کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ تمام تر بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود پشتون ‘ انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں پشتون قومی تحریک سے رائے جدا کرنے اور مصنوعی ٹولیاں بنانے والے قوم اور وطن کے سامنے عیاں ہو چکے ہیں فکر باچا خان کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا عزت اور وقار سند اقتدار میں نہیں قوم کی خدمت میں مضمر ہے فاٹا پشتونخوا انضمام ملک کے اندر پشتونوں کو ایک واحد میں پرونے کیلئے پہلی اینٹ ثابت ہوگی سی پیک مغربی روٹ کو یکسر نظرانداز کرنے سے دہشت گردی کے شکار پشتونخوا وطن میں احساس محرومی بڑھی ہے پشتونوں کو ادراک کرنا ہوگا عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ ملک میں جمہوریت کی بالادستی اور پشتون قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہر مشکل کو برداشت کیا ہے سیاست میں کرسی اور وزارت نہیں بلکہ عزت اور حیاء کی التجاء ہونی چاہئے کرسی آنی جانی چیز ہے لیکن عزت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے پشتون قوم پرست نے 2013 کے انتخابات سے قبل عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے ان وعدوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں اگر ملک کو بچانا ہے تو با چا خان کے فلسفے کو اپنانا ہو گا پشتون قوم ڈرنے والوں میں سے نہیں ہماری اختلافات ان سے ہیں جو پشتون قوم سے اختلاف رکھتے ہیں جب تک پشتون قوم کو واک اور اختیار نہیں ملتا تب تک خاموش نہیں رئینگے اولس کی بہتر مستقبل عزت اور تحفظ کی واحد جماعت عوامی نیشنل پارٹی اور فخر افغان باچا خان کی سیاست ہے پختون قوم کو روز اول سے مختلف پروپیگنڈوں اور ہتھکنڈوں سے تنگ کیا جاتا ہے کبھی غیر مسلم تو کبھی ملک غدار کا لقب بھی دے دیا جاتا ہے تمام تر مشکلات سے چھٹکارا پانے کے لئے اے این پی کا ساتھ دینا ہو گا ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، اے این پی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ، اصغر علی ترین ،سید امیر علی آغا ضلعی صدر عبدالباری کاکڑ ضلعی جنرل سیکرٹری ملک رحیم ترین چیئرمین میونسپل کمیٹی حرمزئی سید شاہجہان آغا مرکزی کمیٹی کے ممبر سید عبدالباری آغا اللہ داد ماما عبید اللہ نظام آغا شکردین ترین نصیب اللہ آغا اور اشرف آغاودیگر نے کلی حرمزئی سیدان اور کاکڑ ٹاؤن پشتون باغ میں شمولیتی اجتماعات سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر حاجی اشرف آغا قصاب ماما نصیب اللہ حاجی عبدالعلی کی قیادت میں سینکڑوں افراد اور کاکڑ ٹاؤن پشتون باغ سے گلاب خان احمد شاہ کاکڑ ‘ راجو لالہ پیرعلی زئی ‘ محمد یوسف کی قیادت میں 150 افراد نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران ایک کھرب 40 ارب روپے موجودہ صوبائی حکومت کی نااہلی بدنیتی اقربا پروری کی وجہ سے لیپس ہو چکے ہیں جبکہ حالات یہ ہیں کہ پورے صوبے کے غریب عوام پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں صحت ‘ تعلیم کی سہولت ناپید ہے انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنوں کو ہر دور میں ہدف بنایا جاتا ہے تختہ دار پرلٹکانا، جیلوں سے جنازے اٹھنا،، کا رکنوں کی قربانیاں جیلوں کی ازیتیں اور شہادتیں تاریخ کا حصہ ہے ان تمام تر ناگفتہ بہ حالات میں بھی ہم نے سر جھکائے نہ ہی کسی کے پاؤں پڑے پشتونوں کے ساتھ ہونیوالی ظلم کی مثال دنیا میں کئی نہیں ملتی ہمیں غدار کا لقب دینا، جلا وطن کرنا اور قتل کرنا اسکی اصل وجہ اولس کی آواز اٹھانا ہے ہماری ماؤں بہنوں اور بچوں کو قتل کیا جاتا ہے ہمارے گھروں کو بموں سے اڑھایا جاتا ہے کاروبار کے دروازے ہم پر بند کئے جاتے ہیں ہم پر اسلام کی بات کرنیوالے پشتونوں کی تاریخ دنیا کو پتہ ہے اس سر زمین سے انگریز کو نکالنے کے وقت باچاخان علماء دیوبند اور ہند کے ساتھی تھے اور پاکستان بننے کے بعد بھی ہمارے قائدین نے خیبر پختونخوا میں اکثریت ہونے کے باوجود جے یو آئی کے مفتی محمود کا ساتھ دیکر وزیر اعلیٰ انکا نامز د کروایا لیکن افسوس کئی بار بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حکومت میں رہنے کے باوجود کسی شراب خانے پر بھی پابندے نہ لگا سکے ہم نے 2008ء کے الیکشن میں پچاس سیٹوں کی برکت پشتونوں کو خیبر پختونخوا کا نام دیا اٹھارویں ترمیم کی منظوری کا سہرا عوامی نیشنل پارٹی کے سر جاتا ہے ہم نے اسلام کے لئے کافی جدوجہد کی جس کیلئے اسلام کے نام پر سیاست کرنیوالے نے بھی نہیں کی ہم آج بھی رواداری کی سیاست کرتے ہیں 8اگست کے سول ہسپتال دھماکے میں درجنوں افراد شہید اور 24اکتوبر کھڈکوچہ مستونگ میں درجنوں بے گناہ لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا کسی نے جھوٹے آنسو بھی نہ بہائے جب پنجاب میں دھماکہ ہوا تو انہوں پاک افغان بارڈز بند کردیئے اس دوران بھی تجارت اور کاروبار پشتون کے متاثر ہوئے آگ میں ہم جل رہے ہیں۔