|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2017

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے سابق معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے الوداعی خط میں اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کی جانب سے لیک ہونے والے اپنے الوداعی خط میں طارق فاطمی کا کہنا تھا، ‘میں خود پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، یہ الزامات ایک ایسے شخص کے لیے تکلیف کا باعث ہیں جو پانچ دہائیوں سے پاکستان کی خدمت کررہا ہو’۔ ہیڈکوارٹرز کے تمام افسران کے نام لکھے گئے مذکورہ خط میں طارق فاطمی کا مزید کہنا تھا، ‘ان سالوں میں مجھے قومی سلامتی کے معاملات سے جڑے کئی حساس معاملات کو دیکھنا پڑا جن میں کچھ بہت اہم معلومات سے آگاہی بھی شامل تھی’۔ اپنے ساتھ تعاون کرنے پر سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے طارق فاطمی نے مزید لکھا، ‘ملک کو لاحق مختلف چیلنجز کے باوجود قومی مفاد کی بہتری اور تحفظ کے لیے حاصل کی گئی کامیابیوں کو بعض اوقات گھر پر اچھی طرح سمجھ کر سراہا نہیں جاتا تاہم بین الاقوامی سطح پر حاصل ہونے والی تعظیم، اپنے کام سے محبت اور ذاتی سالمیت کی گواہی ہوتی ہے’۔ خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے (29 اپریل) کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کے معاملے میں مبینہ طور پر کردار ادا کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے ڈان اخبار کی خبر کے معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی جبکہ ان ہی کی روشنی میں یہ اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ دوسری جانب پاک فوج نے ڈان کی خبر کے معاملے پر حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔ اپنے خط میں وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ‘فارن سروس سے میرا تعلق باقی رہے گا اور کسی بھی قسم کے تعاون کے لیے میں ہمیشہ موجود رہوں گا’۔ پاکستان فارن مشن کے ساتھیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ ‘مجھے ممتاز سفارت کاروں کے ماتحت کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا، جنہوں نے میری صلاحیتوں پر بھروسہ کیا’۔ ان ہی ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘پاکستان، سفارت کاری اور فارن سروس فیملی سے میرا تعلق ہمیشہ قائم رہے گا’۔ ڈان اخبار کی خبر کا معاملہ یاد رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہونے والی ایک خبر کی تحقیقات کے لیے حکومت نے نومبر 2016 میں جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ مذکورہ خبر سول ملٹری تعلقات میں تناؤ کا سبب بنی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے 3 دفعہ اس کی تردید بھی جاری کی گئی تھی۔ اس سے قبل اہم خبر کے حوالے سے کوتاہی برتنے پر وزیراعظم نوازشریف نے اکتوبر 2016 میں ہی پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے لیا تھا۔ سرکاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اخبار میں چھپنے والی خبر قومی سلامتی کے منافی تھی اور تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پرویز رشید نے کوتاہی برتی، یہی وجہ ہے کہ انہیں آزادانہ تحقیقات کے لیے وزارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔ دوسری جانب خبر رپورٹ کرنے والے صحافی سرل المیڈا کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا، جسے بعدازاں خارج کردیا گیا۔ دوسری جانب اپنے اداریے میں ڈان نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’خبر تصدیق شدہ تھی جس میں موجود حقائق کو مختلف ذرائع سے جانچا گیا تھا‘۔ واضح رہے کہ ڈان اخبار کی خبر کے معاملے پر انکوائری کمیٹی کی سفارشات رواں ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف کو ارسال کی گئی تھیں۔