زاہدان : پاکستان نے پہلی بار قزاقستان کی اشیاء کو برآمد کرنے کیلئے کوئٹہ زاہدان ریلوے کو استعمال کیا اور پاکستانی اشیاء کی پہلی کھیپ زاہدان بذریعہ ریل پہنچ گئی اب یہ پاکستانی اجناس جن میں آلو، آم، چاول اور دیگر اشیاء شامل ہیں قزاقستان جائیں گے اور ریل روڈ کے ذریعے جائیں گے یہ اشیاء تقریباً 10لاکھ ٹن کے برابر ہیں اور ان کی مالیت کروڑوں ڈالر میں ہے پاکستان ایران کی سرزمین خصوصاً ریل روڈ کو اپنی برآمدات کیلئے استعمال کررہا ہے چونکہ ایران اور پاکستان کے ریلوے نظام اور ٹریک میں فرق ہے اس سے دوسرے ذریعے سے زاہدان پہنچایا گیا ایرانی بلوچستان اور اس سے ملحقہ علاقوں میں دو طرح کے ریلوے نظام موجود ہیں اور ان کو اہمیت حاصل ہے پاکستان میں مقتدر قوتیں ابھی تک اس بات کی مزاحمت کررہی ہیں کہ کوئٹہ زاہدان سیکشن کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنایا جائے تاکہ مستقبل کی گوادر کی بندرگاہ وسط ایشیائی ممالک سے منسلک ہو۔ 70سالوں میں اس بین الاقوامی کی ریلوے لائن پر توجہ نہیں دی گئی اسی لئے پاکستان، ایران، ترکی اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت نچلی سطح پر ہے۔