|

وقتِ اشاعت :   April 6 – 2017

کوئٹہ انتظامیہ نے اعلیٰ عدالت کے حکم پر شہر میں تجاوزات کے خلاف مہم شروع کی جس کی نگرانی مقامی انتظامیہ کے افسران نے کی ۔ کوئٹہ میں تجاوزات میں آئے دن اضافہ ہورہا ہے، اکثر دکانداروں نے سڑک اور فٹ پا تھ پر قبضہ کررکھاہے ، ریڑھی والوں نے بھی ہمیشہ کے لئے اس کو دکان کا درجہ دے دیا ہے ۔ افغانستان سے غیر قانونی طورپر آنے والا شخص ایک ریڑھی لے کر کاروبار شروع کرتا ہے اور پھر اس مخصوص جگہ پر قابض ہوجاتا ہے جہاں اس کی ریڑھی نما دکان بنی ہوئی ہے۔ کوئٹہ چونکہ ہمیشہ سے لا وارث شہر رہا ہے اور اس کے باسیوں کے جائز مفادات کا تحفظ نہیں کیا گیا ہے اس لیے آج کوئٹہ شہر پر قانون شکنوں کا قبضہ ہے ۔ ان کی پشت پر بعض سیاسی عناصر واضح طورپر نظر آتے ہیں کوئٹہ کے تجارتی مراکز میں صرف اور صرف تجاوزات کی وجہ سے گزرنا مشکل ہے ۔ اسی وجہ سے تجارتی مراکز میں دن کے اوقات میں ٹریفک جام ہوتا ہے چونکہ ان حضرات کی پشت پناہی سیاسی لوگ اور طاقتور کررہے ہوتے ہیں تو پولیس اور مقامی انتظامیہ ان کے سامنے بے بس نظر آتی ہے ۔ اکثر اوقات تجاوزات ہٹانے والے عملے پر حملہ کیا جاتاہے ، تجاوزات کرنے والے لوگوں کو اجتماعی طورپر ان اہلکاروں پر حملہ کرتے دیکھا گیا ہے اور اخبارات میں تصاویر کے ساتھ اس کی رپورٹس بھی شائع ہوئیں ہیں۔ یہ لوگ دائمی طورپر ان جگہوں پر قابض ہیں ۔ ہم ان کالموں میں پہلے بھی مشورہ دے چکے ہیں کہ کوئٹہ شہر کے تمام تجارتی مراکز اور علاقوں کو تجاوزات سے پاک علاقہ بنایا جائے جہاں پر کسی قسم کی دستی گاڑی ‘ ریڑھی پر اشیاء فروخت کرنے کی اجازت نہ ہو ۔ اس کی ذمہ داری کوئٹہ کی انتظامیہ کو دی جائے کیونکہ کوئٹہ میٹرو پولٹین کارپوریشن کے مئیر کے ترجیحات کچھ اور ہیں ان کی واضح دلچسپی پلازے تعمیر کرنے اور سرکاری زمین کو اپنے لوگوں کو تجارت اور تجاوزات کے لئے دینے میں ہے البتہ انہیں شہری معاملات خصوصاً صحت و صفائی ‘ شہر کو آلودگی سے پاک کرنے اور انتظامی نظم و نسق کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں ، اس معاملے میں ان کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ویسے بھی وہ آج کل متنازعہ شخصیت بن گئے ہیں، ان کے اپنے حمایتی ان کے رویہ کی وجہ سے ان کے مخالف بن گئے ہیں لہذا ان سے یہ توقع رکھنا عبث ہوگا کہ وہ کوئٹہ شہر میں تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔