|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2017

کوئٹہ : سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی میں میرٹ کی برعکس لسانی بنیادوں پر بھرتیاں قابل قبول نہیں بلوچ خواتین و نوجوانوں کو میرٹ پر آنے کے باوجود نظر انداز کرنا اوربلوچستان کے مختلف جامعات میں سیاسی مداخلت فوری طور پر بند کی جائے 18ویں ترمیم کے بعد جامعات کے حوالے سے تمام تر اختیارات وزیراعلیٰ کے پاس ہونا چاہئے بلوچستان میں گورنر تمام امور کو سیاسی بنیادوں پر چلا رہے ہیں جو تعلیمی نظام کو مزید زبوں حالی کی جانب دھکیلنے کی ناکام کوشش ہے وویمن یونیورسٹی ‘ آئی ٹی یونیورسٹی میں ناروا سلوک ناقابل برداشت حد تک بڑھ چکا ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے ان خیالات کا اظہار کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی امبر زہری‘ بی ایس او کے عتیق بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ‘ اختر حسین لانگو ‘ غلام نبی مری ‘ جاوید بلوچ ‘ میر جمال لانگو ‘ ثانیہ حسن کشانی ‘ شمائلہ بلوچ ‘ یونس بلوچ ‘ ملک محی الدین لہڑی ‘ لقمان کاکڑ ‘ ملک ابراہیم شاہوانی سمیت دیگر پارٹی سینکڑوں کارکن موجود تھے مقررین نے کہا کہ میرٹ کے برعکس اقدامات قابل قبول نہیں عرصہ دراز سے ایسے نارو ا پالیسیاں روا رکھی گئی ہیں میرٹ پر منتخب ہونے والوں بلوچوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے چانسلر کا اختیار جو 18ویں ترمیم کے بعد وزیراعلیٰ کے پاس ہونے چاہئے مگر بلوچستان میں غیر قانونی طور پر گورنر کے پاس چانسلر کا اختیار رکھا ہے دوسروں صوبوں میں چانسلر کے اختیارات وزراء اعلیٰ کے پاس ہیں تعلیمی ادارے بلوچ سرزمین کے وسائل سے چلتے ہیں دانستہ طور پر بلوچستان کے مختلف جامعات بالخصوص وویمن یونیورسٹی اور آئی ٹی یونیورسٹی میں میرٹ کے برعکس بھرتیاں کی جا رہی ہیں حالانکہ زونل کوٹہ کی بنیاد جسے آئینی طور پر تحفظ حاصل ہے اس بنیادوں پر بھرتیاں کی جائیں لیکن تمام قانونی لوازمات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جا رہا بلکہ لسانی بنیادوں پر بلوچ دشمن اقدامات کئے جا رہے ہیں موجودہ دور حکومت کے دور میں محکمہ تعلیم میں بھی سینئر پر جونیئر کو ترجیح دی جا رہی ہے جامعات سمیت تعلیمی اداروں میں سیاسی مداخلت کی جا رہی ہے تمام معاملات سیاسی دفتر سے چلائے جا رہے ہیں مقررین نے کہا کہ باصلاحیت بلوچ نوجوان و خواتین کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے ایک دعوے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جا رہا ہے دوسری طرف ہمیں مزید پسماندگی ‘ غربت ‘ افلاس کی جانب دھکیلا جا رہا ہے بی این پی موجودہ حالات میں اپنی قومی جمہوری جدوجہد سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے گی ہم جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں کبھی بھی بلوچ قومی اجتماعی مفادات و قومی تشخص کی حفاظت ہمہ وقت ذہنی و فکری طور پر تیار ہیں بی این پی شہداء کی جماعت ہے ہم نے ہمیشہ اجتماعی قومی مفادات کی بہتر انداز میں ترجمانی کی ہے اور اب بھی کسی بھی ناروا سلوک ‘ ناانصافی پر مبنی فیصلوں کو برداشت نہیں کریں گے نہ ہی ناروا سلوک قابل برداشت ہے انہوں نے کہا کہ لسانی بنیادوں پر تقرریاں کہاں کا انصاف ہے بلوچ ساحل وسائل لوٹے تو جا رہے ہیں لیکن یہاں عوام کیلئے تعلیم اور ترقی کی راہ دانستہ طور پر بند کئے جا رہے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے ساحل وسائل پر حق حاکمیت کو تسلیم کیا جائے قومی و جمہوری سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے ترقی و مردم شماری سمیت کسی مثبت عمل کے خلاف نہیں لیکن جہاں پر ہمارے قومی معاملات و مسائل جس تیزی سے بڑھ رہے ہیں برداشت نہیں کریں گے حکمران پر واضح کرتے آ رہے ہیں کہ خدشات و تحفظات دور کریں اکیسویں صدی میں بلوچ سرزمین وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں زونل کوٹے کی بنیاد پر بھرتیاں کی جائیں لیکن ہر ادارے نے اپنی مرضی و منشاء کے مطابق اپنی پالیسیاں ترتیب دے رکھی ہیں جو کسی بھی صوررت درست نہیں بہت سے مرکزی محکموں میں میرٹ کی آڑ میں بلوچوں کے ساتھ ناانصافی برتی جا رہی ہے جعلی لوکل ‘ ڈومیسائل کے ذریعے لوگوں کو بھرتی کیاجا رہا ہے جو ناروا سلوک ہے مقررین نے کہا کہ شہیدوں کی جماعت بی این پی ہے جو وسیع تر مفادات کی خاطر جدوجہد کر رہی ہے اور کسی بھی انفرادی مفادات کو کبھی خاطر میں نہیں لاتی بلکہ بلوچستان میں بلوچوں مقامی پشتونوں ‘ ہزارہ سمیت دیگر اقوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہی ہے چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو مردم شماری میں قبول نہیں کریں گے جنرل مشرف کے دور سے دانستہ طور پر بلوچ علاقوں میں تعلیمی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہے عوام معاشی تنگ دستی کا شکار ہے حکمران لفاظی باتوں کی بجائے عملی اقدامات کریں وویمن یونیورسٹی سمیت بلوچستان کے دیگر جامعات میں جاری بلوچ دشمن پالیسیاں ختم کی جائیں میرٹ کے برخلاف تعیناتیاں منسوخ کی جائیں وائس چانسلر کو برطرف کیا جائے ہم بلوچستان میں قومی اجتماعی اور حقیقی ترقی و خوشحالی کے خواہاں ہیں لیکن جہاں بھی بلوچ خواتین و نوجوانوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جائیگا اسے برداشت نہیں کریں گے عدالت عالیہ کے دروازہ کھٹکھٹائیں گے 18ویں ترمیم پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے تمام تر اختیار وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے پاس رکھیں تعلیم کے زیور سے نوجوانوں کو آراستہ کرنے کیلئے سیاسی مداخلت بند کی جائے بی این پی سردار اختر جان مینگل کی قیادت کو وقت و حالات کی ضرورت سمجھتی ہے ۔