|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2017

کوئٹہ +دشت+ مستونگ : سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر فرنٹیئر کو بلوچستان خالد بیگ ،رکن قومی اسمبلی و سربراہ گرینڈ امن جرگہ سردار کمال خان بنگلزئی ، خان آف قلات کے فرزند محمد احمد زئی ، چیف آف بیرک نواب محمد خان شاہوانی نے کہا ہے کہ فوج ، سیکورٹی ادارے تمام قبائل اور عوام ایک پیج پرہے اس ملک کے تحفظ کیلئے فورسز اور ہمارے اسلاف نے جو قربانیاں دی جسکی نظیر نہیں ملتی اب دہشتگرد عناصر اور انکے جرائم آخری سانس لے رہے ہیں جو (را )اور بیرونی قوتوں کی گود میں بیٹھ کر ہمارے ملک میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں اب انکے خاتمے کاآخری دن آچکا ہے براہمداغ ، حیر بیار مری، زمران باہر بیٹھ کر ہندوستان کے ساتھ بلوچ قوم کے خون کا سودا کرکے عیاشی کر رہے ہیں اب ایسا نہیں ہوگااب نوجوانوں میں شعور آچکا ہے اوران کواچھے برے کی تمیز ہوچکی ہیں ۔یہ بات انہوں نے اتوار کو مستونگ کے علاقے دشت کے مقام پر گرینڈ قبائلی امن جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ جرگہ میں ہزاروں قبائلی عمائدین سیاسی رہنماوں اور نوجوانوں نے شرکت کی جرگہ سے قبل سربراہ گرینڈ جرگہ سردار کمال خان بنگلزئی نے سیکٹرکمانڈ ر بریگیڈیئر خالد بیگ، پرنس محمد احمد زئی اور دیگر نواب و سردارقبائلی عمائدین، سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کو بلوچی دستار پہنایا ا س عظیم الشان گرینڈامن جرگہ سے سینیٹر میر کبیر محمدشہی ، سردار عاصم جان سرپرہ ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن امجد علی ، سردار زادہ میر جاوید لہڑی ، ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ محمد اقبال ، سردارا لیار خان بدوزئی، ممتا زٹرانسپورٹر جان محمد لہڑی ، حاجی عطاء محمد بنگلزئی، انجمن تاجران بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ٹکری عبدالحمید بنگلزئی، افضل بنگلزئی، ڈپٹی کمشنر مستونگ صلاح الدین نورزئی، سردار رشید باز خان ساتکزئی، ٹکری مرتضیٰ بدوزئی ،، میر عبدالصمد بنگلزئی او ردیگر نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس سرزمین کے مالک بھی ہم ہے ہم سب پاکستان کے سبز ہلالی جھنڈے تلے ایک ہے اور ایسی جھنڈے تلے اپنے حقوق مانگتے ہیں او رہم کسی صورت بلوچستان کو دوسرا بنگال نہیں بننے دینگے انہوں نے کہاکہ چند مٹھی بھر عناسر ہمسایہ ممالک کی ایجنسیوں کی گود میں بیٹھ کر ملک میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں جن کے ناپاک عزائم پورے نہیں ہونگے ، انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں لگی آگ کی تپش اب ہمارے اپنے ہی گھروں تک پہنچ چکی ہیں اس آگ کو ہم سب کو ملکر اور متحد ہوکر بھجانا ہوگا انہوں نے کہاکہ پہاڑوں پر چڑھنے والے نوجوانوں کے بے مقصد جنگ نے ہمیں دنیا سے 100سال پیچھے دھکیل دیا ہے اگر یہ با مقصد تحریکیں نہیں ہوتیں تو شاہد ہمارا صوبہ اس وقت دوسرے صوبوں کی طرح ترقی کررہا ہوتا۔ قبائلی عمائدین نے کہاکہ 1291 سے لیکر 1947 تک تقریباً 750 سال اس ریاست پر حکومت کی اورقیام پاکستان کے دوران 1948 میں ہم نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ رضا مندی سے ریاست قلات کو پاکستان میں شامل کیا جبکہ جبری الحاق بے بنیاد اور من گھڑت ہے انہوں نے کہاکہ اس ملک کے بننے میں بلوچوں نے بڑی قربانیاں دی ہے انہوں نے کہاکہ بلوچ کچھ نہیں ما نگتے صرف عز ت و احترام مانگتے ہیں انہوں نے کہاکہ چند عناصر نے ہمارے نوجوانوں کوورغلا کر غلط راستے پر لگایا اگر ہم اپنے نوجوانوں کو اس بے معنی جنگ کے دلدل سے بچائے تو شاہد ہمارے اتنے نوجوانوں کی زندگیاں گل نہ ہوتیںیہ ملک ہمارا ہے ہم اس کے پاسپان ہے ۔ اس کی تحفظ کی ذمہ داریاں بھی ہماری ہے انہوں نے کہاکہ اگر اس ملک میں ہمیں رہنا ہے اور ہماری نسلوں کو رہنا ہے تو ہمیں آج ہی فیصلہ کرنا ہوگا کہ اس ملک کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دینگے انہوں نے کہاکہ اس گرینڈ امن جرگہ کے دومقاصد ہے کہ افواج و سیکورٹی فورسز کو یہ باور کرانا ہے کہ ہر بلوچ دہشتگرد نہیں اور بلوچ کا ہر فرزند اس ملک کا سپاہی ہے جو اپنے فورسز کے شانہ بشانہ کھڑا رہیگا۔ اور اس امن جرگہ میں ہمیں اپنے اوپر اس داغ کو دھونا ہوگا جو بلوچوں پر مثبت ہے کہ وہ دہشتگرد ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان انشاء اللہ آنے والے مستقبل قریب میں ایشیاء کا ٹائیگر بننے والا ہے یہی وجہ ہے کہ ہندوستان سمیت دیگر دشمن ممالک ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے اس ملک میں اپنے کرایے کے ایجنٹوں کے ذریعے دہشتگردی پھیلار ہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اب ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنے ملک کو نا قابل تسخیر بنانے کیلئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرینگے ۔انہوں نے کہاکہ دو کشتیوں میں سواری کرنے والے کا مقصد ڈوبنا ہوتاہے بچنا نہیں ، انہوں نے کہاکہ یہ کارواں اب چلتا رہے گا روکتا نہیں، سیکورٹی فورسز ، مسلح افواج اور عوام اب بد امنی کے خاتمے کیلئے برسرپیکار ہے ملک خصوصاً بلوچستان کو امن کا خطہ اور گہوارا بنانے ان کی تعمیر و ترقی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے علاوہ ازیں تمام نواب و سرداروں سیکورٹی حکام قبائلی عمائدین نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اظہاریکجہتی کا مظاہرہ کیا۔