کوئٹہ: کوئٹہ سے ملحقہ مستونگ کے علاقے لکپاس میں کراچی سے آنے والی مسافر بس گہری کھائی میں گرگئی، بس ڈرائیور اوردو بہنوں سمیت9؍افراد جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت30؍زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کردیاگیا ،کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ لیویز کے مطابق شاندار ڈائیو کوچز کمپنی کی مسافر بس رجسٹریشن نمبرLRG6851کراچی سے کوئٹہ آرہی تھی۔ جمعہ کی علی الصبح چھ بجکر تیس منٹ پر مسافربس کوئٹہ اور مستونگ کے درمیان لک پا س کی چڑھائی پر چڑھتے ہوئے ڈرائیور سے بے قابو ہوکر سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں جاگری۔حادثہ اتنا شدید تھا کہ بس مکمل طور پر تباہ ہوکر لوہے کا ڈھانچہ بن گیا ۔حادثے کے سبب دو خواتین سمیت سات افراد موقع ہی جاں بحق جبکہ 32افراد زخمی ہوگئے جن میں2افراد بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ اس طرح جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 9ہوگئی۔ لکپاس پرتعینات ایف سی اور لیویز اہلکاروں کے علاوہ شہریوں نے ابتدائی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔ بعد میں اطلاع ملنے پر ضلعی انتظامیہ مستونگ کے حکام اور کوئٹہ سے چھیپا اور ایدھی کے درجنوں رضا کار پچیس سے زائد ایمبولنس لیکر موقع پر پہنچے۔ زخمیوں اور لاشوں کو مستونگ کے نواب غوث بخش رئیسانی میموریل اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹرز اور عملے کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ کے سول اسپتال اور بولان میڈیکل اسپتال پہنچادیا گیا۔ لاشوں کو بھی بعد ازاں سول اسپتال کوئٹہ کے مردہ خانہ منتقل کیا گیا جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں۔ صوبائی سنڈیمن سول اسپتال کوئٹہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فرید احمد سمالانی کے مطابق حادثے میں جاں بحق 9افراد کی لاشیں اور26زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ پہنچایا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سول اسپتال کے شعبہ حادثات اور ٹراما سینٹر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔ تمام ڈاکٹرز اور طبی عملہ نے زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کی ۔ زخمیوں میں چند کی حالت تشویشناک ہے ۔ اسی طرح بولان میڈیکل کمپلیکس کوئٹہ کے شعبہ حادثات کے سربراہ ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ اسپتال میں حادثے کے چار زخمیوں کو لایا گیا جنہیں طبی امداد فراہم کرکے مختلف وارڈز میں منتقل کردیا گیا۔ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ جائے حادثہ سے ملنے والی کمپنی کی ایک رسید کے مطابق کراچی سے بس میں38مسافر سوار ہوئے تھے ۔حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت بس ڈرائیور غلام محمدجتک ولد شاہ دوست سکنہ مستونگ، ضعیف العمر حاجی عبداللہ جان ولد اللہ داد سکنہ لورالائی ، سعید اللہ ولد محمد سیدکاکڑ سکنہ پشین ، لعل محمدبلوچ ولد گوہر خان سکنہ خاران، پولیس اہلکار زاہد حسین سکنہ جھٹ پٹ جعفرآباد، حبیب اللہ بلوچ ولد موسیٰ سکنہ آواران، ریاض احمد بلوچ ولد خان محمد سکنہ آواران، زرینہ بنت رحمت سکنہ ماشکیل اور اس کی بہن حسینہ بنت رحمت کے ناموں سے ہوئی ہے۔ سول اسپتال لائے گئے زخمیوں میں حسین ولد سرفراز کاکڑ سکنہ کان مہترزئی،اس کا بھائی عنایت ولد سرفراز، ارسلان ولد عصمت اللہ سکنہ پشتون آباد کوئٹہ، معیاد احمد ولد غلام رسول سکنہ حب چوکی لسبیلہ، اصغر خان ولد قاسم سکنہ گڈانی، علیمہ ولد ابابکی ، امیر احمد ولد احمر خان، ملک بخت ولد قادر بخش سکنہ سریاب کوئٹہ، محمد صدیق ولد عبداللہ جان سکنہ لورالائی، خالد حسین ولد بادین رخشانی سکنہ حب چوکی، نور محمد ولد محمد عمر نوشیروانی، نیاز محمد سکنہ لورالائی، حیدر علی ولد رحمت علی، رقیہ بی بی بنت نور محمد نوشیروانی سکنہ سریاب کوئٹہ، ندیم ولد حضور بخش بادینی سکنہ نوشکی، شاہ بی بی بنت محمد رمضان، عبید ولد قادر بخش، نعیم ولد عبداللہ، سمیع اللہ ولد محمد اکبر، چار سالہ محمد عمر ولد نور محمد ،پانچ سالہ عالم شاہ ولد نور محمد ،پندرہ سالہ عبدالقدوس ولد سخی داد ، وزیر محمد ولد حاجی گل پائند، زیتون خاتون سکنہ ماشکیل ضلع واشک، عبداللہ ولد قادر بخش اور خالق داد ولد داد گل سکنہ پشتون آباد کوئٹہ شامل ہیں۔ جبکہ بی ایم سی میں لائے گئے زخمیوں کی شناخت 45سالہ طارق جاوید مغل ولد غلام علی مرزا سکنہ سیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ، 23سالہ ایف سی ملازم وقاص ولد زر بادشاہ سکنہ میانوالی ، 28سالہ انعام اللہ ولد خدائے رحیم ڈومکی سکنہ خاران، 55سالہ محمد شفیع ولد ملک محمد حیات لہڑی سکنہ سمنگلی روڈ کوئٹہ کے طور پر ہوئی ہے۔ حادثے کی وجہ سے متعلق آ ل بلوچستان ٹرانسپورٹ ایکشن کمیٹی کے صوبائی چیئرمین حاجی عبدلقاد ررئیسانی کا مؤقف ہے کہ مستونگ سے ہزار گنجی تک ایرانی اسمگل شدہ ڈیزل کی اسمگلنگ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز بھی ویگن اور ٹرک میں تصادم ہوا جس میں چار افراد کی جانیں چلی گئیں۔ روازانہ کی بنیاد پر مستونگ سے ہزار گنجی تک موٹر سائیکلوں، گاڑیوں اور رکشوں میں ڈیزل سپلائی کیا جاتا ہے اس دوران سڑک پر بھی ڈیزل گر جاتا ہے جو پھسلن کا سبب بنتا ہے اور آج بھی مسافر بس تیز رفتاری کی وجہ سے نہیں بلکہ پھسلن کی وجہ سے ڈرائیور سے بے قابو ہوکر گہری کھائی میں گری ہے کیونکہ چڑھائی پر تیز رفتاری ممکن ہی نہیں۔