کوئٹہ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے کہا کہ یورپی یونین سے صوبے کی خشک سالی ختم کر نے اور بارشوں کی پانی جمع کرنے کے لئے 300 ارب روپے کا ڈیمانڈ کیا ہے اور ہماری ڈیمانڈ کی مثبت جواب دیا ہے وفاقی حکومت نے 2002 سے اب تک 100 ڈیم بنانے کی منظوری دی تھی مگر14 سالوں میں صرف20ڈیمز بنا ئے ہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی موجودہ اور سابقہ حکومتوں کا احتساب ضرور کرے گا مخلوط حکومت آڈٹ کے حوالے سے ہمارے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں جس کوکسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے یورپی یونین کے سفیر جین فرنسکوس کیٹن سے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے سفیر اور ان کی ٹیم 2 روز سے کوئٹہ میں موجود تھے اور اس سلسلے میں ایجو کیشن کے حوالے سے بھی بات ہوئی تھی اور صوبے میں حالیہ خشک سالی اور نئے ڈیمز وبندات بنا نے کے لئے تعاون کی اپیل کی گئی تھی جس پر یورپی یونین نے یقین دہانی کرائی تھی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذریعے 300 ارب روپے کی ڈیمانڈ کی تھی اور یورپی یونین نے یقین دہانی کرائی کہ ان کے ڈیمانڈ پر عملدرآمد کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ گزشتہ15 سالوں میں خشک سالی کی وجہ سے دیہاتوں کی آبادی شہر وں کی طرف منتقل ہوئی تھی اب دوبارہ آبادی کو منتقل کر نے کے لئے پانی کو جمع کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائینگے اس لئے یورپی یونین سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں انہوں نے کہا کہ صوبے کا انحصار زراعت پر ہے اور بد قسمتی سے گزشتہ50 سالوں سے پی ایس ڈی پی میں زراعت پر ترجیح نہیں دی بلکہ روٹ سیکٹر پر پی ایس ڈی پی خرچ کی ہے کیونکہ روڈ سیکٹر میں کرپشن زیادہ اور کم ہے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کی بقایا جات دینے کے لئے تیار نہیں ہے 1952 سے لے کر آب تک وفاق پر گیس کے بقایا جات ہے لیکن وہ رائلٹی دینے کے لئے تیار نہیں ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے ہر سال وفاقی پی ایس ڈی پی لیپس ہو رہی ہے ہمارے ہاں ملک میں سب سے بڑی دہشتگردی کرپشن ہے موجودہ وسابقہ حکومت کو حساب دینا ہو گا حساب کے بغیر کسی کو بھی نہیں چھوڑینگے 2002 سے اب تک وفاقی حکومت نے 100 ڈیم بنا نے کی منظوری دی لیکن بد قسمتی سے اب تک صرف20 ڈیمز بنائے ہیں جن میں اکثر ڈیمز زیر تعمیر ہے اس سے قبل یورپی یونین کے سفیر جین فرنسکوس کیٹن سے مقامی ہوٹل میں ایک اجلاس ہوا اجلا س میں رکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا، رکن صوبائی اسمبلی انیتا عرفان،سیکرٹری زراعت عبدالرحمان بزدار، ڈائریکٹر جنرل واٹر مینجمنٹ عبدالوہاب، ڈاکٹر جاوید ترین اور عبدالمنان رئیسانی بھی موجود تھے ڈائریکٹر جنرل واٹر مینجمنٹ عبدالوہاب نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے ہمارے ساتھ تعاون کریں تو کافی حد تک حالا ت ٹھیک ہو نگے اس وقت صوبے میں18 نہریں جو کہ نا کافی ہے صوبے میں پانی کی لیول کو برابر کر نے کے لئے1 کھرب21 ارب روپے درکار ہے ۔