کوئٹہ : گوادر میگا پروجیکٹ میں کسی بھی ترقی وخوشحالی کی مخالفت نہیں کرتے لیکن بلوچوں کی حق حاکمیت حق ملکیت اور اپنے خدشات وتحفظات کو دور کرنے کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی ،ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا جب تک عوام کے خواہشات اور ارمانوں کی تکمیل نہیں ہوتی ،مردم شماری کی شفافیت کیلئے لازمی ہے کہ بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیاجائے اور افغان مہاجرین کو پاکستانی شمار نہ کیاجائے ،ان خیالات کااظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں غریب آباد سریاب میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ،مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ،کوئٹہ قائم مقام صدر یونس بلوچ ،میر غلام رسول مینگل ،ملک محی الدین لہڑی ،احمد نواز بلوچ ،مجیب الرحمن لہڑی ،پرویز بلوچ ،یحیٰ بلوچ نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کامریڈ ہدایت اللہ بنگلزئی اور تلاوت کلام کی سعادت حاجی اکرام مینگل نے پائی ،اس موقع پر شکیل بلوچ ،حاجی وحید لہڑی ،وسیم لہڑی بھی موجود تھے ۔آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ اوردیگر مقررین نے کہاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی ایک سیاسی ،قومی جمہوری قوت ہونے کے ناطے بلوچ عوام کے حقیقی ترقی اورخوشحالی آسودگی کے حصول کی جدوجہد کررہی ہے ،گوادر سمیت جتنے بھی میگا پروجیکٹس ہے ان کی مخالفت نہیں کرتے لیکن پھر بھی حکمرانوں کی آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ بلوچ ساحل وسائل پر اختیار بلوچستان کو دی جائے تاکہ بلوچ عوام کو محسوس ہوسکے کہ حکمران بلوچوں کی حق حاکمیت حق ملکیت کو تسلیم کررہے ہیں ،ماضی میں بلوچستان کے ساحل وسائل کو لوٹا گیا جبکہ بلوچوں اور بلوچستانیوں کو اس سے محروم رکھا گیا اب حکمرانوں کو چاہئے کہ گوادرپورٹ کی اختیارات بلوچستان کو دیتے ہوئے عوام کی انسانی بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے 21ویں صدی میں بڑے دعوے کرنے سے پہلے وہاں عوام کو پانی کی فراہمی ،تعلیم ،صحت ،انسانی بنیادی ضروریات کو پوری کرے اور گوادرمیگا پروجیکٹ میں گوادر کے مقامی بلوچوں اور بلوچستان کی غیور عوام کو اولیت دی جائے ،بلوچوں کی ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ،تہذیب تمدن اور قومی تشخص کہیں ملیامیٹ نہ ہو کروڑوں کی آبادی کی جو بلوچستان کے ساحل پر آباد ہونے کا قوی امکان ہے اس کیلئے فوری طورپر قانون سازی کی جائے کہ ملک کے دیگر علاقے لوگ جب یہاں آئینگے ،انہیں شناختی کارڈ ،پاسپورٹ ،انتخابی فہرستوں میں ان کے نام درج کرانے میں مکمل ممانت ہونی چاہئے ،مقررین نے کہاکہ جو ہماری قومی بقاء اور تشخص کی حفاظت کیلئے لازمی امر ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مردم شماری کی جارہی ہے ،اس کیلئے لازمی ہے کہ بلوچستان میں بلوچ آئی ڈی پیز لاکھوں کی تعداد میں ہے پہلے ان کو ان کے علاقوں میں شمار کیاجائے اور افغان مہاجرین کو مردم شماری وخانہ شماری سے دوررکھاجائے اور مردم شماری کی شفافیت کیلئے لازمی امر ہے کہ مردم شماری کے فوراََ بعد بلاک شدہ اور مشکوک شناختی کارڈ کی ری ویریفکیشن کی جائے ،1979کے بعد جتنے بھی شناختی کارڈ کی اجراء کی گئی ہے انہیں باریک بینی سے دیکھ کر جعلی نکلنے پر انہیں مردم خانہ شماری سے دوررکھاجائے ،مقررین نے کہاکہ کوئٹہ میں فوٹوسٹیٹ کی تقسیم مردم شماری میں فوری طور پربندہونی چاہئے کیونکہ بہت سے علاقوں سے اطلاعات مل رہی ہے ،چاندنی چوک ،چالو باولئی ،مشرقی بائی پاس ،سیٹلائٹ سے اطلاع مل رہی ہے کہ فوٹو سٹیٹ کے ذریعے مردم شماری کروانا انتہائی افسوسناک امر ہے ،ایسے اقدامات سے گریز کیاجائے ،انتظامیہ کی ارباب اختیار ،شماریات اورریاستی ادارے اپنی قانونی ذمہ داری نبھاتے ہوئے صاف وشفاف مردم شماری یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے ۔