|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2017

کوئٹہ : مردم شماری کا صاف اورشفاف ہونا ضروری ہے لیکن کوئٹہ سمیت چند اضلاع میں افغان مہاجرین کو مردم وخانہ شماری کاحصہ بنایاجارہاہے جو قابل قبول نہیں ،شہید اسلم بلوچ نے جان کا نذرانہ پیش کرکے ثابت کردیا کہ عملی جدوجہد اور قربانیوں سے تحریک مضبوط ہوتی ہے ،عدالت عالیہ کے فیصلے پر عملدرآمد کیاجائے ،بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیاجائے اور افغان مہاجرین کو دوررکھاجائے اس کے برعکس مردم شماری کے بعد ایک بار پھر ہم قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔ان خیالات کااظہار پارٹی کی جانب سے عوامی رابطہ مہم اور شہید اسلم بلوچ کی برسی کی مناسبت سے تعزیتی ریفرنس گل آباد میں منعقد ہوا ،تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ،مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ،غلام نبی مری ،یونس بلوچ ،محمد لقمان کاکڑ، احمد نواز بلوچ ،حاجی عبدالباسط لہڑی ،کامریڈ یونس بلوچ ،ماسٹر دوست محمد سرپراہ ،بلوچ خان لانگو جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ٹکری صدام حسین لانگو نے سر انجام دیں اس موقع پر شکیل بلوچ ،آغا سیف اللہ ،حاجی عبدالوحید لہڑی ،ماما اشرف جدون ، یار جان مینگل ،قدرت بلوچ ،ظہور احمدمحمدشہی ،ملک مندوست خان خواجہ خیل بھی موجود تھے ۔مقررین نے شہید اسلم بلوچ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے منشیات کے خلاف جدوجہد کرکے بی ایس او کے پلیٹ فارم سے اپنی جان کانذرانہ پیش کرکے بلوچ نوجوانوں کو منشیات اور دیگر سماجی برائیوں سے دور رکھنے کیلئے قربانی دیکر یہ ثابت کروایا کہ ان کی جدوجہد بلوچ نوجوانوں کی علمی فروغ اور انہیں شعوری وفکری سوچ سے وابستہ کرنا تھا مقررین نے کہاکہ شہید اسلم بلوچ کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے اور بی این پی وبی ایس او کے مثبت سوچ کے فروغ کی جدوجہد کو تقویت دی جائیگی ،انہوں نے کہاکہ بی این پی قومی جمہوری سیاسی جماعت ہے جو عملی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے جس کی پاداش میں پارٹی کے شہید حبیب جالب ،نورالدین مینگل ،پارٹی کی بڑی تعدا دمیں دوستوں کو شہید کیا گیا تاکہ پارٹی کو دیوار سے جاسکے ،مقررین نے کہاکہ ہزاروں پر سالوں محیط تاریخ ،تہذیب ،تمدن کو ملیامیٹ نہیں ہونے دینگے کیونکہ بلوچ سرزمین ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی بلکہ ہمارے آباؤاجداد نے جانوں کانذرانہ پیش کرکے اپنی قومی تشخص ،بقاء کی دفاع کی اور کبھی بھی غیر متزلزل ہوکر جدوجہد نہیں کی ،مقررین نے کہاکہ مردم شماری وخانہ شماری بلوچوں کیلئے موت وزیست کامسئلہ ہے اس حوالے سے ہم نے بلوچستان میں قومی یکجہتی جرگہ بھی منعقد ہوا جس میں تمام سیاسی ،قومی جمہوری وقبائلی شخصیات نے شرکت کی اور اپنے ان خدشات اور تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا اس سے قبل کئی سالوں سے ہم کہتے آرہے ہیں کہ بلوچستان میں 40لاکھ افغان مہاجرین موجود ہیں اس کی موجودگی میں صاف اورشفاف مردم شماری نہیں ہوسکتی کیونکہ لاکھوں کی تعدادمیں بلوچ آئی ڈی پیز اپنے علاقوں میں نہیں ہے اس حوالے سے ہم نے پارٹی کی جانب سے آئینی پٹیشن معزز عدالت عالیہ میں دائر کی تھی جس کا فیصلہ انتہائی مثبت اور قدرومنزلت کی نگاہ رکھتی ہے جس میں واضح طورپر کہاگیاکہ افغان مہاجرین کو پاکستانی شمار نہ کیاجائے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیاجائے لیکن اب دیکھنے میں آرہاہے کہ حکمران اور انتظامیہ اس فیصلے پر عملدرآمد کرے کیونکہ حکمران اورانتظامیہ انصاف فراہم کرنے والے اداروں کے آئینی طور پر پابند ہے ،اس فیصلے کی روشنی میں من وعن ان دواہم ایشوز پر عمل کرنا ہی قانون کی بالادستی ثابت ہوگی اس کے برعکس اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم مردم شماری کے بعد قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،مقررین نے کہاکہ کوئٹہ میں بلوچ علاقوں میں مردم وخانہ شماری کا کام سست روی کاشکارہے اور اس سے فوری طورپر تیز کیاجائے اور 40لاکھ افغان مہاجرین جو کوئٹہ اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں آبادہے بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بنے گاانہیں باعزت طریقے سے انخلاء کویقینی بنایاجائے مردم شماری وخانہ شماری سے دور رکھاجائے مقررین نے کہاکہ جو بلاک شناختی کارڈ ہے اورمردم شماری میں جو جعلی شناختی کارڈ استعمال کئے جارہے ہیں محکمہ شماریات اورارباب اختیار کی ذمہ داری بنتی ہے انہوں نے معزز عدالت میں اپنا بیان بھی ریکارڈ کرایا کہ مردم شماری کے بعد بلوچستان کے بلاک شناختی کارڈوں کی ری ویریفکیشن کی جائیگی اور اس بات پر عمل کرے کیونکہ یہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بن چکاہے ۔