گوادر : موذی مرض چکن گونیا نے ضلع گوادر کو اپنے شکنجے میں لے لیا۔ شاید ایسا کوئی گھر ہو جس میں دو افراد چکن گونیا کے مرض میں مبتلا نہ ہوں ۔ حکومت بلوچستان اور محکمہ صحت بلوچستان چاروں تحصیل ہیڈکوارٹر میں ہنگامی حالات کا اعلان کرکے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرے۔ وگرنہ ضلع گوادر کی عوام کے ساتھ ملکر سخت ترین احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی تحصیل گوادر کے صدر ماجد سہرابی، جنرل سکریٹری جبار بلوچ ، ضلعی جنرل سکریٹری خدا داد واجو ، ضلعی پریس سکریٹری خالد مجید ،امین جمعہ، زاہد مرید و دیگر نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں سے ضلع گوادر میں چکن گونیا نے وبائی شکل اختیار کر رکھی ہے۔ پورے ضلع کے ہزاروں لوگ متاثر ہے۔ گوادر کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں روزانہ سینکڑوں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں ۔ تمام تر صورتحال صوبائی وزیر صحت و محکمہ صحت کے علم میں ہونے کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ۔ انھوں نے کہا کہ اس موذی مرض کے وجہ سے شہریوں میں تشویش پایا جاتا ہے ۔ گوادر شہر اور ضلع کے دیگر علاقے پشکان ، سربندن ، جیونی ،پسنی ، اورماڑہ و دیگر علاقوں میں شاید ہی کوئی ایسا گھر بچا ہو جہاں چکن گونیا کے دو مریض نہ ہوں ۔ گوادر کے عوام کیلئے یہ غیر معمولی صورتحال ہے ۔محکمہ صحت کو چاہیے تھا گوادر میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کرکے گوادر کے دونوں برے ہسپتالوں ڈی ایچ کیو و جی ڈی اے ہسپتال میں چکن گونیا کے مریضوں کیلئے ایمرجنسی وارڈ بنائے جاتے ۔ تاکہ وہاں چکن گونیا سے متاثرہ مریضوں کا مکمل علاج کیا جاتا ۔ مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ صوبائی وزیر صحت اورمحکمہ صحت اس مسئلے کو یکسر نظر انداز کئے ہوئے ہے۔ انھوں نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں فوری طور پر ہنگامی حالات کا اعلان کرکے اسی نوعیت کے اقدامات کئے جائیں ۔ تاکہ صورتحال میں بہتری آسکے ۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت بلوچستان و محکمہ صحت نے تین دن کے اندر اندر عملی اقدامات نہ کئے تو گوادر کی عوام کے ساتھ ملکر سخت ترین احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے ۔