|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2017

کوئٹہ: مردم شماری اور خانہ شماری سمیت کسی ترقی وخوشحالی کی مخالفت نہیں کر تے لیکن خدشات اور تحفظات ضرور دور کئے جائے 40 لاکھ افغان مہا جرین کو مردم شماری سے دور اور بلوچ آئی ڈی پیز کو مردم شماری میں شامل کر نے کے بعد ہو گا کہ بلوچستان میں بلوچوں کی آبادی کتنی ہے ہزارہ قوم کی پارٹی کے ساتھ ان کی وابستگی بنا حوصلہ افزا ہے گزشتہ روز وزیر تعلیم کی سریاب سے متعلق بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ان خیالات کا اظہا رپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری، یونس بلوچ، لقمان کاکڑ، حاجی وحید لہڑی، سابق ایم این اے سید ناصر علی شاہ، محمدمہدی نے خطاب کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر رمضان ہزارہ نے سرانجام دیئے اس موقع پر میر کامران کشانی، شبہاز دہوار، ڈاکٹر زین العابدین ، نبیل راجہ بھی موجود تھے مقررین نے علمدار روڈ پارٹی کے دفتر میں یونٹ سازی کے حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں علمدار روڈ مری آباد کے یونٹ عمل میں لایا گیا مقررین نے کہا بی این پی مردم شماری اور سی پیک سمیت کسی بھی ترقی اور خوشحالی کی مخالفت نہیں کرتی ہم ترقی چاہتے ہیں اور مردم شماری بھی لیکن ہمارے خدشات اور تحفظات حقائق پر مبنی ہے جسے دور کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے مر دم شماری سے متعلق بلوچستان ہائیکورٹ نے واضح فیصلہ دیا کہ40 لاکھ افغان مہا جرین کو خانہ شماری اور مردم شماری سے دو ررکھا جائے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیا جائے جس کے بعد واضح ہو جائے گی کہ بلوچستان میں بلوچوں کی کتنی اکثریت ہے جو لوگ افغان مہا جرین کو مردم شماری میں شامل کرنا چا ہتے ہیں یہ مقامی بلوچوں کے حقوق پر ڈھاکہ ڈالنا چا ہتے ہیں بلوچستان سیاسی یتیم خانہ نہیں ہم افغان مہا جرین کی باعزت واپسی چاہتے ہیں اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے حکم کی کتنی پاسداری کرے گی مقررین نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے جو بھی خدشات ہے وہ بھی فوری طور پر دور کئے جائے مقررین نے کہا کہ گزشتہ روز وزیرتعلیم نے جو سریاب سے متعلق جو من گھڑت جھوٹ پر مبنی باتیں کی اس سے تعصب ، نسل پارٹی اور نفرت کو ہوا دینا ہے موجودہ صوبائی حکومت نے بلوچستان میں تعلیم کو تباہی کی حدتک پہنچا دیا اور باالخصوص بلوچوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے کسی کسر سے دریغ نہیں کیا موجودہ صوبائی حکومت نے تمام شامل جماعتیں بلوچ دشمنی کے مرتکب بن رہے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچوں اور ہزاروں کو دست وگریباں کر نے کی کوششیں کی گئی جنہیں بلوچ اور ہزارہ جیسے باشعور اقوام نے ناکام بنا دیا بی این پی تمام اقوام کو قدر کی نگاہ دیکھتے ہیں اور پارٹی فرقوں اور مذہبی جنو نیت کی ہمیشہ حوصلہ شکنی کی ہے ہم ترقی پسند معاشرے کے قیام کی جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ انسانیت کے اقدار کی فروغ ہو سکے اور مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے تمام اقوام پارٹی کے ساتھ وابستگیوں کو بڑھائے ہزارہ قوم نے جس طریقے سے پارٹی میں ان کی سر گرمیاں بڑھتی جا رہی ہے وہ حوصلہ افزا ہے کیونکہ ہمارے اکابرین اور آباؤ اجداد نے بھی ہمیں یہی درس دیا ہے کہ ہم ترقی پسند کی سیاست کو تقویت دیں اسی اثناء یونٹ کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیٹی تشکیل دیا گیا جس کے چیئرمین یونس بلوچ، ممبران حاجی وحید لہڑی، ملک ظاہر دہوار ممبر تھی انتخابات کے نتائج کے مطابق یونٹ سیکرٹری محمد مہدی ہزارہ، ڈپٹی یونٹ سیکرٹری رمضان علی ہزارہ، ضلعی کونسلر سید ناصر علی شاہ ہزارہ، ضلعی کونسلر سید محمد حسین آغا ہزار ہ منتخب ہوئے الیکشن کمیٹی نے ان کو دلی مبارک باد پیش اور امید ظاہر کی کہ وہ پارٹی فعال بنائینگے۔