اسلام آباد : صوبہ پنجاب نے نئی گیس سکیموں کا بڑا حصہ وصول کرنا شروع کر دیا ہے اور ان کی لاگت 37 ارب روپے بنتی ہے یہ سکیمیں اراکین پارلیمنٹ کی سفارشات پر منظور کی گئی ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق حکمران جماعت کے صوبہ پنجاب سے ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 97 سکیمیں اس وقت منظور کی گئیں تھیں جب حال ہی میں وزیر اعظم نے گیس سپلائی کی قانونی مہلت میں رعایت دی تھی ۔ ان میں سے 20 سکیمیں سندھ ، کے پی کے اور بلوچستان کے لئے تھیں باقی ماندہ 77 سکیمیں پنجاب کے لئے تھیں اور جن کی سفارش پنجاب کے اراکین اسمبلی نے کی تھی ۔ رپورٹس کے مطابق مجموعی رقوم میں سے 27 ارب روپے کی سکیمیں بالواسطہ فنڈنگ کے ذریعے نافذ کی جائیں گی جبکہ 7.6 ارب روپے کی سکیمیں پی ایس ڈی پی کے تحت آئیں گی جن کو ایس این جی پی ایل خرچ کرے گا ۔ وزیر اعظم کی جانب سے منظور شدہ 97 سکیموں کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3.2 ارب روپے کی بری رقم این اے 18 کے لئے رکھی گئی ہے جو ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کا حلقہ ہے اس کے بعد این اے 21 کے لئے 2.4 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو کیپٹن(ر) صفدر کا حلقہ ہے اور وہ وزیر اعظم کے داماد بھی ہیں ۔ تیسری بڑی رقم این اے 19 کے لئے رکھی گئی ہے جو بابر نواز خان کا حلقہ ہے اور یہ تینوں حصے خیبرپختونخوا کے علاقہ ہزارہ میں آتے ہیں ۔سکیموں کے لئے پنجاب میں سب سے زیادہ رقوم حلقہ این اے 136 کے لئے رکھی گئی ہیں جہاں پر چودھری بلال ورک منتخب ہوئے تھے۔ گیس سکیموں سے استعفاد کرنے والے غیر نون لیگی اہم اراکین میں مولانا فضل الرحمان ، وفاقی وزیر اکرم خان درانی ، ظفر درانی ، سابق وزیر اعظم ظفر اللہ خان جمالی ، عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان ، کے پی کے وزیر اعلی پرویز خٹک اور آفتاب شیر پاؤ شامل ہیں اس حوالے سے وزیر اعظم نے وفاقی وزراء شاہد خاقان عباسی ، خواجہ آصف ، سائرہ افضل تارڑ ، بلیغ الرحمان ، رانا تنویر ، بیگم زکیہ شاہنواز ، پارلیمانی سیکرٹری شیخ آفتاب ، پارلیمانی ثقلین شاہ ، کامران مائیکل ، برجیس طاہر ، زاہد حامد اور عابد شیر علی کی سفارشات بھی منظور کیں ۔