نوشکی : بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ نوشکی میں لگے گیس پلانٹ کیاستعداد کم ہے جس کی وجہ سے گیس پلانٹ نوشکی کے آس پاس کے یونین کونسلز کو بلا تعطل گیس فراہم نہیں کر سکتی۔گیس پلانٹ سٹی ون اور سٹی ٹو کی ضروریات پوری نہیں کر سکتی جس کی وجہ سے لوگ انتہائی پریشانی اور مشکلات کا شکار ہیں اور متبادل نہ ہونے کی وجہ سے معمولاتِ زندگی ٹھپ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ نوشکی کے مختلف یونین کونسلز میں بچھائے گئے برانچ پائپ لائنز بھی نا مکمل ہیں جبکہ کلی مینگل، کلی سیدان اور سردار مینگل میں4 کلو میٹربرانچ پائپ لائنز نہیں بچائے گئے ہیں۔ اگر یہ برانچ پائپ لائنز نہیں بچھائے جاتے تو یونین کونسل مینگل سمیت نوشکی کے مختلف علاقے گیس کی سہولت سے محروم رہ جاینگے۔ ویسے تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ بلوچستان سے نکلنے والی گیس کو سب سے پہلے بلوچستان کے تمام علاقوں تک پہنچائی جاتی اُس کے بعد پاکستان کے دوسرے صوبو ں تک گیس کی فراہمی یقینی بنائی جاتی مگر بد قسمتی سے بلوچستان سے نکلنے والی گیس ابھی تک نوشکی نہیں پہنچ سکی اور شاید بلوچوں کو پاکستانی نہیں سمجھا جاتا اور اُن کے ساتھ سوتیلی ماں جیسی سلوک روا رکھا جاتا۔ جو بلوچوں کے ساتھ ظلم، جبر او ر ناانصانی کا تسلسل ہے۔ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فل فور نوشکی کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے نوشکی کو سوئی گیس سے براہ راست گیس دی جائے تاکہ ضلعی نوشکی میں بسنے والے لوگ بھی گیس کی سہولت سے مستفید ہو اور 21 وی صدی میں بلوچ خواتین دور دراز کے علاقوں سے لکڑی چن کر لانے پہ مجبور نہ ہو جسکی وجہ سے وہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ بلوچ قوم نے حکمرانوں کو بہت سے مواقع دئیے کہ وہ بلوچ قوم کو خوش کر سکے اور انہیں یہ احساس دلا سکے کہ وہ بھی انسان ہے اور برابر کے شہری ہے ۔