لاہور: وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز اپنی بحالی کے بعد تعمیروترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کررہا ہے ۔کراچی سے پشاور تک مین لائن ون کی سی پیک کے تحت اپ گریڈیشن کے علاوہ اب پاکستان ریلویز ملک بھر میں ریل نیٹ ورک کی بحالی، بہتری اور تعمیرنو کے لیے مختلف قومی اور بین الاقوامی اداروں کو دعوت دے رہا ہے کہ وہ آئیں، ریلویز کے نیٹ ورک میں سرمایہ کاری کریں، پاکستان کی تعمیروترقی میں بھی اپناکردار اداکرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری مواقع سے بھی فائدہ اٹھائیں۔ ریلوے ہیڈکوارٹرز آفس لاہور میں اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلویز ساڑھے پانچ ہزار کلومیٹر سے زائد ٹریک پر سرمایہ کاری کی پیش کش کررہا ہے۔ ہم مری سے مظفرآباد تک 107کلومیٹرنیاٹریک بچھانا چاہتے ہیں، گوادر ، تربت، خوشاب، پنجگور، بسیمہ، سہراب اور مستونگ کو ملانا چاہتے ہیں، کوہستان ، ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوٹلہ جام میں ٹریک چاہتے ہیں، کوٹری اور اٹک کے درمیان ٹریک کے ساتھ ساتھ وزیر آباد، سیالکوٹ، نارووال ، شاہدرہ کی اپ گریڈیشن چاہتے ہیں۔ خانیوال ، فیصل آباد، سانگلہ ہل اور وزیر آباد ٹریک کو ڈبل لائن کرنا چاہتے ہیں۔ روہڑی، کوئٹہ اور نوشہرہ درگئی ٹریک کی بحالی اور اپ گریڈیشن کرنا چاہتے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے اب بیمار اور لاغر نہیں۔ پاکستان ریلویز میں بیس برسوں کا کام تین سے چار برسوں میں کردکھایا ہے اور اگر اسی رفتار سے کام جاری رہا تو دنیا بھر میں پاکستان ریلویز کی بحالی ایک مثال کے طورپر بیان کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جدید دنیا میں مختلف کامیاب ادارے اور شخصیات اپنی کامیابی کی داستانیں فخر سے بیان کرتی ہیں اور اب پاکستان میں ایک سرکاری ادارے کی بحالی اور کامیابی سے ایک نئی تاریخ رقم ہورہی ہے ۔ انہوں نے پاکستان ریلویز کے ان افسران کو سراہا جنہوں نے ان کے ساتھ مل کر دن رات محنت کی ۔ اجلاس میں چیف ایگزیکٹوآفیسر ریلویز محمدجاوید انور، مشیر ریلویز انجم پرویز ، ایڈیشنل جنرل منیجر انفراسٹرکچر ہمایوں رشیداور دیگر اعلیٰ ریلوے حکام نے شرکت کی۔