|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2017

کوئٹہ: کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگ فساد اور تشدد کی بجائے امن اور ترقی چاہتے ہیں۔ پاکستان اور بلوچستان پر بری نظریں رکھنے والوں کو کہتے ہیں کہ منفی ہتھکنڈوں سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ دنیا اور خطے کو ترقی کے نئے آنے والے تیز رفتار دور سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے یہ بات زیارت میں مانگی ڈیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، اسپیکربلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی، صوبائی وزراء ، چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس بلوچستان اور علاوہ معتبرین بھی موجود تھے۔ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پانی، توانائی ، انفراسٹرکچر کے نئے منصوبوں پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ یقین ہے کہ ان تمام منصوبوں کو بروقت عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ مانگی ڈیم منصوبے سے مستقبل میں انشاء اللہ پانی کی کمی دور ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ ایسے منصوبے شروع تو ہوتے ہیں لیکن ان منصوبوں کو بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانا بھی ضروری ہے۔ حب میں تیرہ سو ساٹھ میگا واٹ جبکہ گوادر میں تین سو سے چھ سو میگا واٹ بجلی کے منصوبے کے علاوہ صوبے میں شمسی توانائی سے ایک ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام شروع ہورہا ہے۔ سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ ڑوب ڈیرہ اسماعیل خان منصوبے پر کام شروع ہے۔ این 85 شاہراہ جس کی تعمیر سے متعلق کہا جارہا تھا کہ یہ دس سال میں بھی مکمل نہیں ہوسکتا۔ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے صرف دو سال میں یہ منصوبہ مکمل کرلیا جس سے اب گوادر سے کوئٹہ کا سفر دو دن سے کم ہوکر دس گھنٹے تک آگیا ہے۔ سبی رکھنی روڈ کا کام بھی مکمل ہوگیا ہے۔سبی ہرنائی ریلوے ٹریک پر کام جاری ہے۔پانی کے بھی بہت سارے منصوبے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے منصوبے زیر غور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مانگی ڈیم کی تعمیر کے بارے میں پہلی بار 1963 میں سوچا گیا تھا۔ حکومت اس بار اس منصوبے پر بڑی ایمانداری کے ساتھ کام کررہی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی پوری ٹیم اچھے طریقے سے کام کرہری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبے کسی پر احسان نہیں بلکہ یہ ہم سب کا فرض ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حوالے سے باہر کے لوگوں نے غلط تاثر قائم کیا تھا کہ یہاں کے لوگ ترقی نہیں چاہتے یا یہاں ترقیاتی کام نہیں ہوسکتے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کے لوگ فساد اور تشدد نہیں بلکہ امن اور ترقی چاہتے ہیں۔ بلوچستان میں ہر قسم کی ترقیاتی کام ہوسکتے ہیں۔ ترقی کے عمل میں کردار ادا کرنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ بلوچستان کے عوام اور سیکورٹی فورسز ملکر سیکورٹی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیاسی قیادت، فوج، ایف سی، پولیس،لیویز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملکر تین چار سال پہلے والے حالات کو یکسر بدل دیا ہے۔بلوچستان اور ملک کے باقی تمام حصیترقی کے اس دور میں داخل ہورہے ہیں جو بہت تیز رفتار ہے اس لئے بلوچستان میں فنی مہارت اور تعلیمی اداروں کی فعالیت ضروری ہے تاکہ نوجوان نسل صوبے اور ملک کی ترقی میں حصہ لے سکیں۔ پاک فوج اپنی پوری صلاحیت اور طاقت کے ساتھ ترقی کے عمل میں حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑی ہیں۔ کمانڈر سدرن کمانڈ کا کہنا تھا کہ دنیا کی نظریں پاکستان پر ہیں۔ پاکستان اور دنیا میں بہت سے لوگوں کی نظریں بلوچستان پر ہیں۔ اچھی نظریں رکھنے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ بری نظریں رکھنے والوں سے کہنا چاہتے ہیں اس سے کسی کا بھلا نہیں ہوگا۔ بلوچستان اور پاکستان کے عوام کی کسی سے دشمن نہیں۔ سب کو دوستی کا ہاتھ بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم ترقی کے تیز رفتار دور میں داخل ہورہے ہیں۔ اس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔ دنیا اور خطے کو بھی ترقی کے اس نئے دور اور مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہیئے۔