|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2017

کوئٹہ: میڈیسن اسٹور ڈپو (ایم ایس ڈی) کی جانب سے ادویات کی خریداری میں تاخیر کے باعث سول اسپتال سمیت صوبے کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا اسٹاک ختم ہوگیا۔ وارڈز میں داخل مریضوں کو ادویات، سرنجز، کنیولا، اینجی ٹیوب سمیت دیگر آلات بھی باہر سے خریدنا پڑرہی ہیں۔ تفصیل کے مطابق ایم ایس ڈی کی جانب سے گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان کے سرکاری اسپتالوں کیلئے ایک ارب اڑتالیس کروڑ روپے کی ادویات خریدی گئیں۔ یہ ادویات ایک سال کیلئے خریدی گئی تھیں۔ صوبے کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال سول اسپتال ، بولان میڈیکل کمپلیکس سمیت صوبے کے بیتشتر سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا ذخیرہ ختم ہوگیا۔ سول اسپتال کوئٹہ کے امراض قلب کے انتہائی نگہداشت وارڈ، میڈیسن وارڈ، گردوں کے امراض کے وارڈ، سرجیکل، ہڈی و جوڑ سمیت باون وارڈز اور یونٹس میں داخل مریضوں کو ادویات کی فراہمی بھی بند کردی گئی ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا ذخیرہ ختم ہونے کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ خاص طور پر غریب اور بے سہارا مریض ادویات نہ ملنے کے باعث مایوس ہوگئے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ وارڈز میں پہلے بھی سفارش کے بغیر ادویات فراہم نہیں کی جارہی تھیں اب اسٹاک ختم ہونے کے بعد تو سرنج تک باہر سے خریدنا پڑرہی ہے ۔سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر فرید سمالانی کے مطابق سول اسپتال کو گزشتہ سال مارچ میں بائیس کروڑ روپے کی ادویات فراہم کی گئی تھیں جس کا ذخیرہ اب تقریبا ختم ہوگیا ہے۔ تاہم شعبہ حادثات اور ٹراما سینٹر میں ادویات کی فراہم کی جارہی ہیں جبکہ وارڈز میں مریضوں کو بعض ادویات فراہم کی جارہی ہیں اور بعض کا اسٹاک ختم ہوگیا ہے۔ ان میں دل، شوگراور دیگر امراض کی ادویات بھی شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ ٹراما سینٹر کیلئے ستاون لاکھ روپے کی الگ سے ادویات خریدی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مستحق اور ضرورت مند مریضوں کو سوشل ویلفیئر اور محکمہ زکواۃ کے فارمز پر ادویات فراہم کی جارہی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایم ایس ڈی اور محکمہ صحت کے حکام کی نا اہلی کے باعث ادویات کی خریداری کا عمل جو مالی سال کے شروع میں مکمل ہونا تھا اب مالی سال کے اختتام میں جاکر کہیں یہ عمل انجام پائے گا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں ادویات کی خریداری کیلئے بنائی گئی کمیٹی تحلیل کردی گئی تھی۔ اب نئی کمیٹی نے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کی ادویات کی خریداری کیلئے سترہ اپریل کو ٹینڈرز کھولنے ہیں۔ ٹینڈر کھولنے کے بعد ادویات کی خریداری کا عمل مکمل ہونے میں مزید دو ماہ لگ سکتے ہیں۔اس طرح آئندہ دو سے تین ہفتے میں سرکاری اسپتالوں میں ادویات کا اسٹاک مکمل طور پر ختم ہوجائیگا ۔ذرائع کے مطابق ادویات کی خریداری کا ٹینڈر من پسند میڈیسن کمپنیوں کو دینے کیلئے اہم حکومتی شخصیات، سیاستدان اور بیورو کریٹس کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا ہے اور عوامی خزانے کی رقم سے غیر معیاری ادویات مہنگے داموں خرید کر کروڑوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے۔