوام کی خدشات و تحفظات جوکہ حقائق پر مبنی ملکی قوانین اور دنیا کے تمام اصولوں کے عین مطابق ہے