|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2017

کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ جب تک 70 کی پالیسی کو ختم نہیں کیا جا تا اور دنیا کو اطمینان دینا ہوگا کہ اب ہم پرامن ہے اور دہشتگردی سے سب سے زیادہ نقصان پشتونوں کو ہوا ہے یکجہتی کئے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتا پشتونوں کو متحد کر نا ہو گا لیکن شرط یہ ہے کہ مفادات کو بالائے طارق رکھنا ہو گا عوامی نیشنل پارٹی نے دہشتگردوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا تا ہم کچھ جماعتیں دہشتگردوں سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جی حضوری اور دفاتر دینے پر تلے ہوئے ہیں فوجی عدالتوں کے لئے فوری طور پر پارلیمنٹ اور سینیٹ سے منظوری لی جاتی ہے لیکن فاٹا کو خیبر پختونخوامیں انضمام کے لئے ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے سب کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گا ورنہ حالات مستقبل میں مزید بھیانک ثابت ہونگے ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، حاجی نظام الدین کاکڑ، ارباب عمر فاروق کاسی، سید میر علی آغا، عصمت اللہ بازئی نے کوئٹہ پریس کلب میں عوامی نیشنل پارٹی اے این پی (ولی) کے سابق صوبائی صدر نصیراحمد کاسی ، ثناء اللہ کاکڑ، عنایت اللہ کاسی اور محمد ابراہیم کے اے این پی میں شمولیت کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ان تمام دوستوں کو پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں ان لو گوں نے جس طرح راہیں جدا کی تھی مفادات کے پیچھے نہیں بلکہ جذبات کے طور پر ہم سے الگ ہوئے تھے اور آج پھر اے این پی میں شامل ہو گئے اے این پی اقتدار میں نہیں کہ ان کو مفادات دے سکے بلکہ یہ لوگ خالصتاً پشتون ولی کے جذبے سے شامل ہوئے ہیں انہوں نے ان تمام کارکنوں سے ایک بار پھر اپیل کہ وہ اس تحریک سے الگ ہوئے ان کو دوبارہ واپس آنے پر اس تحریک کا حصہ بننے اے این پی کے علاوہ پشتونوں کے لئے کوئی بھی پلیٹ فارم نہیں کہ وہ ان کے حقوق اور مسائل کے لئے آواز اٹھائے انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے اقتدار میں رہ کر پشتونوں کے حقوق کے لئے جو جدوجہد کی ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ملک میں پشتونوں کو داڑھی اور پگڑھی کے نام پر دہشت گرد قراردے رہے ہیں جو انتہائی ناروا عمل ہے پشتونوں نے وطن کی دھرتی کی خاطر لاشیں اٹھائی مگر اس کے باوجود پشتونوں پر رحم نہیں کیا جاتا انہوں نے کہا کہ جب ملک کے کسی کونے پر کوئی واقعہ رونما ہو تا ہے تو پشتونوں کے لئے روزگار کے دروازے بند کئے جاتے ہیں فاٹا میں دنیا جہاں کے دہشتگردوں کو اکھٹا کر کے پشتونوں کے وطن کو بارود کا ڈھیر بنایا اور اس کے بدولت آج ہم مشکلات کا شکار ہے افسوس کہ فوجی عدالتوں کے منظوری کے لئے پارلیمنٹ اور سینٹ سے قراردادیں سکینڈوں میں پاس ہو جاتی ہے جبکہ فاٹا پشتونخوا انضمام کے لئے پارلیمنٹ اور سینیٹ سے منظوری میں ٹا ل مٹول سے کام لیا جا رہا ہے جن لو گوں نے پشتونوں کے ساتھ وعدے اور دعوے کئے تھے وہ اپنے وعدوں اور دعوؤں میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پشتونوں کے حقوق کے لئے تمام سیاسی جماعتیں متحد ہو سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ پشتونوں کے حقوق کے لئے اپنے زیادتی مفادات کو چھوڑنا ہو گا ہم کس طرح ان سیاسی جماعتوں سے اتحاد کریں جنہوں نے موجودہ حالات میں پشتونوں پر تکالیف اور مشکلات کے باوجود خاموشی اختیار کر رکھی ہے سی پیک کا مسئلہ ہو نادرا کے ناروا عمل ہو اور بارڈر کے بندش پر ہم کس طرح آگے چل سکتے ہیں حکومت میں ہوتے ہوئے بھی یہ لوگ ان تمام تر حالات پر خاموش ہے