|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی پریس ریلیز کے بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہا جرین موجودگی میں اب جبکہ دوسرے مرحلے میں خانہ ومردم شماری کرائی جا رہی ہے اس میں ضروری اس امر کی ہے کہ افغان مہا جرین کو عدالت عالیہ کے فیصلے کے مطابق مردم شماری سے دور رکھا جائے باالخصوص جو افغان مہا جرین کیمپس میں جنگل پیر علیزئی ، مسلم باغ (نسئی)، لورالائی، چاغی، گردی جنگل، پوستی افغان مہا جرین کیمپس سے خانہ ومردم شماری کے عملے کو دور رکھا جائے اور ملکی وبین القوامی قوانین کے تقاضہ بھی یہی ہے کہ غیر ملکیوں کو ملکی شماریات میں شامل نہیں کیا جا تا اب تو عدالتی فیصلے کے بعد حکمرانوں اور انتظامیہ کے ارباب اختیار کی ذمہ داری بڑھ رہی ہے کہ وہ فیصلے پر من وعن عملدرآمد کریں اس کے برعکس پارٹی خاموش نہیں رہے گی بیان میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کی کوشش ہے کہ جس طرح انہوں نے ماضی میں افغان مہا جرین کو اپنے گروہی اور سیاسی مفادات کیلئے استعمال کیا اب ان فغان مہا جرین کو بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے آپ کو خود ہی مردم شماری سے دور رکھیں بیان میں کہا گیا کہ افغان مہا جرین نہ کہ بلوچوں کیلئے بلکہ پشتون بھائیوں کیلئے بھی مسائل کے سبب بنیں گے بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے جس طریقے بلاک شناختی کارڈ کے حوالے سے جو پالیسی بنائی گئی ہے پارٹی مقامی پشتونوں کی شناختی کارڈ کی اجراء کی کبھی مخالفت نہیں کرے گی جو ان کا بنیادی انسانی حق ہے انہیں ملنا چا ہئے لیکن لاکھوں کی تعداد میں افغان مہا جرین کی جو شناختی کارڈ جو بلاک ان کیلئے ضروری ہے کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن کے ذریعے باریک بینی کے ساتھ تحقیقات کی جائے تاکہ کسی بھی غیر ملکی کو شناختی کارڈ کا اجراء ممکن نہ بن سکے اور اب جو1978 سے قبل کی دستاویزات دکھا کر شناختی کارڈ کی ا جراء کی جا رہی ہے یہ یقیناًہماری خلاف ایک گہری سازش ہے کہ جب خانہ شماری اور مردم شماری کی جا رہی ہے جلد بازی میں مرکزی حکومت اپنی سیاسی مفادات اور اپنے اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر یہ غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کر رہے ہیں جس کو برداشت نہیں کی جائیگی اور ہر فورم پر آواز بلند کی جائیگی افغان مہا جرین کی وجہ سے آج معاشرہ مختلف قسم کے مسائل ومشکلات اور دہشتگردی اور دوسرے جنم لے رہے ہیں حکمرانوں اور اس ملک کے ارباب اختیار جن کے پاس اختیارات ہے ان کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ نادرا کی اس موجودہ پالیسی کی باریک بینی کو دیکھتے ہیں اس عمل کو کس طرح صاف وشفاف بنائینگے جو پورے بلوچستان بلکہ ملکی مفادات کے عین مطابق ہو کیونکہ جو مقامی لو گ ہونگے ان کے اباؤ اجداد کے تمام ریکارڈ1978 سے قبل کے دستاویزاب بھی موجود ہونگے تو ان کاجراء ہو جائیگا لیکن ہمیں قومی امکان ہے کہ افغان مہا جرین1978 قبل کے جعلی دستاویزات بنا کر اپنے شناختی کارڈ کی اجراء کو یقینی بنائینگے بیان میں کہا گیا کہ موجودہ مرکزی حکومت کے حالیہ دنوں کے شناختی کارڈ کے اجراء کے حوالے سے نوٹیفکیشن کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہیں جن میں شرائط تو رکھے گئے لیکن جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ذریعے شرائط نہیں رکھے گئے جو دانستہ طور پر غیر ملکیوں کو آسان طریقے سے شناختی کارڈ کا اجراء ممکن ہو سکے گا جبکہ نادراحکام اور اہلکار اس سے قبل بھی جعلی شناختی کارڈ کی اجراء میں انہیں سزائیں ہوئی اور آج بھی وہ سلاخوں کے پیچھے سزائیں کاٹ رہے ہیں فوری طور پر اس کی شفافیت کے حوالے سے اقدامات کئے جائے اور اس سے قبل جو پالیسی بنائی گئی ہے اس پر عملدرآمد کی جائے صرف اس سے بلوچوں کو نقصان نہیں بلکہ اجتماعی طور پر پورے مشکلات کے سبب بنیں گے بیان کے آخر میں کہا گیا کہ مندرجہ بالا افغان مہا جرین کی کیمپس میں خانہ شماری اور مردم شماری کے عملے کو دور رکھا جائے تاکہ مردم شماری کی شفافیت ممکن بن سکے۔