|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2017

کوئٹہ : گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک عظیم معاشی منصوبہ ہے خطے کی تاریخ میں چائنا نے پہلی مرتبہ اپنے ملک سے باہر اتنی بڑی سرمایہ کاری کی ہے جس سے جنوبی ایشیاء، سینٹرل ایشیاء اور اس سے منسلک ممالک کو پوری دنیا سے مربوط کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے پورا خطہ معاشی وتجارتی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا، درآمدات وبرآمدات کو نئی منڈیاں ملیں گی، اس سے معاشی وتجارتی ترقی اس قدر ہوگی جواب ہمارے وہم وگمان میں بھی نہیں آئی ہے۔ سردست ہم اس کا صرف اندازہ لگاسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز بلوچستان یونیورسٹی میں سمندری تجارت سے متعلق آگاہی کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام پاکستان میرین اکیڈمی کراچی اور یونیورسٹی بلوچستان کے تعاون سے کیا تھا۔ سیمینار میں پاکستان نیوی کے کموڈور اکبر نقی، وائس چانسلر خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی بریگیڈیئر (ر) محمد امین، وائس بلوچستان یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال کے علاوہ پاکستان میرین اکیڈمی اور یونیورسٹی آف بلوچستان سمیت دیگر ماہرین ومحققین نے بھی شرکت کی جبکہ کالجز ویونوریسٹی کے طلبا وطالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔سیمینار میں پاکستان میرین اکیڈمی، بلوچستان یونیورسٹی کے علاوہ دیگر ماہرین ودانشوروں نے بھی شرکت کی جبکہ کالجز ویونیورسٹی کے طلباء وطالبات بھی شریک تھے۔ معاشی وتجارتی ترقی کو فروغ دینے کے لئے بنیادی شرط یہ ہے کہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو جس سے خطے میں تجارتی ومعاشی حوالے سے بیرون ممالک میں کوئی دشواری اور خوف نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اسی تناظر اور بدلتی دنیا کے حوالے سے ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ہمیں عالمی برادری سے اپنے دوستانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہوگا نیز ہمیں نئی بنیادوں پر عالمی حالات کے تناظر میں اپنی نئی دوستیاں بھی قائم کرنی ہوں گی کیونکہ بین الاقوامی تعلقات قومی مفادات کے حوالے سے نئی دوستیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے پیش نظر بلوچستان کے لوگوں کا کردار انتہائی اہم ہے ۔ یہاں کے لوگوں کو اب مستقبل کے ان جدید واہم ترین معاملات کے پیش نظر اپنا کردار ادا کرنے کے لئے خود تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت وصنعت کے بعد انفارمیشن ٹیکنالوجی دنیا کا تیسرا بڑا انقلاب ہے جس سے پوری دنیا ایک گلوبل ویلج میں بدل گئی ہے جس کا ایک اہم حصہ پاکستان ہے۔ ہمیں اس ضمن میں اپنا فعال ومؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ گورنر نے کہا کہ شاہراہ ریشم خطے کی تجارت کی ابتداء تھی اب چین پاکستان اقتصادی راہداری اسی کی تجدید نو ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ بلوچستان یونیورسٹی نے سی پیک سے متعلق اہم نوعیت کا سیمینار منعقد کیا ہے جس میں دانشوروں کے ساتھ ان شعبوں سے متعلق ماہرین اور اساتذہ نے پر مغز مقالات پیش کئے جس میں انہوں نے سی پیک سے متعلق آنے والے چیلنجز اور اس کے فوائد کی خوبصورت تصویر کشی کی ہے۔ انہوں نے اس قدر عمدہ سیمینار منعقد کرنے پر پاکستان میرین اکیڈمی اور بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہا ۔ گورنر بلوچستان سیمینار کے آخر میں سیمینار میں مقالات پیش کرنے والے ماہرین ودانشوروں کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کیں۔ قبل ازیں گورنر بلوچستان نے یونیورسٹی آف بلوچستان میں لینگویجز بلاک کا افتتاح کیا جس میں پشتو براہوئی، بلوچی اور عربی زبانیں پڑھائی جائیں گی۔ انہوں نے لائبریری کے نئے جدید حصے کا بھی افتتاح کی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے لئے فراہم کی گئی نئی گاڑیوں اور بس کی چابیاں بھی رجسٹرار کو دیں۔