کوئٹہ : بی ایس او (پجار) بی ایس او، پی ایس او، پی ایس ایف کا مشترکہ اجلاس میں بی ایس او پجار کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد اجلاس میں بی ایس او پجار کے مرکزی سیکرٹری میں منعقد ہوا اجلاس میں بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین گہرام اسلم بلوچ، سیکرٹری جنرل حمید بلوچ، بی ایس او کے چیئرمین نذیراحمد، سیکرٹری اطلاعات ناصر بلوچ، پی ایس ایف کے سردار شہباز صوبائی چیئرمین، پی ایس او کے محمد طیب کاکڑ صبائی نائب صدر عصمت کاکڑ شریک ہوئے اجلاس میں جامعہ بلوچستان کے تعلیمی مسائل پر بحث ومباحثہ ہوا اجلاس میں بی ایس او پجار کے جوانیئر وائس چیئرمین آغا داؤد شاہ بی ایس او کے وائس چیئرمین خالد بلوچ، پی ایس او کے ملک عمر، پی ایس ایف کے مالک انعام کاکڑ سمیت درجنوں طالب علموں کی گرفتاری کی بھر پور مذمت کر تے ہوئے گرفتار طلباء تنظیموں کے رہنماؤں کی فوری طور پر رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا کہ جامعہ بلوچستان میں وائس چانلسر تعلیمی ماحول کو بگاڑنے اور طلباء کو ہراساں کر نے کی ناکام کو شش کر رہے ہیں جو کہ اپنی بد عنوانی چھپانے کی خاطر اس طرح کے گھناؤنی سازش کر رہی ہے حالانکہ ملک کو کسی بھی جا معات میں اس طرح فیس دوگنا فیس نہیں بڑھائی جاتی لیکن جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ اپنی من مانی کر کے اپنی بے تحاشاہ فیس کو بڑھا رہے ہیں جو غریب طلباء کو بلوچستان یونیورسٹی میں تعلیم کے دروازے بند کرنے کی ناکام کوشش ہے چونکہ داخلہ، امتحانی، ہاسٹل فیس طلباء سے بھاری فیس وصول کیا جا رہا ہے اجلاس کے توسط سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں غریب طلباء کے تعلیم کا حصول آسان بنانے کے لئے بھاری فیس کو کم کیا جائے تاکہ آسانی سے تعلیم حاصل کر سکیں اجلاس میں وائس چانسلر پر نکتہ چینی کر تے ہوئے کہا کہ موصوف وائس چانسلر اپنی کرپشن کو تحفظ دینے کی خاطر مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں طلباء کو پولیس سازش کر رہ ے ہیں روشن خیال تعلیم دوست طلباء تنظیموں جامعہ بلوچستان کی تعلیمی کلچرکو بھگاڑ نے کہ ہر گز اجازت نہیں دینگے،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بلوچستان یونیورسٹی میں طلباء تنظیموں کے رہنماؤں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہوئے کہا کہ بی ایس او کے چیئرمین اور دیگر طلباء تنظیموں کے رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے بلوچستا ن یونیورسٹی میں ایک منصوبے کے تحت طلباء تنظیموں پر پابندی لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے بلوچستان یونیورسٹی میں ما فیا اپنے مذموم عزائم کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے منفی ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے بلوچستان نیشنل پارٹی ایک سیاسی وجمہوری جماعت ہے اور اس طرح ناروا عمل کی شدیدا لفاظ میں مذمت کر تے ہیں اور مطالبہ کر تی ہے کہ فوری طور پر طلباء تنظیموں کے گرفتار رہنماؤں کو رہا کیا جائے ، نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے اپنے بیان میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کے پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج اور تشدد اور بلا جواز گرفتاریوں کی بھر پور مذمت کر تے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نوجوانوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے بیان میں کہا گیا کہ جامعہ بلوچستان میں طلباء کو داخلہ نہ دینے، تعلیمی فیس کی یکمشت بڑھانے سے طلباء تعلیم کوبنیادی ضرورت سے محروم رکھنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ دھائی سے بدامنی سے تعلیم میں خلل آگیا تھا جس سے بلوچستان دوسرے صوبوں سے پیچھے رہ گیا تھا لیکن موجودہ اتحادی حکومت نے ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی سر براہی میں سیاسی بصیرت سے بلوچستان میں امن وامان کو بحال کر تے ہوئے تعلیمی بجٹ میں اضافہ کے ساتھ تعلیمی اصلاحات جیسے انقلابی اقدامات کئے تاکہ بلوچستان پسماندگی اور جہات کے دور سے نکل جائے تو ایسے میں ایسے منفی اقدامات تعلیمی بندش تصور کی جائینگے جس کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا بیان میں کہا گیا کہ طلباء نے جامعہ بلوچستان میں اپنی حق آزادی رائے کا اظہار کر تے ہوئے پرامن احتجاج کیا لیکن انتظامیہ نے طلباء کو تعلیم سے محرو م رکھنے کے ساتھ پرامن احتجاج محروم رکھنے کے لئے لاٹھی چارج اور تشدد کار استہ اختیار کر تے ہوئے طلباء کو گرفتار کیا بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ طلباء کو رہا کیا جائے اور فیسوں میں کمی کی جائے۔