|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان کے طلباء تنظیموں کا اجلاس ایم پی اے ہاسٹل میں زیر صدارت پی ایس او کے مرکز ی رہنما ملک عمر منعقد ہوا جس میں پی ایس او کے سیف اللہ خان، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ کوئٹہ زون کے سیکرٹری جنرل ملک اقبال، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی وائس چیئرمین آغا داؤد شاہ مرکزی رہنما جعفر بلوچ، پی ایس ایف کے انعام کا کڑ، ناصر خان میانی ، ایچ ایس ایف کے حسین طورانی نے شرکت کی اجلاس میں طلباء تنظیموں کی جا نب سے بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی بد عنوانیوں اور کرپشن کو چھپانے کے لیے خالی دعوؤں اور اعلانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر تعلیمی نظام کو تباحالی کی جانب دھکیل رہے ہیں ادارے میں کرپشن اور بد عنوانیوں کو چھپانے کے لیے محض اعلانات اور مختلف دعوے کر کے عوام اور طلباء کو دھوکہ دینے کی کوشش کررہے ہیں طلباء تنظمیں جامعہ بلوچستان میں کرپشن تعلیمی معیار کی پستی اور بدعنوانیوں کو سامنے لائیں گی اجلاس میں گزشتہ روز مستونگ میں جامعہ بلوچستان کی کیمپس کے افتتاح کو بو گس قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستونگ میں قائم کردہ یونیورسٹی کیمپس محض ایک دھوکہ ہے کیمپس کے لیے محض چند کمروں پر مشمل عمارت کا افتتاح کیا گیا جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں کیمپس میں تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کے حوالے سے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں محض طلباء تنظیموں کی جانب سے یونیورسٹی میں کرپشن کے خلاف جاری احتجاجی تحریک سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے بو گس اعلانات کیے جارہے ہیں جن سے عوم اور طلباء بخوبی آگاہ ہیں اجلاس میں کہا گیا کہ جامعہ بلوچستان کے تمام اداروں میں تحقیقاتی وسائنسی آلات وسہولیات میسر نہیں جامعہ بلوچستان کو محض باہر سے نمود ونمائش کر کے تعلیمی نظام کو اندر سے کھوکھلا کردیا گیا ہے جہاں یونیورسٹی کا اپنا حال بد ترین ہو وہاں دوسرے علاقوں میں کیمپس کے اعلانات مضحکہ خیز ہیں طلباء رہنماؤں نے کہا کہ ہم دوسرے شہروں میں فروغ تعلیم کے لیے یونیورسٹی کیمپس کی کبھی مخالفت نہیں کر تے تاہم بد عنوانی وکرپشن کو چھپانے کے لیے ایسے بوگس اعلانات کو عوام اور طلباء کے سامنے لاتے رہے گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کرپشن و بدعنوانی کے باعث تباہی کے دہانے پر ہے ایسے میں طلباء تنظمیں کسی صورت خاموش نہیں رہیں گی اور احتجاجی تحریک جامعہ بلوچستان میں کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف احتجاجی تحریک نہ صرف جاری رہے گی بلکہ مزید اسے وسعت دیں گے۔