حیدرآباد: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم انشاء اﷲ دہشت گردی کو ختم کئے بغیر دم نہیں لیں گے بلکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ بلوچستان گیا وہاں بھی دہشت گردی کا راج تھا، آج وہاں بھی امن ہے اور آج بلوچستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، وہاں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے فائدے پورے ملک کو پہنچ رہے ہیں۔ وہ پیر یہاں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی ، بھی موجو دتھے۔ جبکہ گورنر سندھ محمد زبیر، سینیٹر نہال ہاشمی، سلیم ضیاء، شاہ محمود شاہ، میئر سید طیب حسین، ڈپٹی میئر سہیل مشہدی، ایم این اے وسیم حسین،و دیگر نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ابھی جب وہ کنونشن میں شرکت کے لئے یہاں آ رہے تھے تو راستے میں بہت سارے نوجوان اور ہماری بہنیں واپس جا رہی تھیں اور یہاں پر کافی بھیڑ تھی اور کافی لوگ جمع تھے، جس کی وجہ سے وہ لوگ مجبوراً واپس جا رہے تھے اور مجھے بہت افسوس ہو رہا تھا کہ وہ جگہ نہ ہونے کی وجہ سے واپس گئے میں ان سب سے معذرت کرتا ہوں، میں دوبارہ حیدر آباد آؤں گا اور ان سب سے ملوں گا اور ان سے دل کی باتیں کروں گا لیکن آج پروگرام کے مطابق طے تھا کہ آج ہم یہاں پر کنونشن کی شکل میں آپ سے بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جوش و جذبہ تبدیلی کا پیش خیمہ نظر آ رہا ہے اور یہ جوش و جذبہ جو میں آج حیدر آباد میں دیکھ رہا ہوں یہ ٹھٹھہ میں بھی دیکھ چکا ہوں، یہ بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے میں بھی دیکھ چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مثالی جوش و جذبہ پر میں حیدر آباد کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعظم نے کنونشن کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تبدیل ہو رہا ہے، اﷲ کے فضل و کرم سے نیا پاکستان بن رہا ہے، آپ دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کے اندر 2013ء تک بحران تھا، ہر طرف بے چینی تھی، اضطراب تھا اور کہیں بھی سکون نہیں ملتا تھا، 2013ء کے بعد ہم نے کمر باندھی کہ ہم نے پاکستان کے مسائل کو ختم کرنا ہے، دہشت گردی جو پاکستان کے اندر اپنے قدم جما کر بیٹھی تھی اﷲ کے فضل و کرم سے اس کی کمر توڑ دی ہے، کراچی دہشت گردی کا شکار تھا، آج وہاں امن اور سکون ہے۔ آج کراچی میں کاروبار ہو رہا ہے، مزدور مزدوری کر رہا ہے، آج گھروں میں اضطراب نہیں ہے، لوگ ڈرتے نہیں ہیں اور حیدر آباد بھی جو کراچی کا ہمسایہ شہر ہے، وہاں پر بھی دہشت گردی کو ختم کر دیا ہے، پورے پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ختم کیا ہے اور آج دیکھیں کہ دہشت گردی آگے آگے بھاگ رہی ہے اور ہم اس کی کمر توڑ چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا عزم بڑا پختہ ہے اور ہم انشاء اﷲ دہشت گردی کو ختم کئے بغیر دم نہیں لیں گے بلکہ دہشت گردوں کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان گیا وہاں بھی دہشت گردی کا راج تھا، آج وہاں بھی امن ہے اور آج بلوچستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، وہاں بہت تیزی سے ترقی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے فائدے پورے ملک کو پہنچ رہے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں ہے کہ انشاء اﷲ پاکستان سے مکمل طور پر بے روزگاری، غربت اور جہالت کا خاتمہ ہوگا،تعلیم اور علاج معالجہ کی سہولیات عام ہوں گی، جگہ جگہ کالج اور یونیورسٹیاں بنیں گی۔ اس میں حیدر آباد کا نام بھی آنے والا ہے، حیدر آباد بھی پاکستان کے ان شہروں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جہاں اچھے ادارے اور ہسپتال بنیں گے، انڈسٹری لگے گی اور اکنامک زونز بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج موٹر وے بن رہا ہے۔ انہوں نے شرکاء سے استفسار کیا کہ یہ موٹر وے پہلے کیوں نہیں بنا؟، یہاں مشرف کی حکومت تھی، پھر 2008ء سے لے کر 2013ء تک پیپلز پارٹی کی حکومت تھی، اس زمانے میں حیدر آباد میں موٹر وے اور حیدر آباد میں یونیورسٹی کیوں نہیں بنی؟، اس زمانے میں ہیلتھ کارڈ کیوں نہیں دیئے گئے؟ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، پینے کا صاف پانی نہیں ہے، سکول نہیں ہے، ہسپتال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حالات جان کر مجھے بڑا دکھ اور افسوس ہوا ہے، جب میں کراچی جاتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، میں بھی کراچی میں ایک زمانے میں چار مہینے رہا تھا اور وہاں پڑھتا تھا، کراچی میں، میں نے کورس کیا اور اس زمانے کے کراچی اور آج کے کراچی کو دیکھتا ہوں تو زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے، وہ کراچی بڑا پرسکون اور صاف ستھرا شہر تھا، دنیا کراچی آتی تھی، مڈل ایسٹ والے کراچی آتے تھے، لیکن پھر کیا وجہ ہوئی کراچی کیوں کٹ گیا۔ انہوں نے کہا کہ حالات کے باعث کوئی غیر ملکی کاروباری حضرات پاکستان یا کراچی آنے کو تیار نہیں تھے، آج اﷲ کے فضل و کرم سے وہ لوگ دوبارہ آنا شروع ہو گئے ہیں، پہلے ہمارے لوگ دوبئی جا کر ان سے ملتے تھے آج ان کا اعتماد بحال ہو چکا ہے، اب وہ کراچی آتے ہیں اور یہاں آ کر ہمارے لوگوں سے ملتے ہیں۔ آج کراچی پرسکون شہر کی جانب بڑھتا ہوا نظر آتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ ترقی کے مراحل ہم مزید طے کریں گے اور انشاء اﷲ کراچی ایک بہترین شہر پھر بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، کراچی ترقی کرے گا تو پورا ملک ترقی کرے گا۔ جب میں وزیراعظم تھا تو ہم نے 1991ء میں موٹر وے کا منصوبہ شروع کیا، پشاور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور تک کا منصوبہ بنایا گیا، میرے دل میں تھا انشاء اﷲ یہ منصوبہ ملتان، سکھر، حیدر آباد اور پھر کراچی تک جائے گا۔ یہ میرا خواب تھا لیکن جیسے ہی موٹر وے لاہور پہنچی تو ہماری حکومت چلی گئی اور اس کے بعد 1999ء سے لے کر اب ہماری حکومت آنے تک ایک انچ بھی موٹر وے لاہور سے آگے نہیں گئی، کسی نے اس بارے میں سوچا ہی نہیں۔ وزیراعظم نے سوال کیا کہ پچھلے 16، 17 سال سے اس ملک میں جو حکمران رہے ہیں انہوں نے اس بارے میں کیوں نہیں سوچا؟، یہ سوچنا تو درکنار انہوں نے پاکستان کو اندھیروں میں ڈبو دیا۔ اتنی زبردست لوڈ شیڈنگ ہوئی کہ نہ تو مزدور چین سے سو سکتا تھا اور نہ عام آدمی، نہ کاشتکار اپنے ٹیوب ویلوں کو چلا سکتا تھا اور نہ کاروبار ہو سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے پاکستان کی ایک بہترین سڑک ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر وے ماشاء اﷲ ایک بہترین سڑک بن رہی ہے اور یہی موٹر وے اب حیدر آباد سے سکھر جائے گی، یہ چھ رویہ سڑک ہوگی، موٹر وے ملتان پہنچے گی اور ملتان سے لاہور تک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب کراچی اور حیدر آباد کے رہنے والے بال بچوں کے ساتھ صبح ناشتہ کر کے لاہور کے لئے روانہ ہوں گے اور دوپہر کی چائے لاہور میں پئیں گے جس کے بعد وہ رات کا کھانا اسلام آباد بیٹھ کر کھائیں گے اور عشاء کی نماز پشاور پڑھیں گے، اس طرح صبح سے شام تک وہ کراچی اور حیدر آباد سے پشاور تک کا سفر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء سے پوچھا کہ کیا یہ کوئی معمولی بات ہے؟ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کام کوئی اور نہیں کر سکتا تھا یہ صرف ہم کرنے جا رہے ہیں، ہمارے دور سے پہلے کسی نے یہ کام نہیں کیا، جنہوں نے یہ کام نہیں کیا ان سے سوال پوچھنا چاہئے، آج بلوچستان میں بھی سڑکیں بن رہی ہیں۔ گوادر سے چین تک سڑکیں بن رہی ہیں۔ پاکستان کا نقشہ تبدیل ہو رہا ہے اور پاکستان اﷲ کے فضل و کرم سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف اول میں ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ یہاں حکمران رہے ان سے پوچھنا چاہئے کہ انہوں نے ملک کا یہ حال کیوں کیا، آج پاکستان کی حالت بہتر ہو گئی ہے، لوڈ شیڈنگ کم ہو گئی ہے اور آئندہ سال سے یہ ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو ووٹ مانگنے آتے ہیں ان سے عوام کو پوچھنا چاہئے کہ وہ کس بات پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کون سی حالت بدلی ہے اور کیا سنوارا ہے جو ووٹ مانگنے آئے ہیں۔ انہوں نے عوام کو کون سی روشنی دی ہے۔ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے بعد عوام کو ووٹ کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کوئی بات کرتا ہے تو اسے پورا کرتا ہے، انشاء اﷲ میں سوئی گیس بھی فراہم کروں گا۔