|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2017

کوئٹہ : میٹرو پولٹین کارپوریشن نے4 ارب 47 کروڑ77 لاکھ سے زائد بجٹ کی منظوری دیدی کل آمدن 4ارب7 4 کروڑ77 لاکھ سے زائد ہے اوپنگ بیلنس1 ارب 69 کروڑ 72 لاکھ 81 ہزار جی ایس ٹی حکومتی گرانٹ 1 ارب10 کروڑ ، گورنمنٹ گرانٹ برائے ایک دفعہ صفائی ایم سی کیو حصہ20کروڑ گورنمنٹ گرانٹ برائے ایک دفعہ صفائی ڈسٹرکٹ کونسل حصہ5 کروڑ ، اسپیشل فنڈ برائے سنیٹیشن 5 کروڑ ، گورنمنٹ گرانٹ برائے خرید مشینری37 کروڑ50 لاکھ ، گورنمنٹ گرانٹ برائے تعمیر ومرمت روڈ ، نالی ، خرید ومرمت اسٹریٹ لائٹس، آر سی سی سلیپس12 کروڑ42 لاکھ50 ہزار اور متوقع پی ایس ڈی پی برائے مالی سال2016-17 ،50 کروڑ سانحہ8 اگست کے شہداء کے لئے یاد گار بنا نے کی منظوری بھی دیدی گئی اور میٹرو پولٹین کارپوریشن ملازمین کے یوٹیلٹی الاؤنس کا بھی اعلان کر دیا 1500 سے زائد خاکروب کو عارضی طور پر بھرتی کئے جائینگے ٹریفک نظام کو بہتر بنا نے اور سڑکوں کو چوڑا کرنے کے لئے9 ارب روپے مختص کر دیئے گئے گوشت مارکیٹ پر2 انڈر گراؤنڈ بنائے جائینگے آبادی کی لحاظ سے میٹرو پولٹین کی وسائل اور عملہ انتہائی کم ہے اس کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئے میٹر وپولٹین کارپوریشن میں120 پوسٹوں پر جلد تعیناتیاں عمل میں لائی جائیگیمیئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ نے کہا کہ میٹرو پولٹین کارپوریشن کے پاس وسائل کم ہے جس کی وجہ سے ہمیں مسائل حل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہے 79 کا ڈھانچہ اب تک کوئٹہ پر لاگو کیا ہے جب کوئٹہ کی آبادی 3 سے4 لاکھ تھی اور اب آبادی بڑھ کر 31 لاکھ ہو گئی مگر استعداد نہیں بڑھایا گیا جس کی وجہ سے مسائل حل ہونے میں بڑے مشکلات درپیش ہے کوئٹہ شہر کے ٹریفک نظام اور سڑکوں کو چوڑا کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے 5 ارب اور صوبائی حکومت کی جانب سے4 ارب روپے ملے ہے جن سے ٹریفک نظام پر اچھے اثرات مرتب ہونگے 1500 ڈیلی ملازمین کو بھرتی کر نے کے لئے 20 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے اور ہمارے پاس 120 پوسٹ خالی ہے جنہیں بھی فوری طور پر بھرتی کئے جائینگے کوئٹہ شہر میں پانچ انڈر پاسزز بنائیں گے اور گوشت مارکیٹ کی جگہ پر2 انڈر گراؤنڈ بھی بنائیں گے نظام کو چلانے کے لئے ہماری کمزوری نہیں بلکہ نظام کی کمزوری ہے ہمیں اب تک انتظامی ، مالی اختیارات نہیں دیئے گئے اور2010 ایکٹ کے تحت ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں اس لئے ہم کچھ نہیں کر سکتے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے بجٹ اجلاس کے منظوری کے موقع پر کونسل اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کو بجٹ کی منظوری پر مبارکباد پیش کر تے ہیں کوئٹہ شہر کو خوبصورت بنا نے کے لئے سب کو مل کر اقدامات کر نا ہوگا ہم اکیلے کچھ نہیں کر سکتے کوئٹہ کے مسائل حل کرنے کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے ہمارے اوپر 79 کا ڈھانچہ مسلط کیا ہے جس کی وجہ سے ہم مسائل حل نہیں کر سکتے جب کوئٹہ کی آبادی3 سے4 لاکھ تھی آج وہی آباد 30 لاکھ تک پہنچ گئی آبادی کے لحاظ سے وسائل نہیں دیئے گئے 30 لاکھ کی آبادی کو ٹیکس جمع کر نے کے لئے صرف1 آفیسر ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ڈائریکٹر اورڈپٹی ڈائریکٹر دیا جائے کوئٹہ شہر میں30 لاکھ کی آبادی کی صحت کا خیال رکھنے کے لئے ہمارے پاس صرف ایک ڈاکٹر ہے کوئٹہ شہر میں کچرہ اٹھانے کے لئے بہت بڑے مشکلات ہے آبادی زیادہ ہے لیکن آبادی کی تناسب پر خاکروب کی تعداد450 ہے اگر آبادی بنیاد پر کی جائے تو ہمیں اس وقت 3 ہزار500 خاکروب کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس پہلے پاس ہونا چا ہئے تھے مگر بد قسمتی سے کچھ مشکلات کی وجہ سے بجٹ پیش نہ ہو سکے یہ ہماری کمزوری نہیں بلکہ نظام کی کمزوری ہے تمام انتظامیہ اور مالی اختیار بلدیاتی اداروں کے پاس ہو نا چا ہئے لیکن بیورو کریسی نے 2010 ایکٹ لا گو کر کے ہمارے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں باقی دنیا میں گورنر کے بعد سب سے زیادہ اختیارات میئر کے پاس ہو تے ہیں مگر یہاں حالات مختلف ہے ہمارے پاس کا جذبہ ہے لیکن جو عملہ ہمارے پاس وہ صرف پانچ لاکھ آبادی کے لئے ہے اب اپوزیشن سے مل کر تمام معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرینگے50 فیصد مشینری کوئٹہ پہنچ گئی 1500 ڈیلی ویجز ملازمین کے لئے20 کروڑ روپے مختص کئے گئے اور بائیو میٹرک سسٹم لگائیں گے اور میٹرو پولٹین کی جانب سے بنائے گئے تمام کمیٹیوں کو تحلیل کر کے نئے کمیٹیوں کو تشکیل دینگے ڈپٹی میئر کوئٹہ محمد یونس بلوچ نے کہا کہ بجٹ اجلاس مالی سال2016-17 کی منظوری کے حوالے سے بہت اہمیت کا حامل ہے اس سے قبل مورخہ28 دسمبر2016 کو ایک اجلاس بابت بجٹ مالی سال2016-17 برائے غور وخوص و منظوری میٹرو پولٹین کارپوریشن کونسل کوئٹہ طلب کیا گیا تھا جس میں مجوزہ بجٹ پیش کر نے کے بعد معزز ممبران کونسل سے نے مجوزہ بجٹ پر سیر حاصل بحث کی کی اور اپنے مفید مشوروں اور تجاویز سے نوازاں لیکن بد قسمتی بجٹ کی منظوری پر رائے شماری کے دوران کچھ ابہام نظر پیدا ہوا تھا جسے ماہرین اور حکام سے مشاورت اور رائے لینے کیلئے مورخہ 30 دسمبر2016 تک ملتوی کر دیا گیا اور بعدازاں دوستوں سے مشاورت کے بعد غیر معینہ مدت تک ملتوی کئے جانے کا اعلان کر نا پڑا۔