|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2017

کوئٹہ: ریجینل پولیس آفیسر بلوچستان وڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عبداللہ جان کی بحفاظت بازیابی کیلئے پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اقدامات اٹھارہے ہیں حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی مین ان کی رہائش گاہ کے ایک کلومیٹر کے علاقوں سمیت کوئٹہ میں متعدد مشترکہ سرچ آپریشنز کئے گئے ان کے اغواء میں کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کے امکانات خارج از امکان نہیں ہوسکتے تاحال اغواء کاروں نے ان کے اغواء کے بارے میں کال کرکے تاوان کے مطالبہ نہیں کیا ہمسایہ ملک کی سم سے آنے والی کال اور دیگر ریکارڈ کے حوالے سے آواز کی میچنگ پر ماہرین کام کررہے ہیں اب تک کے شواہد کی روشنی میں انہیں کوئٹہ سے باہر منتقل نہیں کیاجاسکا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد زاہد بھی موجود تھے عبدالرزاق چیمہ نے کہاکہ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن عبداللہ جان کے اغواء کے بعد ان کی بازیابی کیلئے متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئیں جس میں ایک ٹیم ایس ایس پی انوسٹی گیشن ایک ٹیم ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور ایک ٹیم ایس پی صدر سرکل سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹیموں کے علاوہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیمیں بھی کام کررہی ہیں انہوں نے بتایا کہ وقوعہ کے بعد علاقے اور موقع سے حاصل ہونے والی معلومات کے بعد مذکورہ گاڑی اور مشکوک لوگوں کو بھی چیک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تصدیق کرائی گئی ان کی رہائش گاہ کے چاروں اطراف ایک کلومیٹر کی حدود میں معلومات کے بعد سرچ آپریشن کیاگیا اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی درجنوں آپریشنز کئے اور مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا انہوں نے کہا کہ تاحال سیکرٹری اور ان کے ڈرائیور کا موبائل نہیں ملا ڈرائیور سے تحقیقات کی گئی ہے انہوں نے بتایا کہ ماضی اور موجودہ صورتحال میں اغواء برائے تاوان اور دیگر وارداتوں کے حوالے سے آنے والے کالوں کی آواز کی شناخت اور میچنگ کیلئے ہمارے ماہرین کام کررہے ہیں کیوں کہ وہ اس شعبہ میں مہارت رکھتے ہیں ان کی تصدیق کے بعد متعدد وارداتوں میں ملوث ہونے والے ملزمان گرفتار کئے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ سیکرٹری عبداللہ جان کے اغواء کے بارے میں ہمسایہ ملک کی سم سے ایک کال موصول ہوئی ہے جس پر کام جاری ہے لیکن تاحال تاوان کا مطالبہ نہیں کیاگیا ہمارا مغوی کے اہل خانہ سے مکمل رابطہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ان کے اغواء میں کالعدم تنظیموں کے ملوث ہونے کے امکان کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا کیوں کہ ان کا اغواء عام گروہ نہیں کرسکتا بلکہ ایک منظم طریقے سے مکمل معلومات کے بعد اتنا بڑاکام کیاگیا ہے کیوں کہ موجودہ صورتحال میں ہائی پروفائل مغوی کو ایک مقام پر رکھنا بہت مشکل ہے کیوں کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار روزانہ کی بنیاد پر سرچ آپریشن اور جوائنٹ انوسٹی گیشن بھی کررہے ہیں انہو ں نے بتایاکہ بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں اغواء کاری کے طریقہ کار میں بہت فرق ہے ان جرائم میں ملوں ملزمان بہت ہوم ورک کرتے ہیں کیوں کہ ملک کے دیگر علاقوں میں اغواء کار پڑھے لکھے مکمل جان کاری اور ہوم ورک کے بعد اس طرح کے اغواء کی وارداتیں کرتے ہیں انہوں ں نے بتایا کہ عبداللہ جان کی بحفاظت بازیابی کیلئے روزانہ کی بنیادپرکام جاری ہے اغواء کار مغوی کے اہل خانہ کو فون کرکے ان پر اور مغوی پر دباؤ ڈالنے اور ذہنی کوفت میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گاڑی چوری سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں کے حوالے سے اگر پولیس اہلکار شہری کی ایف آئی آر درج نہیں کرتے تو شہری میرے ساتھ فون پر رابطہ کریں انہوں نے بتایا کہ عوام کی سہولت کیلئے تمام تھانوں کے باہر میرا موبائل نمبراور سینٹرل پولیس آفس میں عوامی شکایت سیل قائم ہے جس کا ٹال فری نمبر 111775544پر شہری کال کرکے اپنی شکایت درج کراسکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تجربے کی بنیادپر بتایا کہ اب تک کی معلوما ت اور شواہد یہ بتاتے ہیں کہ انہیں کوئٹہ سے باہر منتقل نہیں کیاجاسکا انہوں نے کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے نئے منتختب ہونے والے عہدیداروں اور ایگزیکٹو باڈی کے ممبران کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے میں صحافتی اصولوں کی پاسداری اور قانون کی بالادستی اور ملک کے استحکام کو یقینی بنائیں گے۔