کوئٹہ: آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کا ریگولیٹری بل 2015پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات بورڈ میں لینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان میں احتجاجی مظاہرے کئے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اصلاحاتی تعلیمی پسماندگی میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، حکومت عجلت میں بنائے گئے بل کو واپس لے ، مظاہرے مستونگ ، خاران، نوشکی، اوستہ محمد ، صحبت پور، نصیر آباد ،ڈیرہ مراد جمالی، لورالائی سمیت مختلف اضلاع میں کئے گئے ، تفصیلات کے مطابق مستونگ میں آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ریگولیٹری بل 2015اور پانچویں اور آٹھویں جماعت کے بورڈ میں امتحانات لینے کیخلاف پریس کلب کے سامنے پرائیویٹ اسکولوں کے ایڈمنسٹریٹرز پرنسپلز اساتذہ اور سینکڑوں طلباء نے احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین سے آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن مستونگ کے صدر رئیس غلام صدیق آبی زئی ، جنرل سیکرٹری نثار مشوانی ، عبدالعابد رند ، ماہر تعلیم غلام علی مری ، علی احمد دہوار، عبدالقدیر آبیزئی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریگولٹری اتھارٹی بل 2015معیاری تعلیم کے خلاف ایک سازش ہے، جسے مسلط کر کے مزید نقل کے رجحان تعلیمی پسماندگی کی طرف دھکیلنے اور ہمارے طلباء اور طالبات کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہیں ،نوشکی میں پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات بورڈ سے لینے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا،احتجاجی مظاہرے میں طلباء ،اساتذہ اور سکول منتظمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی،احتجاجی مظاہرے سے پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نوشکی کے صدر جعفر خان بادینی،حافظ عبدالصمد مینگل ،عبیداللہ مینگل اور سید حقنواز شاہ نے خطاب کیا،مقررین نے الزام لگایاکہ بلوچستان اسمبلی سے ریگولیشن اتھارٹی بل 2015کی منظوری کے بعد پرائیویٹ سکولز کے خلاف گھیرا تنگ کردیاگیاہے اور پانچویں اور آٹھویں جماعت کے طلباء سے زبردستی بورڈ سے امتحانات لیکر انہیں ابھی سے نقل کا عادی بنایاجارہاہے،جس سے پرائیویٹ سکولز کے طلباء کا مستقبل داؤ پر لگایا جارہاہے،انہوں نے کہاکہ حکومت بلوچستان کو غیر ملکی ڈونرز کے زریعے سالانہ 34ملین ڈالر اور 20ملین یورو تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں کے مسائل کے حل کے لئے فنڈز دیا جارہاہے مگر بدقسمتی سے بلوچستان حکومت نے تعلیمی میدان میں خاطرخواہ اقدامات نہیں کئے ہیں،تعلیمی ادارے زبوں حالی کا شکارہیں جبکہ صوبے میں تعلیمی ادارے انحاط پذیر ہیں،اوستہ محمدمیں پرائیویٹ پبلک اسکول ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ریگولیشن اتھارٹی بل 2015کے خلاف منظور احمد پندارانی کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی مقامی پرائیویٹ اسکولوں کے سربراہان اور طلبہ کی کثیر تعداد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی مظاہرین نے بینر ار پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے انہوں نے بلوچستان میں حکومت کی تعلیم دشمن پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوابئی حکومت کے غیر دانشمدانہ فیصلوں سے پسماند صوبے کو مزید ناخواندگی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے صوبے ستائس سو پچاس پرائیویٹ اسکولوں کو بند کر نے کی سازش کی جا رہی ہے ریلی کے شرکاء نے پریس کلب کے سامنے دھرنا دیا اور مذکورہ بل کو تعلیم دشمن قرار دیا اس موقع پر ایسوسئیشن کے صدر منظور احمد پندرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی بنچوں سے بعض اراکین بلوچ اور پشتون کے درمیان خلیج قائم کرنا چاہتے ہیں،صحبت پورمیں بھی پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن ضلع صحبت پور کے صدر نثار احمد بھنگر کی قیادت میں بلوچستان ریگولیٹر اتھارٹی بل 2015کی منسوخی بلوچستان اایگزامینیشن (BEAC) کے خلاف ڈسٹرکٹ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ احتجاجی مظاہرے میں سخت نعرے بازی کی ۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پرائیویٹ سکولز ایسو سی ایشن صحبت پور کے ضلعی صدر نثار احمد بھنگر ، محمد نواز سومرو ، منیر احمد ابڑو ، محمد خان کٹبار ودیگر نے کہا کہ حکومت کو چائیے گورنمنٹ کے اداروں کو بہتر سے بہترین بنانے کی کوشش اور تنگ و دو کرے نہ کہ پرائیویٹ اداروں کو بے جا تنگ کر کے تعلیمی نظام کو متاثر کرے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی انتہائی پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مسائل کو ھل کرے بصورت دیگر آنے والی نسل ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی ۔ بلوچستان بل 2015کا تعلیم دشمن عناصر کا بل ہے جس کے خوف سے درجنوں تعلیمی سکولز بند ہوئے جس کی وجہ سے ہمارے مستقبل کے معمار بچے صحیح تعلیم کی نعمت سے محروم ہوکر رہ گئے ہیں ،نصیر آباد میں بھی پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن نصیرآباد کی جانب سے بلوچستان پرائیویٹ سکولز ریگولیشن اتھارٹی بل پنجم اور ہشتم بورڈ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جو بازار سے ہوتا ہو پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن محمد ابراہیم ابڑو،گل محمد مستوئی ،امان اللہ مینگل و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان پڑھ وزیر تعلیم ہی بلوچستان میں پرائیویٹ اداروں کے خلاف ایک سازش کے تحت سخت پابندیاں لگا کر صوبے میں معیار تعلیم کو بہتر کرنے کے بجائے بلوچستان میں نظام تعلیم کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں بی ای ایف جس سے اپنے چھ سو کے قریب سکولز سنبھالے نہیں جا رہے وہ کیا پرائیویٹ سکولوں کو سنبھالے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود صوبے کی تباہ حال تعلیمی نظام بہتری کے بجائے تباہی کی جانب گامزن ہیں بلوچستان میں ستر فیصد سے زائد تعلیمی بوجھ اٹھانے والے پرائیویٹ اداروں کی بہترین کاردگردگی کو سراہانے کے بجائے ان پر قد غن لگا کر ان اداروں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے،ڈیرہ مراد جمالی میں پرائیوٹ سکول ایسویسی ایشن کی کال پر ریگولیشن اتھارٹی بل 2015کے خلاف سینکڑوں طلباء پرائیوٹ سکولوں کے مالکان نے ڈویژنل جنرل سیکریڑی امان اﷲ مینگل کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے ریگولیشن اتھارٹی بل 2015کو فوری طور پر منسوخ جماعت پنجم ہشتم کو بورڈ کے امتحانات سے منسلک نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈویژنل جنرل سیکریڑی امان اﷲ مینگل ضلعی صدر محمد ابراہیم ابڑو غلام سرور ابڑ گل محمد مستوئی و امداد علی ایری میر محمد گجرنے کہاکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے پرائیوٹ تعلیمی اداروں کو دیوار سے لگانے اور ناخواندگی پھیلانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے نجی تعلیمی اداروں میں گیارہ لاکھ سے زائد طلباء طالبات زیر تعلیم ہیں جن کو کم فیس میں معیاری تعلیم فراہم کی جاری ہے بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن بلوچستان میں ناخواندگی پھیلانے کا کردار ادا کر رہی ہے 61کروڑ روپے حکومت بلوچستان کی جانب سے ملنے کے باوجودکسی نجی تعلیمی ادارے کو سپورٹ نہیں کی گئی ہے نصیرآبادڈویژن سبی ڈویژن قلات ڈویژن مکران ڈویژن کو مکمل طور نظر انداز کیا گیاہے اور کہاکہ نجی تعلیمی اداروں کے جماعت پنجم جماعت ہشتم کے طلباء طالبات کو نقل کے ناسور سے دور رکھنے کیلئے بورڈ امتحانات میں شامل نہیں ہورہے ہیں لیکن چند قوتیں معصوم بچوں کو نقل کے ناسور میں ڈالنے کیلئے زبردستی نجی تعلیمی اداروں کے طلباء طالبات کو بورڈ کے امتحانات میں شامل کرنے کی نا پاک کوشیش کر رہے ہیں،لورالائی میں بھی آل پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر شراف الدین مردانزئی نائب صدر حاجی عبدالرحیم بڑیچ ، سرپرست حبیب الرحمن ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالباقی درانی پریس سیکرٹری عبدالباری آسیر ، سیکرٹری مالیا ت سعد اللہ ناصر ، جوائنٹ سیکرٹری ثنا اللہ حمزہ زئی ، نے لورالائی پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام پرائیویٹ سکولز مل کر پنچم اور ہشتم بورڈ کے امتحانات کا بائیکاٹ کر تے ہیں کیونکہ پچھلے سال پنجم اور ہشتم بورڈ کے امتحانا ت میں سرعام نقل ہورہی تھی اسکی باقاعدہ ویڈیوز موجودہیں ۔ اس کے برعکس پرائیویٹ سکولز میں نقل کا تصور ہی نہیں ہے موجودہ حکومت نے پرائیویٹ سکولز کے خلاف ایک ظالمانہ بل ایکٹ 2015 منظو ر کیا جوپرائیویٹ سکولز کو بند کرنے کے مترداف ہے ہم پرائیویٹ سکولز کسی بھی صورت اس ناروا اور تعلیم دشمن بل کو قبول نہیں کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ہی مشاوراتی بل 2016ء کو اسمبلی سے منظور کروائے اسی طرح بلوچستان میں بی اے ایف کو اقوام متحدہ پرائیویٹ سکولز کی فلاح و بہبود کیلئے ہر سال کروڑوں روپے کے فنڈز دیتی ہے مگر موجودہ حکومت نے بی اے ایف کو ایک ایسے بندے کے حوالے کردیا ہے کہ جس نے پچھلے چار سالوں سے ہمارے فنڈزجو تقریبا سات کروڑو کے لگ بھگ ہیں ابھی تک پرائیویٹ سکولوں کو نہیں دیئے گئے اور ساتھ ہی یونیسف نے جو حکومتی سکولز پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے ان کا کوئی رزلٹ نہیں ہے عوام آج بھی پرائیویٹ سکولز پر بھر پور اعتما د کرتی ہے لہذ ایونیسف والے بھی پرائیویٹ سکولز کی طرف توجہ دیں کیونکہ ان میں بھی پاکستانی بچے پڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات حل نہ کیے تو ہم احتجاجا پرائیویٹ سکولز کو بند کردیں گے اور جومعیاری تعلیم کم فیسوں کے عواض غریب عوام کے بچے اس سے مستفیدہورہے ہیں وہ اس سہولت سے محروم ہوجائیں گے ۔