کوئٹہ: بلوچستان کے ٹرانسپورٹرز بس اور کوچز مالکان نے اپنے مطالبات کے حق میں ضلع کچھی (بولان) کولپور کے مقام پر سندھ بلوچستان قومی شاہراہ احتجاجاً بند کردی۔ گاڑیوں کی کئی کلو میٹر طویل قطاریں لگ گئیں۔ مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد مظاہرین نے گیارہ گھنٹے بعد احتجاج ختم کردی۔ تفصیل کے مطابق بلوچستان بس فیڈریشن سمیت کوئٹہ سے اندرون سندھ اور پنجاب پبلک ٹرانسپورٹ چلانیوالے بس اور کوچز مالکان نے کوئٹہ سے تقریباً40کلو میٹر دور ضلع کچھی کے علاقے کولپور میں ایک ہفتے سے احتجاجاً بسیں کھڑی کر رکھیں تھیں تاہم مطالبات تسلیم نہ ہونے پر پیر کی علی الصبح چار بجے ٹرانسپورٹروں نے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے کوئٹہ سبی جیکب آباد(سندھ بلوچستان) قومی شاہراہ کو احتجاجاً بند کردیا۔ ٹرانسپورٹروں نے اپنی بسوں کو کھڑی کرکے ہر قسم کی ٹریفک معطل کردی جس کے باعث شاہراہ کے دونوں جانب ہزاروں چھوٹی بڑی گاڑیاں، بسیں، مال بردار ٹرک ، کنٹینرز پھنس گئے۔ٹرانسپورٹر رہنماء حکمت لہڑی کا کہنا تھا کہ ہمیں گزشتہ پانچ سالوں سے سیکورٹی کے نام پر کانوائے کی شکل میں جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جبکہ کولپور سے ڈھاڈر کے درمیان شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک پبلک ٹرانسپورٹ کو جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔ مسافر بس جیکب آباد سے ڈھاڈر تک تین گھنٹوں میں پہنچ جاتی ہے اور وہاں ہمیں رات بھر روکاجاتا ہے ۔ اس طرح کوئٹہ تک یہ سفر پانچ سے چھ گھنٹے کی بجائے پندرہ سولہ گھنٹے کا بن جاتا ہے جبکہ عام ٹرانسپورٹ اور مال بردار گاڑیوں کو اس دوران سفر کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ غلط اقدام ہے جس سے ٹرانسپورٹرز کا کاروبار متاثر ہورہا ہے اور سواری ہماری بسوں میں سوار نہیں ہوتے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ امن وامان کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے اس لئے قافلے کی شکل میں بسوں کوروانہ کرنے کی شرط ختم کرکے رات کے اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ کے سفر پر عائد پابندی ختم کی جائے۔