کوئٹہ: محکمہ جیل خانہ جات بلوچستان کی خاتون انسپکٹر جنرل ممتاز بلوچ نے عہدے سے ہٹائے جانے کے سرکاری حکم کو سروس ٹربیونل میں چیلنج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے محکمے میں پسند کے لوگوں کو بھرتی کرنے کا غیر قانونی حکم نہ ماننے پر انتقامی کارروائی کی گئی۔آئی جی جیل خانہ جات ممتاز بلوچ نے بلوچستان سروسز ٹربیونل ایکٹ1974کے تحت اپنی اپیل نمبر219/2017میں چیف سیکریٹری بلوچستان، صوبائی سیکریٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور صوبائی سیکریٹری داخلہ و قبائلی امور کو فریق بنایا ہے۔ سروس ٹربیونل نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے۔ درخواست دہندہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ 3ستمبر 2015ء سے آئی جی جیل خانہ جات پر خدمات سرانجام دے رہی ہے اور اس دوران ہمیشہ قواعد و ضوابط اور قانون کی پاسداری کی ۔ تاہم حال ہی میں محکمے میں دو سو سے زائد خالی آسامیوں پر بھرتی کا مرحلہ آیا تو صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے قواعد و ضوابط اور میرٹ کے برعکس اپنی پسند کے لوگوں کو بھرتی کرنے کیلئے دباؤ ڈالا اور باقاعدہ اپنی پسند کے امیدواروں کی ایک فہرست بجھوائی۔ آئی جی جیل خانہ جات کی سربراہی میں قائم ڈیپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی نے غیر قانونی حکم ماننے سے انکار کردیا تو صوبائی وزیر داخلہ کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں۔ سلیکشن کمیٹی نے تمام آسامیوں پر اخبارات میں باقاعدہ اشتہارات دیئے اور ٹیسٹ و انٹرویوز کے بعد امیدواروں کے انتخاب کیلئے متعلقہ اتھارٹی یعنی سیکرٹری محکمہ داخلہ و قبائلی امور بلوچستان کو نام بجھوائے گئے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے باقاعدہ تحریری اجازت ملنے پر امیدواروں کے تحریری تقرر نامے جاری کئے گئے ۔ اپنی پسند کے امیدواروں کو بھرتی نہ کرنے پر صوبائی وزیر داخلہ نے سلیکشن کمیٹی کے بعض ممبران بشمول آئی جی جیل خانہ جات کے خلاف انتقامی کاررواائی شروع کردی ۔صوبائی وزیر کے دباؤ پر محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے نہ صرف آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹایابلکہ آسامیوں پر بھرتی کے عمل کو بھی منسوخ کردیا ۔ بعد میں ایک اور نوٹیفکیشن جاری کرکے منسوخ کی بجائے عارضی التواء کا لفظ لکھا گیا ۔ حالانکہ امیدواروں کا انتخاب قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کیا گیا تھا اور محکمہ داخلہ نے ہی ان کی تقرری کی منظوری دی تھی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹائے جانے کی محکمہ داخلہ کی سمری پر اعتراضات اٹھائے گئے لیکن محکمہ داخلہ و قبائلی امور نے اعتراضات دور کئے بغیر 11اپریل کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹاکر محکمہ داخلہ و قبائلی امور میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ نوٹیفکیشن نہ صرف نامناسب، قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی بلکہ قانون کے بھی برعکس ہے ۔یہ انتقامی صرف اس لئے کی گئی کہ درخواست دہندہ نے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی جانب سے محکمے میں پسند و ناپسند کی بنیاد پر بھرتی کا حکم ماننے سے انکار کیا اور سپریم کورٹ کے اس حکم کی پاسداری کی کہ کسی بھی ہائیر اتھارٹی کے غیر قانونی حکم کو نہ مانا جائے۔